oppo_0

جنوری کا مہینہ اور دوپہرکا وقت ہے 26 سالہ ثناءپرویزمسیح اپنے شوہراور دو سالہ  بیٹے کے ساتھ ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کے چھوٹے سے گاؤں میں دو کمروں پر مشتمل اپنے گھر کے باہر دھوپ میں بیٹھی آپس میں باتیں کررہے ہیں۔ یہ ایک روایاتی خاندان کے طرز زندگی کا منظر ہے۔

ثناء پرویزمسیح  صوبہ خیبر پختون خواہ کے دورآفتادہ قبائلی ضلع باجوڑ میں 21ستمبر2021 کے بلدیاتی انتخابات میں این سی تھری  3 ( نائبرہوڈ کونسل ) میرالی قلعہ تحصیل خار سے خواتین کے مخصوص سیٹ پر مذہبی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر بلا مقابلہ خاتون کونسلر منتخب ہوئی تھی۔

وہ نہ صرف اپنی برادری کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہے بلکہ اپنے حلقے کے اکثریتی مسلم ووٹرز کے ترقی کا عزم  بھی کررکھا ہے۔  یہاں پر مسیحی برادری  کے ساتھ مسلم خواتین کوکئی مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم اس کا بنیادی مقصد  دونوں  برادریوں میں مذہبی ہماہنگی کو  فروغ دینا ہے۔لیکن ان کے مطابق یہ آسان کام نہیں۔ کیونکہ باجوڑ ایک پسماندہ علاقہ ہے۔

ثناء پرویزمسیح کا کہنا ہے کہ ان مسائل کے حل کے لئے انہوں نے  اپنے فیملی کے ساتھ مشورہ کرنے کے بعد فیصلہ کیا کہ وہ قبائلی اضلاع میں پہلے منعقد ہونے والے  بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیگی اوراس بنیاد پر انہوں نے 19 ستمبر  2021 کے بلدیاتی الیکشن  کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرائی تھی۔ انہوں نے الیکشن جیتنے کےلئے بھرپورمہم چلایا جس میں ان کے ساتھ ان کے فیملی اور کمیونٹی کے علاوہ پارٹی کی طرف سے بھی بھرپورسپورٹ حاصل تھی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم شروع کرنے سے پہلے ” جب وہ مسلم کمیونٹی میں ووٹ مانگنے کے لئے جاتی تھی تو ہچکچاہٹ محسوس کرتی تھی کہ لوگوں کا رویہ اس کی ساتھ کیسی ہوگی لیکن جب انہوں نے خواتین کے ساتھ ملاقاتیں کیں تو وہ ان سے بہت متاثر ہوئے اور سب نے ان کو مکمل سپورٹ کرنے کا عہد کیا ۔ جس میں میرے حلقے کے خواتین کے ساتھ ساتھ مرد ووٹرز بھی شامل تھے” ۔

قبائلی اضلا ع کا انضمام 31 مئی 2018 میں پچیسویں آئینی ترمیم کے زریعے  صوبہ خیبر پختون خواہ کے ساتھ ہوا تھا۔انضمام کے بعد  قبائلی علاقوں  تک آیئن پاکستان کی توسیع دی گئی اور یہاں پر ستمبر 2021 میں پہلی بار بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔

ضلعی الیکشن کمیشن باجوڑ کے فراہم کردہ معلومات کے مطابق باجوڑ کی کل آبادی 13 لاکھ کے لگ بھگ ہے ۔ جبکہ باجوڑ میں کل 127ویلج اور نائبرہوڈ کونسلز ہیں ۔ہر وی سی اور این سی میں خواتین کے لئے ایک سیٹ مختص تھی۔ اس میں سے 4چار سیٹیں خالی ہیں جبکہ باقی پر انتخاب ہوچکا ہے ۔

ثناء پرویز مسیح کہتی ہے کہ اگر چہ انہوں نے خوب انتخابی مہم چلایا تھا اوران کو یقین تھا کہ وہ بھاری اکثریت سے جیتی گی لیکن اس کے مقابلے میں کسی خاتون امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائی اوراسی طرح وہ بلا مقابلہ کونسلر منتخب ہوئی جس پر میں اپنے حلقے کے تمام ووٹرز کا انتہائی مشکور ہوں۔

الیکشن سے پہلے ثناء پرویز مسیح اوراس کی فیملی کا  مسلم کمیونٹی کے ساتھ  تعلقات سطحی تھے لیکن اس نے بتایا ” اب کونسلرشپ اس کی پہچان بن گئی ہے  اب اپنے حلقے کے خواتین کے ساتھ باہمی ہماہنگی اتنی گہری ہوچکی ہے کہ اب ان کوحلقے کے اکثر فیملیز  شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں خصوصی طور پر مدعو کرتی ہے جس سے اب اس کو احساس نہیں ہوتا کہ وہ مسیحی کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہے”۔

oppo_0

حلقے کے خواتین اپنے مسائل کے حل کے لئے ثناء پرویزمسیح کے گھر پر آتی ہیں اور اس کو اپنے مسائل سے اگاہ کرتی ہیں ۔ کیونکہ ابھی تک ان کا کو ئی دفتر نہیں اس لئے انہوں نے گھر میں خواتین کے سہولت کے لئے دفتر بنایا ہے۔اور وہاں پر خواتین بغیر کسی روکاوٹ کے اپنے مسائل ان کو بتاتے ہیں۔ ثناء پرویز مسیح نے کہا کہ زیادہ تر خواتین روزگار کے حوالے سے ان کے پاس درخواستیں جمع کراتے ہیں کیونکہ وہ چاہتی ہے کہ انہیں گھر کے اندر کڑائی سلائی، بیوٹیشن سالون اور قالین بافی کے کام کرنے کے مواقع فراہم کیا جائے۔

اس حوالے سے انہوں نے سول کالونی خار میں قائم ووکیشنل ٹریننگ سنٹر  برائے خواتین کے انتظامیہ کے ساتھ بات کی ہے۔ان کے پاس جن لڑکیوں نے درخواستیں جمع کرائی ہے ان سمیت وہاں پرچند دوسرےلڑکیوں کو  دستکاری، بیوٹیشن کورس، کڑائی سلائی اور قالین بافی کے  ہنر سیکھنے کے لئے جلد داخلہ ملی گی تاکہ وہ ہنر سیکھ کراپنے لئے حلال روزی کما سکیں۔

ثناء پرویز مسیح کے حلقہ انتخاب کے خواتین سے ان کے کام کے بارے میں بات کرنے کی کئی بار کوشش کی لیکن سخت پردے اور پشتون قبائلی روایات کے وجہ سے کسی نے ہم سے بات نہیں کی۔

موجودہ وقت میں پاکستان میں مسیحی برادری کے صحیح آبادی کے بارے میں خیبر پختون خواہ میں مسیحی برادری کے فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والے روحیل ظفرمسیح کے  فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 2023 مردوم شماری کے مطابق  مسیحی برادری کی کل آبادی 33 لاکھ 7 سو 88 اٹھاسی  ہے جس میں قبائلی اضلاع کے 3 ہزار 139  آبادی بھی شامل ہیں۔

جمیل بسمل قبائلی ضلع باجوڑ کے مسیح برادری کے یونین کے جنرل سیکرٹری ہے ۔ ان کے بقول موجودہ وقت میں باجوڑ میں مسیحی برادری کے کل 37 خاندان آباد ہیں جن کی آبادی 327 افراد پر مشتمل ہیں ۔ جن میں سے 41 افراد ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں جن میں 12 خواتین اور 29 مرد شامل ہیں۔ جبکہ 6 افراد سول کالونی خار میں ڈیوٹی پر مامور ہے جس میں ایک خواتین اور 5 مرد ہیں۔

باجوڑ میں 1974 میں پہلی بار مسیحی برادری کے لوگ اکر آباد ہوئے جب ان کے چار خاندانوں کو ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ملازمت ملا۔ اس کے بعد آہستہ آہستہ ان کی آبادی بڑھنے لگی۔

65 سالہ صابر مسیح باجوڑ میں 40 سالوں سے مقیم ہے جو خود ہیڈکوارٹر ہسپتال خار میں خدمات سرانجام دہنے کے بعد اب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں ۔ صابر مسیح کا شمار باجوڑ کے مسیحی برادری کے بانیوں میں کیا جاتا ہے ۔ صابرمسیح نے کہا کہ ثناء پرویزمسیح ان کی بیٹی کی طرح ہے اور وہ اپنے حلقے کی خواتین کی بے لوث خد مت کرر ہی ہے جسمیں ہم ان کی ساتھ ہر قسم کی تعاون کررہے ہیں کیونکہ پہلی دفعہ ہماری کمیونٹی سے کوئی خاتون کونسلر منتخب ہوئی ہے جو ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔

دیگر گھریلوں خواتین کی طرح ثناء پرویزمسیح بھی ایک گھریلوں خاتون ہے ۔ اس کے چاربچے ہیں جس کے تعلیم و پرورش کے ساتھ ساتھ وہ اپنی گھر کے کام کاج بھی ایک ٹائم ٹیبل کے ساتھ کرتی ہے۔ جس میں اس کی دیگر فیملی کے افراد کے ساتھ اس کی شوہر بھی مدد کرتی ہے اور ان کو کبھی اس حوالے سے کمزوری محسوس نہیں ہوئی۔

آصف جان مسیح ثناء پرویز مسیح کا شوہر ہے جس نے نہ صرف الیکشن مہم میں ان کا بھر پور ساتھ دیا تھا بلکہ ابھی گھر کے کاموں میں اس کی ہاتھ بیٹاتی ہے ۔ ان کے بقول کہ میں اپنی بیوی کے ساتھ کیچن کے کام  بھی کام کرتا ہوں اوربچون کا بھی خیال رکھتا ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی بیوی دل جمعی سے اپنے حلقے کی لوگوں کی خدمت کرتی ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کبھی کبھی مشکلات بھی پیش آتی ہے لیکن اپنے بیوی کو اس حوالے سے یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ وہ لوگوں کے خدمت کو چھوڑ کر گھریلوں کام کریں۔

آصف مسیح سے جب ثناء پرویز کی سیاست میں حصہ لینے کے بارے میں معلوم کیا تو اس نے کہا کہ ثناء پرویز مسیح کوپہلے سے خدمت خلق کا شوق تھا اوراسی وجہ سے اس نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا۔ لیکن اب” ان کی خواہش ہے کہ یہ ایم این اے اور ایم پی اے بن جائے تاکہ لوگوں کی مزید اچھے طریقے سے خدمت کر سکیں”۔

این سی تھری میرالی قلعہ خار کے چیئرمین حاجی انورحسین نےہم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے کونسلرز کے ساتھ باقاعدہ میٹنگ کرتے ہیں جس میں خاتون کونسلر ثناء پرویزمسیح بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثناء پرویز مسیح ان کے کونسل میں سرگرم کونسلر ہے ان کی طرف سے خواتین کی  مسائل کی  نشاندہی  ہوتی ہے اور ہمیں اچھے اچھے تجاویز بھی  دیتی ہے۔

ہم  ان کے کارکردگی  سے مطمئین ہے ۔ لیکن ہمارے پاس موجودہ وقت میں کسی قسم کی ترقیاتی فنڈز نہیں ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے اس کا اجراء ابھی تک نہیں ہوا۔ اس لئے ابھی تک زیادہ تر مسائل جوں کی توں ہے۔ لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ فنڈز کا اجراء جلد ہوگی اور ان کے مسائل بھی حل ہوگی۔

حاجی انور نے مزید بتایا کہ مسیحی اقلیت بھی باجوڑ کے کمیونٹی کا حصہ ہے اور یہ اچھی بات ہے کہ یہ ہماری کونسل کی رکن ہے۔ اس سے مسلم اور مسیحی برادری کے درمیان باہمی ہماہنگی کو مزید فروع ملی گی۔

باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ممتاز محقق اور سماجی امور کے ماہر انور نگار جو خیبر پختون خواہ کے لوگوں کے معاشرتی و سماجی زندگی پر گہری نظر رکھتے ہے۔ انہوں نے ثناء پرویز مسیح کی خواتین کے مخصوص نشت پر بحیثیت کونسلر بلا مقابلہ انتخاب کے حوالے سے  کہا کہ کئی سالوں سے ہمارا معاشرہ جمود کا شکار ہے جس کی وجہ سے ترقی کا پہیہ روک چکا ہے اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ انیوں نے کہا” اس طرح کے سرگرمیاں معاشرتی تنوع کے لئے بہت ضروری ہے کیونکہ اقلیت بھی ہمارے معاشرے کا ایک اہم حصہ ہے اور ان کو ہر شعبہ زندگی میں اگے بڑھنےکا موقع دینا چاہئے”۔

انور کے مطابق تمام سیاسی پارٹیوں کو اقلیتی برادری کے لوگوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے لئے امیدوار نامزد کردینا چاہئئے تھا تاکہ ثناء پرویز مسیح کی بلا مقابلہ انتخاب کے بجائے دوسرے امیدوار کے ساتھ مقابلہ ہوتا تواچھا ہوتا ۔اس سے خدمت کرنے کا جذبہ ان میں مزید بڑھ جاتا۔ انہوں نے مزید کہ اس طرح کے مثبت سرگرمیوں سے ایک دوسرے کے رسم ورواج اور مسائل کے بارے میں اچھے طریقے سے آگاہی ہوگی ۔

ثناء پرویز مسیح کی سیاسی وابستگی مذہبی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی سے ہے جو اپنے سخت اصولوں کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے۔ ثنا ء پرویز مسیح کا کہنا ہے کہ” انہوں نے اس پارٹی کا انتخاب اس لئے کیا کہ وہ کبھی اصولوں پر سھمجوتہ نہیں کرتا اور اپنے ورکرز کو عزت دیتی ہے”۔ انیوں نے کہا کہ  اس لئے دوسرےسیاسی پارٹیوں کو بھی چاہئے کہ وہ بھی اقلیتوں کو انتخابی سیاست میں مواقع فراہم کریں۔ تاکہ باجوڑ میں مذہبی ہماہنگی  مزید پروان چھ سکیں۔

جماعت اسلامی پاکستان باجوڑ کےڈپٹی  جنرل سیکرٹری مولانا ثناء اللہ نے بتایا کہ جماعت اسلامی ایک جمہوری مذہبی پارٹی ہے اور یہ اقلیتوں کے تمام آئینی حقوق کی تحفظ پر یقین رکھتی ہے۔  ان کے بقول ثناء پرویز مسیح ان کی پارٹی کے اقلیتی ونگ کی فعال رکن ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے ان کو بلدیاتی الیکشن کے لئے میرٹ پر ٹکٹ جاری کیا تھا کیونکہ ان کے مقابلے میں کسی دوسری خاتون نے ٹکٹ کے لئے درخواست نہیں دیا تھا۔

ثناء اللہ کے مطابق ثناء پرویز مسیح اپنے حلقے کے خواتین کے حقو ق کے لئے بھر پور جدوجہد کررہی ہے اور پارٹی کی سپورٹ  بھی ان کو حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی مذہبی ہماہنگی پر یقین رکھتی ہے اور ثناء پرویزمسیح کو ٹکٹ جاری کرنا اس کی زندہ مثال ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی  پارٹیوں سے اپیل کی کہ” وہ بھی اقلیتی برادری کو انتخابی سیاست میں موقع فراہم کریں تاکہ وہ بھی ثناء پرویزمسیح کی طرح  مذہبی ہماہنگی کے لئے بھر پور کردار ادا کریں”۔

اسلامی معاشرے میں اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی ہماہنگی کے بارے میں ضلع باجوڑ کے ممتاز مذہبی سکالر مولانا نور محمد بنوری نے واضح کیا کہ اسلام  نےدوسرے اقلیتوں کے مذہبی آزادی اور تمام بنیادی حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے کیونکہ اس سے مذہبی ہماہنگی کو فروع ملتی ہے اور معاشرے میں بگاڑ کے بجائے ترقی کی راہ ہموار ہوتی ہے۔

باجوڑ میں اقلیتوں کو جو حقوق حاصل ہے اور سیاست میں ان کے نمائندے منتخب ہوئے ہے تو یہ اچھی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ” سیاست سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی میں اسلامی تعلیمات کے مطابق ان کو آگے آنے کا موقع دینا چاہیے تاکہ وہ بھی ملک کے تر قی میں اپنے صلاحیتوں کا استعمال کر سکیں”۔

ثناء پرویز مسیح نے اس بات پر زور دیکر کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ جلد از جلد ان کو فنڈز جاری کریں تاکہ وہ اپنے حلقے کے خواتین اور دیگر ووٹرز کی خدمت اور فلاح و بہبود کے لئے  کام کریں۔تاکہ مذہبی ہماہنگی کو مزید تقویت ملے ۔ ثناء مسیح نے مزید بتایا ” جس اعتماد اور باہمی بھائی چارے کا اظہار ان پر ان کےحلقے کے لوگوں نے کیا ہے وہ نہیں چاہتی کہ اس کو ٹھیس پہنچ سکیں”۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں