
قبائلی ضلع خیبر کے تحصیل لنڈی کوتل میں طویل عرصہ مقامی صحافیوں کے درمیان اختلافات کے بعد لنڈی کوتل پریس کلب میں انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ آج کے انتخابی عمل میں سال 2025–26 کے لیے پریس کلب کے صرف جنرل سیکرٹری کے عہدے کے لئے پولنگ ہو رہا ہے، جنرل سیکرٹری کے عہدے کے انتخاب کے لیے 23 اراکین اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ طویل مسائل اور قانونی پیچیدگیوں کے بعد، دو دھڑوں میں منقسم صحافیوں نے باہمی اتفاقِ رائے سے انتخابی عمل مکمل کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
سال 2000 کے دوران مختلف مسائل کے باعث مقامی صحافیوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے، جس کے نتیجے میں علاقے میں دوسرا پریس کلب قائم ہو گیا۔ ان اختلافات کے خاتمے کے لیے سینئر صحافیوں، سیاسی رہنماؤں، وکلاء اور محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا نے متعدد کوششیں کیں، تاہم خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ بعد ازاں معاملہ عدالت تک پہنچا، جہاں عدالت نے کیس خارج کرتے ہوئے تمام اختیارات محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا کے سپرد کر دیے۔
محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا نے 10 دسمبر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں خیبر بار ایسوسی ایشن کو ہدایت کی گئی کہ وہ لنڈی کوتل میں صحافیوں کی کابینہ کے سال 2025–26 کے انتخابات کرائے۔ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا کہ فراہم کردہ فہرست میں شامل 23 اراکین ہی حقِ رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔
بعد ازاں، 19 دسمبر کو خیبر بار ایسوسی ایشن نے دونوں کابینہ کے صدور، شیر رحمان اور امان اللہ، کے نام جاری کردہ ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں محکمہ اطلاعات کے نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ لنڈی کوتل میں صحافیوں کی نئی کابینہ کے انتخابات 27 دسمبر کو بار ایسوسی ایشن کے دفتر میں، بار کے صدر اور ایک سینئر رکن کی نگرانی میں منعقد ہوں گے۔ اس کے ساتھ انتخابی شیڈول بھی جاری کر دیا گیا۔
خیبر بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 26 دسمبر کو جاری ایک اور سرکاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ 27 دسمبر (آج) کو صرف جنرل سیکرٹری کے عہدے کے لیے ووٹنگ ہو گی، جو صبح 10 بجے سے دوپہر 2 بجے تک جاری رہے گی۔ جنرل سیکرٹری کے عہدے کے لیے ہجرت علی اور جبران شینواری کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دیگر تمام عہدوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ ان میں امان علی شینواری صدر، احمد نبی سینئر نائب صدر، پرویز خان آفریدی نائب صدر، ساجد خان فنانس سیکرٹری، راحت شینواری پریس سیکرٹری، اور شاہد آفریدی جوائنٹ سیکرٹری منتخب قرار پائے ہیں۔
محکمہ اطلاعات کے مطابق لنڈی کوتل میں نئی فہرست کی جانچ پڑتال کے بعد 11 سرکاری ملازمین اور 5 غیر ارکان کے نام صحافیوں کی فہرست سے خارج کر دیے گئے ہیں۔ محکمہ کے مطابق، قانون کے تحت صوبے میں صحافیوں کی فلاح اور سہولیات کی بہتری کے لیے کسی بھی پریس کلب میں سرکاری ملازمین کی رکنیت کی اجازت نہیں۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ پشاور پریس کلب میں بھی صوبائی محکمہ اطلاعات کے احکامات پر 2022 میں جانچ پڑتال کے بعد 50 اراکین کی رکنیت ختم کی گئی تھی، جن میں سرکاری ملازمین شامل تھے۔ ان کے مطابق، محکمہ اطلاعات نے گزشتہ سال تمام پریس کلبز کو نوٹیفکیشن جاری کیے تھے، جن میں ہدایت دی گئی تھی کہ فوری طور پر ممبرشپ فہرستوں سے سرکاری ملازمین کے نام نکالے جائیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس عمل کے نتیجے میں بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین کو فہرستوں سے خارج کیا گیا، تاہم اب بھی کچھ پریس کلب ایسے ہیں جہاں صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن معاونت فراہم کی جا رہی ہے اور اس سے سرکاری ملازمین بھی مستفید ہو رہے ہیں، جو کہ قانون کے منافی ہے۔



