ضلع باجوڑتحصیل خارکے گاؤں زوربنڈئی کے زمیندار گوہر علی کے سینکڑوں کنال زرعی زمین ہے لیکن پانی کے کمی کے وجہ سے وہ اس سے خاطر خواہ پیداوار لینے میں ناکام ہے۔ انہوں نے اپنے 32کنال زمین پر محکمہ زراعت(توسیع) باجوڑ کے مدد سے پچھلے سال زیتون کا باغ لگایا تھا۔ گوہر کے مطابق یہ اپنے نوعیت کا پہلا باغ ہے کہ انہوں نے لگایا ہے کیونکہ اتنے بڑے رقبے پر باجوڑ میں ابھی تک کسی نے زیتون کا باغ نہیں لگایا۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑ نے جب ان کے ساتھ رابطہ کیا اور کہا کہ وہ باجوڑ میں زیتون کا ایک مثالی باغ لگانا چاہتے ہیں جس کے لئے آپ کا زمین موزوں ہے تو میں نے کوئی وقت ضائع کئے بغیر ان کو ہاں کردی۔

جب انہوں باغ لگایا تو اس کو پانی دینے کا کوئی خاص بندوبست نہیں تھا اور اس کے زیتون کے پودہ جات خشکی کے وجہ سے خشک ہونے لگے۔ اس کو اس بارے بہت تشویش لا حق ہو گیاتھا کیونکہ ہمارے ٹیوب ویل میں پانی کا سطح نیچے چلا گیا ہے اور دوسری طرف بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے وجہ سے اس سے مطلوبہ فوائدحاصل نہیں ہورہے ہیں۔ گوہر مو سمیاتی تبدیلی کے اثرات سے تو واقف نہیں لیکن انہوں نے بتایاکہ پچھلے کئی سالوں سے ان کے علاقے میں پانی کا مسئلہ پیدا ہوا ہے۔ جس کے وجہ سے زراعت پر منفی اثرات پڑرہے ہیں۔

محکمہ زراعت(توسیع) باجوڑ خار کے زرعی آفیسر ڈاکٹر سبحان الدین  نے بتایا کہ انہوں نے زمیندار گوہر علی کے 32کنال زمین پر زیتون کا باغ لگایا تھا اور اس کے لئے ایری گیشن کے پانی کا مسئلہ تھا اور مطلوبہ پانی نہ ملنے کے وجہ سے باغ میں زیتون کے پودے مرحلہ وار سوکھے ہو رہے تھے جس کے باعث باغ پر منفی اثرات مرتب ہورہے تھے اس صورتحال کے وجہ سے نہ صرف باغ کا مالک گو ہر علی پریشان تھا بلکہ ہم بھی پریشان تھے۔

لیکن چند مہینے پہلے جب ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر زراعت (توسیع) باجوڑ محمد سعید خان کے ساتھ پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام(PSDP ) پراجیکٹ اسلام آباد کے اہلکاروں نے رابطہ کیا کہ وہ باجوڑ میں ڈریپ ایری گیشن سسٹم لگانے چاہتے ہیں جس کے لئے ان کومناسب زرعی زمینیں دیکھا یا جائے تو ہم نے ان کو کئی زرعی زمینوں کا وزٹ کرایا جس میں انہوں نے گوہر علی کے زمین کا انتخاب کیا کیونکہ وہ ان کے معیار اور شرائط پر پورا تھا۔گوہر کے باغ پر ڈریپ ایری گیشن سسٹم کے لگانے سے اب ہم سب خوش ہیں۔

باجوڑ میں پہلے ڈریپ ایری گیشن سسٹم لگانے والے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام(PSDP )پراجیکٹ اسلام آباد کے نمائند ہ اور زیتون کے ماہر احمد سعید نے کہا کہ باجوڑ کے زمین انتہائی زرخیز ہے اوردوسرے پودے کے ساتھ زیتون کے پودوں کے لئے بھی انتہائی موزوں ہے لیکن موسمیاتی تبدیلی کے وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح نیچے چلا گیا ہے جس کے وجہ سے زراعت اور باغات پر منفی اثرات ہورہے ہیں اس لئے ان کے ادارے نے ایک دوسرے وفاقی محکمہ جو زراعت کے ترقی کے لئے کام کر رہی ہے نے فیصلہ کیا کہ ضلع باجوڑ میں ڈریپ ایری گیشن سسٹم لگایا جائے تاکہ پانی کا صحیح استعمال کے ساتھ اس کی بچت بھی ہوں۔

تو ان کے ادارے کے کوششوں سے باجوڑ میں ڈریپ ایری گیشن سسٹم کے تنصیب کے لئے ایک موزوں زرعی رقبے کی ضرورت تھی جس کو محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑ کے تعاون سے ہم نے حاصل کیا اور اس پر یہ سسٹم لگایا ہے۔جس کے لئے انہوں نے سولر ٹیوب ویل بھی بنایا ہے اور پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ایک بڑی ٹینکی بھی۔

ڈریپ ایری گیشن سسٹم کا طریقہ کار: اس سسٹم کے تحت پانی کو مرکزی ٹینکی سے ایک بڑے پائپ کے زریعے مطلوبہ باغ میں پہنچایا جاتا ہے اور وہاں سے پھر اس کو پودوں کے ہر لائن میں الگ الگ پائپ میں ایک خود کار نظام کے تحت تقسیم کیا جاتا ہے۔ اور ہر پودے کو اس پائپ سے پانی کا کنکشن دیا جاتا ہے۔ جب پودوں کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے توہر پودے کو اس خود کار نظام سے ایک مقررہ میں مطلوبہ پانی ملتا ہے اور اسی طرح پانی کا ضیاع نہیں ہوتا اور پودوں کو مقررہ پانی مل جاتا ہے۔احمد سعید کے مطابق ہر پودے کو سالانہ 6لیٹر سے لیکر 15لیٹر تک پانی درکار ہوتی ہے۔ اگر اس سے زیادہ پانی دیا جائے تو وہ ضائع ہوتی ہے لیکن ڈریپ ایری گیشن سسٹم سے 70فیصد سے لیکر 80فیصد پانی کی بچت ہوتی ہے۔ جو بہت بڑی بات ہے۔

ڈریپ ایری گیشن سسٹم کی اہمیت: اگر دیکھا جائے تو نہ صرف باجوڑ میں بلکہ پورے ملک میں پچھلے کئی سالوں سے موسمیاتی تبدیلی کے وجہ سے بارشوں کا سائیکل تبدیل ہوا ہے جس کے وجہ سے بے وقت بارشیں ہوتی ہے اور پھر اس کے پانی ذخیرہ کرنے کا بھی کوئی خاص انتظام موجود نہیں ہے جس کے وجہ سے پانی ضائع ہورہی ہے۔ تو اس وجہ سے زیر زمین پانی کا سطح مسلسل نیچے جا رہا ہے۔ دوسری طرف لوگوں میں اس کے بارے میں آگاہی نہیں کہ پانی کا استعمال ضرورت کے مطابق کم سے کم کریں اور اس کو ضائع نہ کریں۔ تو ہر لحاظ سے پانی کا ضیاع ہورہا ہے تو اس میں ڈریپ ایری گیشن سسٹم انتہائی اہمیت رکھتاہے۔اور زمینداروں کے لئے امید کی کرن ہے۔


ٖفی ایکڑ ڈریپ ایری گیشن سسٹم کی لاگت: احمد سعید کے مطابق فی ایکڑ زرعی زمین پر ڈریپ ایری گیشن سسٹم لگانے پر1200000بارہ لاکھ روپے لاگت آتی ہے۔ اور اگر زمیندار محنتی ہوں تو وہ اس ایک ا یکڑ سے ایک سال میں اس کے دوگنی آمدن لے سکتے ہیں اور اسی طرح اس یہ سلسلہ پھر ہر سال چلتا رہے گا۔ تو اگر اس کے فوائدکو دیکھا جائے تو وہ بہت زیادہ ہے اور ڈریپ ایری گیشن سسٹم کے لگانے سے باجوڑ میں زرعی انقلاب آسکتا ہے۔

گوہر نے بتایا کہ ان کے زرعی زمین پر کامیاب ڈریپ ایری گیشن سسٹم کے لگانے کے بعد اب اس کے ساتھ دوسرے زمینداروں نے بھی رابطے کئے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ہم بھی اپنی زرعی زمینوں پر اسی طرح کا ڈریپ ایری گیشن سسٹم لگانا چاہتے ہیں کیونکہ اگر ایک طرف اس سسٹم سے پانی کے وافر مقدار میں بچت ہوتی ہے تو دوسری طرف اس سے بہت آسانی کے ساتھ بغیر کسی مشکل کے پودوں کو خود بخود مطلوبہ پانی مل جاتا ہے۔ گوہر نے محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑ سے مطالبہ کیا کہ باجوڑ میں زراعت اور باغات کے ترقی کے لئے مزید ڈریپ ایری گیشن سسٹم لگائے جائے۔

ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑ محمد سعید خان نے کہاکہ پوری دنیا میں ڈریپ ایری گیشن سسٹم کے زریعے زراعت ہورہی ہے لیکن بدقسمتی ہے ہمارے ملک میں یہ طریقہ کار عام نہیں ہوا اور اس وجہ سے بے تحاشا پانی کا ضیا ع ہو رہا ہے جو ایک لمحہ فکریہ ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ دوسرے موزوں زرعی زمینوں پر ڈریپ ایری گیشن سسٹم لگانے کے لئے ہمارے کوششیں جاری ہے۔

اگر ایک طرف باجوڑ ڈریپ ایری گیشن سسٹم کے لئے موزوں ہے تو دوسری طرف یہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔ اس لئے باجوڑ میں مزید ڈریپ ایری گیشن سسٹم لگائے جائینگے۔ یہ نہ صرف باغات کے لئے ضروری ہے بلکہ اس کے زریعے ہم فصلوں اور سبزیات سے بھی اچھی پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔ اور اس سے جڑی بوٹیوں کا مکمل خاتمہ بھی ہوتا ہے۔
گوہر کو اب امید ہے کے اب ان کے معاشی زندگی میں بہتری آئیگی کیونکہ اس کے زمین پر ڈریپ ایری گیشن سسٹم کے لگانے کے بعد اب نہ صرف یہ کہ اس کے زیتون کے پودوں کو مناسب پانی مل رہا ہے اور وہ اچھی پیداوار دیگی۔ بلکہ اس کے زمین میں دوسرے فصلوں اور سبزیات کے لئے ہے بھی مناسب پانی میسر ہے جس کے وجہ سے اب وہ اپنے زرعی زمین سے خوب پیداوار حاصل کرینگے۔ اور اس کا محنت پہلے کہ طرح ضائع نہیں ہوگی۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں