تحریر: فائزہ علی

اگر آپ ایک اچھا لیڈر بننا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ لیڈرشپ صرف عہدے یا طاقت کا نام نہیں ہوتی۔ ایک حقیقی لیڈر وہ ہوتا ہے جو لوگوں کی رہنمائی کرے، اور ان کو کامیابی کی راہ پر گامزن کرے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہر فرد میں قیادت کی صلاحیت موجود ہوتی ہے، بس اس کو پہچاننے اور اسے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ لیڈرشپ کی خصوصیات صرف بڑے سیاسی رہنماؤں یا کاروباری شخصیات تک محدود نہیں ہیں، بلکہ یہ ہر فرد میں پائی جا سکتی ہیں۔

پہلا اور سب سے اہم پہلو جو ایک اچھے لیڈر میں ہونا چاہیے وہ ہے ہمت اور عزم۔ لیڈر ہمیشہ اپنے مقصد کی طرف بڑھتا رہتا ہے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔ وہ مشکلات سے ڈرتا نہیں، بلکہ ان کا مقابلہ کرتا ہے اور انہیں اپنی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیتا۔ آج کے نوجوانوں کے لیے یہ خصوصیت بہت ضروری ہے کیونکہ ہمیں زندگی کے مختلف پہلوؤں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اگر ہم میں ہمت اور عزم ہو تو ہم ان مشکلات کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

دوسری خصوصیت جو ایک اچھے لیڈر میں ہونی چاہیے وہ ہے ایمانداری اور شفافیت۔ لیڈر ہمیشہ سچ بولتا ہے، اور اس کے فیصلے صاف اور واضح ہوتے ہیں۔ جب عوام اپنے رہنما سے سچ سننا چاہتے ہیں، تو اس کا جواب صرف سچ ہوتا ہے۔ نوجوانوں کو یہ سیکھنا چاہیے کہ زندگی میں ایمانداری کی کتنی اہمیت ہے۔ چاہے کام چھوٹا ہو یا بڑا، اگر آپ ایماندار ہیں تو آپ پر اعتماد کیا جائے گا اور لوگ آپ کی باتوں کو سچ سمجھیں گے۔

تیسری خصوصیت جو بہت ضروری ہے وہ ہے دور اندیشی۔ ایک اچھا لیڈر نہ صرف آج کے مسائل کا حل سوچتا ہے بلکہ وہ مستقبل میں آنے والے مسائل کے لیے بھی تیاری کرتا ہے۔ اس خصوصیت کو اپنا کر نوجوان نہ صرف اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں، بلکہ ملک کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ عوام کی فلاح کے لیے کام کریں، نہ کہ صرف آج کے مسائل کا حل نکالیں، بلکہ ان کی نظر مستقبل پر بھی ہو۔

اس کے علاوہ ایک لیڈر کو دوسروں کی رہنمائی کرنے کی صلاحیت بھی ہونی چاہیے۔ ایک اچھا لیڈر کبھی اپنے آپ کو سب سے اہم نہیں سمجھتا، بلکہ وہ ہمیشہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ نوجوانوں کو یہ سیکھنا چاہیے کہ وہ کیسے اپنے دوستوں یا ساتھیوں کو حوصلہ دے سکتے ہیں اور ان کی کامیابی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔

فیصلہ سازی کی صلاحیت بھی ایک اہم خصوصیت ہے جو ایک اچھے لیڈر میں ہونی چاہیے۔ ایک لیڈر کو ہمیشہ درست فیصلے کرنے ہوتے ہیں، چاہے اس کے لیے کتنی بھی قربانی دینی پڑے۔ نوجوانوں کو سیکھنا ہوگا کہ صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کرنا زندگی کی کامیابی کا راز ہوتا ہے۔ سیاست میں بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کو بھی درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی بھلائی ہو۔

ایک اور اہم خصوصیت جو ایک اچھے لیڈر میں ہوتی ہے وہ ہے دوسروں کی مشکلات کو سمجھنا اور ان کے لیے حل پیش کرنا۔ ایک لیڈر کو یہ سمجھنا ہوتا ہے کہ عوام کیا چاہتے ہیں، ان کی کیا ضروریات ہیں، اور ان کے مسائل کا حل کیسے نکالا جا سکتا ہے۔ آج کے نوجوانوں کو یہ سیکھنا ہوگا کہ وہ دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش کریں اور ہمیشہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کی مشکلات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اگر ہم اپنے ارد گرد کے لوگوں کی مدد کریں گے تو ہم خود بھی ایک اچھے لیڈر بن سکتے ہیں۔

آج کی نسل میں یہ تمام خصوصیات پیدا کرنا ضروری ہے۔ نوجوانوں کے اندر قیادت کی خصوصیات تب ہی پیدا ہو سکتی ہیں جب وہ ان خصوصیات پر کام کریں گے اور انہیں اپنے روزمرہ کے فیصلوں اور زندگی کے مختلف پہلوؤں میں اپنائیں گے۔ اس کے علاوہ سیاسی رہنماؤں کے لیے بھی ان خصوصیات کو اپنانا ضروری ہے تاکہ وہ عوام کی خدمت کر سکیں اور ملک کی ترقی کے لیے کام کر سکیں۔ اگر ہمارے سیاسی رہنما اپنی قیادت میں ایمانداری، دور اندیشی، ہمت اور فیصلے کرنے کی صلاحیت اختیار کریں گے تو وہ نہ صرف اپنے عوام کا اعتماد حاصل کر سکیں گے بلکہ وہ پاکستان کی ترقی کے لیے بھی کام کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ

پاکستان کے معاشرتی اور سیاسی منظرنامے میں جنس کے حوالے سے ایک اہم پہلو یہ ہے کہ قیادت کے کردار میں مردوں اور خواتین کو کس طرح دیکھا جاتا ہے۔ خاص طور پر ہمارے معاشرے میں، جہاں سیاسی اور کاروباری قیادت عموماً مردوں کے ہاتھوں میں سمجھی جاتی ہے۔

سی جی پی اے کی حالیہ یوتھ لیڈرشپ ٹریننگ کے دوران ہم نے سیکھا کہ ایک لیڈر کی کامیابی کا انحصار اس کی لیڈرشپ کی صلاحیتوں پر ہوتا ہے نہ کہ اس کے جنس پر۔ مرد اور خواتین میں کوئی فرق نہیں، بس اس بات کا فرق ہوتا ہے کہ وہ کس طرح اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہیں۔ لیڈرشپ کی صفات، جیسے دور اندیشی، ایمانداری، فیصلہ سازی کی صلاحیت، اور دوسروں کی رہنمائی، یہ سب چیزیں مرد و خواتین میں برابر ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں جنس کے حوالے سے اپنے نظریات میں تبدیلی لانی چاہیے اور ہر فرد کو اس کی صلاحیتوں کے مطابق موقع دینا چاہیے۔

پاکستان میں حالیہ برسوں میں بہت ساری خواتین سیاست میں فعال رہی ہیں اور اپنے علاقے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان خواتین نے نہ صرف اپنے مقام کو ثابت کیا ہے بلکہ اس بات کا پیغام بھی دیا ہے کہ قیادت کا تعلق جنس سے نہیں، بلکہ اس کی صلاحیتوں اور عزم سے ہوتا ہے۔ یہی وہ تبدیلی ہے جو ہمیں اپنے معاشرے میں لانے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ایک مضبوط، متوازن اور ترقی پذیر معاشرہ تشکیل دے سکیں۔

اگر ہم جنس کے فرق کو مٹاتے ہوئے قیادت کو صرف صلاحیتوں اور جذبے کے معیار پر پرکھیں گے، تو ہمیں ایک نئی نوعیت کی قیادت ملے گی جو نہ صرف عوام کی خدمت کرے گی بلکہ پورے معاشرتی نظام کو بہتر بنانے میں کامیاب ہو گی۔

ٹائم لائن اردو ٹیم
ٹائم لائن اردو کے رپورٹرز، صحافی، اور مصنفین پر مشتمل ٹیم

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں