قبائلی ضلع باجوڑ زرعی لحاظ سے کا ایک زرخیز علاقہ ہے۔ یہاں پر زراعت کے ترقی کے بہت سے مواقع موجود ہے ۔نوے 90 فیصد لوگ باجوڑ میں کسی نہ کسی شکل میں زراعت کے پشے سے وابستہ ہیں۔ یہاں پر کاشت کاروں کی اکثریت ناخواندہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس جدید دور میں بھی وہ وہی پرانے اور روایتی طریقوں سے کاشتکاری کرتے آرہے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بے وقت بارشوں اور خشک موسم کی وجہ سے ان کے فصلوں پر مختلف بیماریاں حملہ ور ہوتی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ان کے زرعی پیدوار کم ہوتی ہے بلکہ ان کے لئے بڑی معاشی نقصان کا سبب بن رہا ہے۔ دوسری طرف باجوڑ میں زیادہ تر کاشت کار وں کی مالی حیثیت کمزور ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ حکومت سے زراعت کے مدد میں زیادہ امداد کے منتظر رہتے ہیں۔

باجوڑ کے کاشتکاروں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی سے لیس کرانا اور ان کے فصلوں اور باغات کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے محفوظ بنانے کے لئے محکمہ زراعت توسیع باجوڑ کا وڑلڈ بینک کے تعاون سے خیبرپختونخوا رولر انویسٹمنٹ اینڈ سپورٹ پراجکٹ (KPRIISP ) کا باقاعدہ آغاز کیا گیا جس میں قراندازی کے زریعے 51 خوش نصیب کاشتکاروں کو جدید زرعی آلات دئیے جائینگے۔

تحصیل ماموند کے کاشتکار ضیاء الدین بھی ان 51 خوش نصیب کاشتکاروں میں شامل ہیں جس کو KPRIISP پراجیکٹ کے تحت منی ٹریکٹر، سائلیج مشین اور زمین ہمواری مشین ملی گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی 40 کنال زرعی زمین ہے جس پر انہوں نے سولر توانائی سے چلنے والا ٹیوب ویل بھی بنایا ہے ۔ لیکن جدید مشینری کی کمی کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ نہیں ہوا۔

اب چونکہ محکمہ زراعت توسیع باجوڑ نے ایک پراجیکٹ شروع کیا ہے جس میں اپلائی کیا اور اللہ تعالی کے فضل سے اس کا نام قراندازی میں نکل آیا ہے جس سے ان کو امید ہے کہ ان کی زرعی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگی۔

محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑ کے زراعت آفسر خار ڈاکٹر سبحان الدین نے باجوڑ کے کاشتکاروں کوجدید زراعت کے حوالے سے درپیش مسائل کے بارے میں بتایا کہ باجوڑ میں کاشتکاروں کو یقینا کئی مسائل کاسامنا ہے لیکن محکمہ زراعت(توسیع) باجوڑ صوبائی حکومت کے پا لیسی کے تحت صوبائی وزیر زراعت محمد سجاد ، سیکرٹری محمد جاوید مروت اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ زراعت ضم شدہ اضلا ع مراد علی خان مہمند کے خصوصی ہداہات کی روشنی میں باجوڑ کے کاشت کاروں کو جدید زراعت کے حوالے سے وقتا فوقتا تربیتی ورکشاپس کراتے ہیں۔

ڈاکٹر سبحان الدین زراعت اٖفیسر خار

تاکہ ان کو موسمیاتی تبدیلی کے وجہ سے پیدا ہونے والے مختلف بیماریوں کے متعلق آگاہی حاصل ہو سکیں اور پھر اس کے تدارک کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جدید زرعی آلات کے استعمال کے طریقے بھی سکھاتے ہیں تاکہ وہ اپنے زرعی زمینوں سے زیادہ پیداوار حاصل کرسکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے ہفتے KPRIISP پراجیکٹ کے تحت زرعی ٹریننگ سنٹر راغگان باجوڑ میں ایک تقریب کا اہتمام محکمہ زراعت توسیع باجوڑ نے کیا تھا جس میں ممبران صوبائی اسمبلی انور زیب خان، انجنیئر اجمل خان، ڈیڈک چیرمین ڈاکٹر حمید الرحمان ، سید صدیق اکبر جان نمائندہ ایم پی اے نثارباز، میان حبیب گل نمائندہ ایم این اے مبارک زیب، ناظم اعلیٰ سب ڈویژن خار سید بادشاہ، ناظم اعلیٰ سب دویژن ناواگئ خلیل الرحمٰن، ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر باجوڑ محمد سعیدخان ، سبجیکٹ میٹر سپشلسٹ محمد ادریس ، زراعت آفیسر ڈاکٹر عمران الدین ،سوئیل کنزرویشن ڈیپارٹمنٹ، ایگریکلچرریسرچ، ایگریکلچر انجنیرنگ اور محکمہ،زراعت کے دیگر سٹاف ممبرز نے بھی شرکت کی تھی۔

اس تقریب میں باجوڑ کے تمام آٹھ تحصیلوں کے زمینداروں نے شرکت کی اور ان کے موجودگی میں شفاف قراندازی کی گئی جن میں 51 کاشتکاروں کے نام قراندازی میں نکل آئے تھے۔ ان تمام کاشتکاروں کو جدید زرعی آلات دئیے جائینگے اور کسانوں کے تعداد میں وقت کے ساتھ مزید اضافہ کیا جائے گا۔

مراد علی خان مہمند (فائل فوٹو)

قرانداز ی کے اس تقریب میں ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت توسیع باجوڑ محمد سعید خان نے اپنے محکمے کے پراجیکٹس پر تفصیلی روشنی ڈالی اور جاری پراجیکٹس پر بریفینگ دی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت میں جتنے بھی ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں ان کی تکمیل میں تاخیر اور کام کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ کیونکہ صوبائی وزیر زراعت محمد سجاد ، سیکرٹری محمد جاوید مروت اور ڈائریکٹر جنرل محکمہ زراعت ضم شدہ اضلا ع مراد علی خان مہمند کے اس حوالے سے واضح ہدایات ہے کہ معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑکے طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق باجوڑ میں کل رپورٹڈ شدہ زرعی زمین 129036ہیکٹرز ہیں جن میں 77062 ہیکٹرز قابل کاشت جبکہ با قی بنجر ہے۔ 77062ہیکٹرز زمین میں سے صرف 15970ہیکٹرز کے لئے پانی دسیتاب ہے اور باقی بارانی ہے۔

وحید اللہ ایک زمیدار ہے اور ان کی گاؤں گل ڈھیرئی تحصیل خار میں 50 کنال زرعی زمیں ہے وہ بھی بہت خوش ہے کیونکہ ان کا نام بھی قراندازی میں نکل آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا پورا خاندان زراعت سے وابستہ ہے اور اپنی زمین میں محنت کررہی ہے۔

لیکن اس مہنگائی کے دور میں گھر کے اخراجات مشکل سے پورے ہورہے ہیں اس لئے جدید زرعی مشینری کی خریداری ان کی دسترس سے باہر تھی لیکن اب ان کو KPRIISP پراجیکٹ کے تحت محکمہ زراعت توسیع باجوڑ کی طرف سے جدید زرعی مشینری ملی گی جو ان کے لئے بہت خوشی کی بات ہے ۔ اب وہ اپنے زمین سے ٖفصلوں اور باغات کی شکل میں زیادہ پیداوار حاصل کرینگے اور ان کی معاشی حالت میں بہتری آئیگی ۔

زراعت آفیسر ڈاکٹر عمران الدین نے اس موقع پر کہا کہ ضلع باجوڑ ان اضلاع میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ متاثر ہورہا ہے ۔ یہاں پر حال ہی میں سیلابوں سے زرعی زمینوں کے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تھا اور زمینداروں کے کھڑی فسلیں تباہ ہوئے تھے ۔ اس لئے محکمہ زراعت توسیع باجوڑ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کی روک تھام کے لئے مخلتف اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ کسانوں کا نقصان نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار کو بڑھانے کی خاطر بہتر سے بہتر حکمت عملی تیار کی جارہی ہے جس میں زمینداروں کو جدید زرعی آلات و مشینری فراہم کی جارہی ہے۔ محکمہ زراعت توسیع باجوڑ اس سارے عمل میں زمینداروں کو بھی شامل کیا جارہا ہے تاکہ ان کے بہتری کے لئے تمام اقدامات ان کے مشورے سے کیں جائیں۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں