خیبرپختونخوا میں سیلابوں سے متاثرہ علاقوں میں مختلف بیماریوں میں اضافہ ہوگیا ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض پھیلنے کے ساتھ مچھر، سانپ اور دیگر حشرات کے کاٹنے کی وجہ سے متعدی بیماریاں رپورٹ ہو رہی ہیں۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز خیبرپختونخوا کی رپورٹ کے مطابق تیز بارشوں اور سیلاب کے بعد سیلاب زدہ اضلاع میں 15 اگست سے لیکر اب تک 12 ہزار 313 افراد متعدی بیماریاں کے شکار ہوچکے ہیں۔ جس میں سب سے زیادہ 4 ہزار 806 افراد ہیضہ کے بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ اسی طرح سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد 3 ہزار 668 ریکارڈ ہوچکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آنکھوں کی مریض 1224، جلد کی امراض کی 1115، ملیریا کی مریض 209، ڈینگی کی مریض 21، لشمینیا کی مریض 7، کتے اور سانپ کاٹنے کے واقعات 48 رپورٹ ہوچکے ہیں جن کو فوری طور پر علاج فراہم کیا گیا ہے۔

صحافی انورزیب  سیلاب زدہ علاقوں سے مسلسل نجی ٹی وی کو رپورٹنگ کرنے کے ساتھ اپنے سوشل میڈیا ایکونٹس سے علاقے میں مسائل کی نشاندہی اور آگاہی مہم بھی چلا رہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کے حوالے سے سرکاری رپورٹ کے علاوہ اس سے زیادہ افراد پرائیوٹ کلینکس اور فلاحی اداروں کے میڈیکل کیمپوں میں رپورٹ ہوئے ہیں جن کا علاج معالجہ ہو چکا ہے۔

محکمہ صحت خیبرپختونخوا رپورٹ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں نزلہ، زکام اور سانس کی بیماریوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور یہ صورتحال سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام کے علاقوں میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث سامنے آئی ہیں۔

ماہرین صحت نے کہا ہے کہ اگر بروقت حفاظتی اقدامات نہ کئے گئے تو وبائی امراض مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں۔ بونیر سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد اسخاق بونیر میں روزانہ کے بنیاد دیگر ڈاکٹروں کے ہمراہ میڈیکل کیمپوں میں ڈیوٹی کر رہا ہے ان کا کہنا ہے کہ فری میڈیکل کیمپ میں روزانہ سینکڑوں افراد علاج معالجے کیلئے اتے ہیں جن میں زیادہ تر آنکھوں، ہیضہ، جلد اور ذہین تناؤ کے مریض شامل ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا صوبائی مشیر برائے صحت احتشام خان کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد جن امراض کی پھیلنے کا خطرہ ہے اس کی روک تھام کیلئے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور پھیلنی والی ممکنہ امراض کیلئے کثیر تعداد میں دوائیاں بھی فراہم کر دی ہے۔

محکمہ صحت کے مطابق متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں اور مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ریسکیو اور ہیلتھ ٹیمیں سرگرم عمل ہیں۔ مشیر برائے صحت احتشام خان کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہر قسم کی ویکسین اور دوائیاں فراہم کی گئی اگر اس کے علاوہ بھی کہی پر صحت کے حوالے سے کوئی چیز یا عملہ کی ضرورت ہو تو وہ فوری طور پر فراہم کرسکتے ہیں۔

محکمہ صحت نے حالیہ دونوں میں متاثرہ علاقوں میں صحت سے وابستہ افراد اور فلاحی اداروں کے میٹنگز بھی کرائے ہیں اور جن علاقوں میں صحت کے حوالے سے ضروری اقدامات پر عمل دارآمد کرتے ہیں۔

صوبائی مشیر صحت کا کہنا ہے کہ اللہ نہ کرے اگر کوئی وبائی صورت میں امراض پھیل گئی تو اس کیلئے ایمرجنسی صورت میں پانچ سو بیڈ ٹینٹیڈ ہسپتال کا قیام بھی کرسکتے ہیں جن کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہے۔

سیلاب زدہ علاقوں میں فلاحی اداروں کی جانب سے بھی میڈیکل کیمپ لگائے گئے کیمپوں میں بھی مفت علاج معالجہ کیا جاتا ہے۔ انور زیب کا کہنا ہے کہ ان فلاحی اداروں میں بھی 10 ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج ہوچکا ہے۔

صوبائی مشیر صحت کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت کے عملے کیساتھ ملاقات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ سیلاب کے بعد عوام کو ذہنی مسائل کا بھی سامنا ہورہا ہے جس کیلئے سائیکاٹریسٹ ٹیم کو بھی متاثرہ علاقوں میں بھیجا ہے جن میں ماہر ڈاکٹر موجود ہے جو لوگوں کی کونسلنگ کرنے کے ساتھ علاج معالجہ کرا رہے ہیں۔

ریحان محمد
ٹائم لائن اردو سے وابسطہ نوجوان صحافی ریحان محمد خیبرپختونخوا سے ملکی میڈیا کے لئے کام کرتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں