ضلع کرم میں حالیہ شعیہ سنی فسادات کی وجہ سے بوشہرہ میں حبیب خان کے دو ایکڑ کے قریب زرعی زمین پر ٹماٹر، بینڈی، کریلہ اور دیگر سبزی کا باغ ضائع ہونے والا ہے جس کی کل مالیت ایک لاکھ روپے کی قریب ہے۔ ضلع کرم میں حبیب خان کے طرح دیگر سینکڑوں کسانوں کے سبزی کی باغات تیار ہوتی ہے علاقے میں جنگ ہوئی جس کی وجہ سے راستے بند ہوگئے اور باغات میں تیار سبزیاں خراب ہورہی ہے۔ حبیب خان کا کہنا ہے کہ وہ سالانہ دو لاکھ کے سبزیاں بھیجتا ہے لیکن اس سال ہر ماہ جنگ کی وجہ سے 50 ہزار سے بھی کم سبزی بھیج دی ہیں۔
ضلع کرم محکمہ زراعت اپر کرم کے فیلڈ افیسر منہاج علی کا کہنا ہے کہ اس وقت ضلع کرم میں دیگر سبزیوں کے طرح ٹماٹر کی فصل مکمل طور پر تیار ہے جو نہ صرف ضلع کرم کیلئے پورا ہے بلکہ مقامی کسان ان کو ضلع ہنگو، کوہاٹ، پشاور، راولپنڈی اور دیگر اضلاع میں فروخت کرنے کیلئے لے جاتے ہیں۔
راستوں کی بندش سے ضلع کرم سے ملک کے دیگر حصوں میں سبزیاں نہ لے جانے کی وجہ سے حبیب خان کے طرح سینکڑوں دیگر کسانوں کا بھی لاکھوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ نہ صرف ضلع کرم کی سبزی بلکہ افغانستان سے آنے والے گاڑیاں بھی مختلف جگہوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں موجود سبزی سمیت دیگر اشیاء خورد نوش خراب ہورہا ہے۔
منہاج علی کا کہنا ہے کہ ضلع کرم میں سالانہ پانچ سو ہیکٹر زرعی زمین پر چھ ہزار ٹن سے زیادہ ٹماٹر اگایا جاتا ہے۔ منہاج علی کے مطابق ضلع کرم سے روزانہ سو زیادہ ٹماٹر کی گاڑیاں دیگر اضلاع کو جاتے ہیں لیکن گزشتہ پانچ روز سے بند راستوں کی وجہ سے ایک گاڑی بھی نہیں گئی ہے جس سے مقامی کسانوں کا پانچ کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ چھڑپوں کی وجہ سے زمینداروں کیلئے نہ صرف بیرونی اضلاع بلکہ اپنی ضلع میں بھی ٹماٹر سمیت دیگر سبزی لے جانا مشکل بن گیا ہے۔
محکمہ زراعت ریسرچ آفیسر اقرار حسین کا کہنا ہے کہ ضلع کرم میں ٹماٹر، ٹینڈا، بینگن، توری، آلو، لوبیا، سویابین، مونگ اور دال وافر مقدار میں پیدا ہوتے ہیں جس کا مانگ نہ صرف ضلع کرم بلکہ دیگر اضلاع میں بھی بہت زیادہ ہے۔
ضلع کرم میں نہ صرف سبزی بلکہ میواجات کی باغات بھی اس وقت تیار ہے لیکن جنگ کی وجہ سے زمیندار اپنے میواہ جات کو فروخت نہیں کرسکتے۔ ڈائریکٹوریٹ آف کراپ رپورٹنگ سروسز صوبے میں فصلوں اور باغات کی پیداوار کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا ذمہ دار ہے۔ کراپ رپورٹنگ سروسز کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال، کسانوں نے کرم میں 381 ہیکٹر پر باغات سے کم از کم 4,392 ٹن پھل کی کٹائی کی۔ پچھلے سال کی پیداوار درج ذیل تھی: خوبانی 719 ٹن، سیب 621 ٹن، آڑو 1,262 ٹن، انار 314 ٹن، اخروٹ 661 ٹن، کھجور 210 ٹن، اور دیگر پھل 479 ٹن پیدا ہوگئے تھے لیکن رواں سال موسمیاتی تبدیلی اور علاقے میں بدامنی کی وجہ سے اس میں پچاس فیصد سے بھی زیادہ کمی دیکھنے کو ملی ہے۔
پاڑہ چنار سبزی منڈی تاجر یونین کے صدر محسن علی کا کہنا ہے کہ پاڑہ چنار کو بہت کم سبزی دیگر اضلاع سے آتا ہے اور زیادہ تر سبزی مقامی کسانوں کی محنت سے ہی لوگوں کو کم قیمت پر ملتا ہے انہوں نے کہا کہ جنگ سے پہلے ٹماٹر، بینڈی، کریلہ، آلو، ٹینڈا اور دیگر سبزی کی قیمت پچاس سے سو روپے کے درمیان فی کلو چل رہا تھا لیکن اب فی کلو کی قیمت دو سو روپے سے بھی زیادہ ہوگیا ہے۔
زبیر خان سدہ بازار میں ریڑھی پر سبزی بھیجتا ہے لیکن گزشتہ پانچ روز سے وہ بازار نہیں گیا ہے۔ کیونکہ سدہ بازار سے نامعلوم سمیت سے مارٹر گولے اور بھاری اسلحے کی وجہ سے بازار بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بھی ایک مارکیٹ پر میزائل گرنے سے مارکیٹ مکمل طور پر مسمار ہوگیا ہے اور کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے انہوں نے کہا کہ وہ روزانہ سدہ بازار میں سبزی بھیجتا ہے جس سے سے وہ دو سے تین ہزار روپے آسانی سے کما لیتا تھا لیکن پچھلے دنوں سے بازار کی بند ہونے کی وجہ سے ایک روپے بھی نہیں کمایا ہے۔
یاد رہے کہ ضلع کرم میں جمعہ کے روز سے بوشہرہ اور احمد زئی قبائل کے ایک دوسرے کے زمینوں پر مورچے بنانے کے تنازعے پر جنگ شروع ہوئی ہے اور پوری جنگ کی اس آگ نے پوری ضلع کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاڑہ چنار اور تحصیل ہید کوارٹر ہسپتال سدہ کے مطابق ان جھڑپوں میں ابھی تک 16 افراد جاں بحق اور 40 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔