ضلع باجوڑ کے تحصیل خار کے گاؤں توحید آباد کے رہائشی پروفیسر ناموس خان چھ سال قبل سرکاری نوکری سے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔ اپنے نوکری سے سبکدوشی کے بعد اب وہ زیادہ وقت اپنے گھر کے صحن میں مختلف سبزیات کے اگائے گئے باغ میں گزارتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی گھر میں مختلف سبزیات اگاتے تھے اور مرغیاں بھی پالتے تھے لیکن اسی طرح وقت نہیں دے سکتے تھے جس طرح اب دے رہے ہیں۔ کیونکہ اس وقت صوبے کے مختلف کالجز میں وہ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔

ناموس خان کا کہنا ہے کہ ان کی عمر اب 66 سال ہے لیکن وہ اب بھی اللہ تعالی کے فضل سے صحت مند ہے اور وہ کسی قسم کی جسمانی کمزوری محسوس نہیں کررہا۔کیونکہ وہ صبح اور شام اپنے گھر کے باغ میں مختلف سبزیوں کے دیکھ بھال میں اپنے اپ کو مشغول رکھتا ہے۔ گھر میں موجود اس چھوٹے رقبے پر مشتمل باغ میں اس کے ساتھ ان کے بچے اور بیوی بھی جب گھریلو کام سے فارغ ہوتے ہیں تو باغ بانی میں ان کے مدد کرتے ہیں۔

ان کےمطابق اس کے گھر کا کل رقبہ ایک کنال ہے لیکن انہوں نے گھر کی تعمیر انجینئر سے بنائے گئے ایک نقشہ کے تحت کی ہے اس لئے اس میں ضرورت زندگی کے ہر چیز کا خیال رکھا گیا ہے۔ انہوں نے گھرکے ایک طرف موجود باغ میں بینگن، ٹماٹر، تورئے، بھنڈی ، مولی اور شلغم کے فصل اگائی ہے جو خوب پیداوار دے رہی ہے جس سے ان کے گھر کی ضرورت پوری ہورہی ہے ۔ان کا خاندان چند افراد پر مشتمل ہے تاہم ضرورت سے زیادہ سبزی وہ اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور محلے والوں کو مفت دیتے ہیں جس سے وہ خوش ہوتے ہیں۔

ناموس خان خود باٹنی کے پروفیسر رہ چکے ہیں اس لئے ان کو سبزیات اگانے میں کافی تجربہ ہے اور وہ اعلی قسم کے بیج کاشت کرتے ہیں جس کی پیداوار اچھی ہوتی ہے ۔ ان کے باغ میں ہر قسم کے اعلی پھولدار پودے بھی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سبزیوں ، پھلوں اور فصلوں پر منفی اثرات مرتب ہورہی ہے تو دوسری طرف ناقص بیج بھی مارکیٹ میں بہت زیادہ مقدار میں دستیاب ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کو اصلی بیج خریدنے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔

ماہرین طب کے مطابق دنیا میں وہی لوگ تندرست و توانا رہتے ہیں جو اپنی زندگی کسی نہ کسی شکل میں مصروف و متحرک رکھتی ہے۔ایسے لوگوں کو بیماریاں نہ لگنے کے برابر ہوتی ہے۔ ویسے تو ہر عمر کے افراد کو اپنے آپ کو کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھنا چاہئے لیکن عمر رسیدہ افراد کو اس پر خصوصی دھیان دینا چاہئے کیونکہ یہ ان کی صحت کے لئے بہت ضروری ہو تی ہے۔ایسے بہت سے کام ہے جو عمر رسیدہ افراد کر سکتے ہیں لیکن گھریلو باغ بانی یعنی مختلف قسم کے پودے لگانا اور سبزیات اگانا ایک آسان اور مفید کام ہے۔ باغ بانی کرنے سے اس کو نہ صرف جسمانی طور پر فائدہ ہوگا اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تازہ سبزیات بھی دستیاب ہوگی بلکہ اس سے اس کو معاشی فائدہ اور نقد آمدن بھی ہوگی۔ اگر اس مہنگائی کے دور میں پھل اور سبزیات گھر پر بلا معاوضہ دستیاب ہوں تو یہ معمولی بات نہیں ہیں۔

باجوڑ کے گاؤں صدیق آباد سیری سے تعلق رکھنے والا ممدہ مظفر خان المعروف پاچہ لالہ بھی ایک زمیندار ہے لیکن عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سےکھیتی باڑی کو ترک کیا ہے ۔ اب گھریلو باغ بانی میں اپنے آپ کو مصروف رکھتا ہے۔ اس کے مطابق وہ ایک گھنٹہ صبح اور دو گھنٹے شام کے وقت اپنے باغ میں محنت مشقت کرتے ہیں جس سے ان کی صحت فٹ رہنے میں مدد ملتی ہے۔ جس دن وہ کام نہیں کرتا تو اسی دن اس کو جسم میں تھکاوٹ اور کمزوری محسوس ہوتی ہے۔

پاچہ لالہ کا کہنا تھا کہ ان کاگھر تین کنال رقبے پر مشتمل ہے جس میں ایک کنال کے لگ بھگ زمین خالی پڑی تھی جس کو انہوں نے آباد کیا اور پھلدار پودوں کے ساتھ ساتھ اس میں ایک سبزیوں کے لئے باغ اور ایک پھولوں کا گارڈن بھی بنایا جس سے اگر ایک طرف گھر کے خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری طرف گھر والوں کے لئے مختلف سبزیاں اور میوجات گھر پر دستیاب ہے۔ جسمانی فوائد کے ساتھ ان کو معاشی لحاظ سے کافی فائدہ ہوا ہے کیونکہ ان کے گھر کے سبزیوں کے اخراجات پندرہ ہزار تک مہینے تھے جو ان کے لئے مالی مسائل کا باغث بن رہا تھا لیکن گھر میں سبزیاں اگانے سے اس کی بچت ہوئی ہے اور سبزیوں کے پیسے اب وہ گھر کے دوسرے ضروریات میں خرچ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے میں گھر سے باہر کھیتوں میں کھیتی باڑی کرتا تھا تو گھر کے اندر خالی زمین کی اتنی اہمیت نہیں تھی لیکن چند سال پہلے ان کو جوڑوں کے درد شروع ہوئی اور وزن بھی بڑھ گیا تھا تو ڈاکٹروں نے روزانہ ورزش کرنے کو کہا جس کی وجہ سے میں نے گھریلوباغ بانی شروع کی اور اب اللہ کا شکر ہے کہ ان تکالیف میں کافی کمی آئی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ گھریلو باغ بانی ایک مفید مشعلہ ہے اس لئے ان کے گھر کے دیگر افراد بھی اب اس میں دلچسپی لے رہی ہیں اور رواں سیزن میں سب نے ملکر سبزیوں کے لئے زمین بنائی ہے۔

دنیاکے تمام ترقیافتہ ممالک میں عمررسیدہ افراد نے صحت مند رہنے کے لئے روزانہ ورزش کرنے کے ساتھ ساتھ باغ بانی کو بھی اپنا مستقل مشغلہ بنایا ہے خواہ گھر چھوٹا کیوں نہ ہوں وہ کسی نہ کسی شکل میں اپنے آپ کو مصروف رکھتا ہے ہے اور وہ لوگ 80سال کے عمر میں بھی صحت مند رہتے ہیں۔ اور یہی ان کی صحت کا راز ہے۔ ترقیافتہ ممالک میں لوگ ریٹائرمنٹ کے بعد یعنی 65سال کے بعد والے زندگی سے لطف اندوز ہوتے ہے کیونکہ پہلے والے زندگی تو انہوں نے نوکری میں گزاری ہوتی ہے۔ لیکن اگر دوسری طرف دیکھا جائے تو ہمارے ہاں جب لوگوں کی عمر 60 سال سے اوپر ہو جاتی ہے تو اس کو کئی بیماریاں اپنی لپیٹ میں لیتاہے اور اکثر ہم دیکھتے ہیں کے ان لوگوں میں شوگر، جوڑوں کا درد،بلڈ پریشر، ڈپریشن اور عارضہ قلب کے بیماریاں عام ہوتی ہے۔

ہمارے ملک کے شہری علاقوں کے مقابلے میں ضلع باجوڑ کے لوگ صحت مند اور بہت محنتی ہے اور ان کا زراعت سے کسی نہ کسی طریقے سے وابستگی ہے۔ وہ روزانہ کچھ نہ کچھ محنت کرتا ہے اور یہ ان کے صحت مند رہنا کا راز ہے لیکن اب یہاں کے لوگوں میں بھی سستی اور تن آسانی پیدا ہوئی ہے اور انہوں نے بھی محنت کے بجائے مشینی زندگی کو ترجیح دی ہے جو صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔

محکمہ زراعت کے فیلڈ انسپکٹر نواز خان نے گھریلو باغ بانی کے اہمیت کے حوالے سے بتایا کہ بزرگ افراد کو اپنے گھروں کے ساتھ کچھ جگہ باغ بانی کے لئے مختص کر نا ضروری ہے جہاں پر وہ باغ بانی کریں اور اپنے آپ کو اس میں مشغول رکھیں اور اس کو اپنا معمول بنائیں۔ اگر اتنی جگہ دستیاب نہ ہوں تو گملوں میں بھی مختلف قسم کے سبزیات اورپھول وغیرہ اگاسکتے ہیں۔ اس کام میں ہمارے گھروں کے نوجوانوں کو اس کا مدد کرنا چاہئے اور اس کے حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔ موجودہ وقت میں باغ بانی ایک منافع بخش کاروبار بھی ہے کیونکہ اگر ہمارے عمر رسیدہ افراد گھروں میں مختلف قسم کے پھلوں، سبزیات اور پھولوں کے پودوں کے نرسریاں بنائے اور اس میں محنت کریں تو وہ اس سے خوب منافع کماسکتا ہے۔

آج کل مارکیٹ میں ایسے تخم ملتے ہیں جو ایک چھوٹی سے جگہ میں اچھی پیداوار دیتی ہے اور پھر اس کا ڈیمانڈ بھی مارکیٹ میں زیادہ ہوتی ہے۔ اگر وہ ان نرسریوں کو بنائے اور پھر اس کو مارکیٹ میں فروخت کریں تو اس کو نقد آمدن بھی ہوگی اور صحت مند بھی رہینگے۔اس سلسلے میں باجوڑ کے تمام عمر رسیدہ افراد اور ان کے خاندان کے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنے بزرگ و عمر رسیدہ مرد و خواتین کے ساتھ مدد کریں اور ان کے لئے باغ بانی کے لئے جگہ اور دوسرے ضروری لوازمات کا بندوبست کریں۔

ناموس خان کے بقول باجوڑ میں زرعی رقبہ تیزی سے کم ہوتا جارہاہے جس کی بنیادی وجہ زرعی زمینوں پر بے ترتیب تعمیرات ہے ۔ یہاں پر زیادہ تر گھر تین یا چار کنال رقبے پر بنے ہوئے ہیں ۔ اس لئے میں ان تمام لوگوں کوعاجزانہ درخواست کرتا ہوں کہ زرعی زمینوں پر تعمیرات سے اجتناب کریں اور جو بنے ہے تو اس میں گھریلو باغ بانی کے لئے ضرور جگہ مختص کریں تاکہ اس گھر کے معمر افراد خصوصی طور پر اور نوجوان عمومی طور پر اس میں دن کے کسی بھی وقت کام کرے جس سے وہ صحت مند بھی رہینگے اور گھر کی سبزیوں کی ضرورت بھی پوری ہوگی۔ جبکہ محکمہ زراعت باجوڑ کو بھی چاہئے کہ وہ بھی گھریلو باغ بانی میں عمررسیدہ افراد کی خصوصی طور پر مدد اور حوصلہ افزائی کریں تاکہ ان کو گھریلو باغ بانی میں آسانی ہو۔

محکمہ زراعت (توسیع) ضلع باجوڑ کے زراعت آفیسر ڈاکٹر سبحان الدین نے ٹائم لائن اردو کو بتایا کہ ہم اس حوالے سے ان تمام عمر رسیدہ افراد کی ساتھ خصوصی طور پر ہر قسم ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں بشرطہ یہ کہ وہ ہمارے ساتھ رابطہ کریں۔ محکمہ زراعت باجوڑ کے اہلکاروں ان عمررسیدہ افراد کو گھریلو باغ بانی کے لئے مختلف سبزیات کے بیج دے سکتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مفید مشورے بھی ان کو دینے کے لئے ہماری سٹاف ہر وقت حاضر ہے۔

صوبائی حکومت ،وزیر زراعت ،سیکرٹری زراعت اور ڈائریکٹر ضم اضلاع مراد علی خان مہمند کا یہی خواہش ہے کہ زراعت کے میدان میں زمینداروں کے ساتھ ساتھ عمررسیدہ افراد کو گھریلو باغبانی کے لئے زیادہ سے زیادہ سہولیات دی جائے تاکہ وہ زراعت میں دلچسپی لیں۔ تو اس سلسلے میں باجوڑ کے عوام زرعی معلومات اور مشوروں کے لئے دفتری اوقات میں محکمہ زراعت (توسیع) باجوڑ کے دفتر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس سےنہ صرف باجوڑ کے عمر رسید افراد میں ایک صحت مند رجحان کی طرف پیش رفت ہوگی بلکہ اس سے عمر رسیدہ افراد میں گھریلو باغ بانی کی طرف آنے میں ان کی حوصلہ آفزائی بھی ہوگی۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں