پاکستان دنیا کے ان سات ممالک میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پر نظر رکھنی والے ادارے گلوبل کلا ئمیٹ رسک انڈیکس کے جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان مو سمیاتی تبدیلی کے ممکنہ منفی اثرات سے متاثر ممالک کے فہرست میں پانچ ویں نمبر پر آگیا ہے۔ مو سمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات صحت، معیشت، زراعت اور جنگلات سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی پر نمایاں ہیں۔
ان اثرات کو کم کرنے کے لئے مختلف سطح پر اقدامات ہورہے ہیں لیکن وہ اتنے زیادہ نہیں ہیں کیونکہ اس کے لئے بہت زیادہ بجٹ کی ضرورت ہے جو پاکستان جیسے تر قی پذیر ملک کے لئے ممکن نہیں۔ اس لئے نجی شعبے کو اس سلسلے میں آگے آنا ہو گا تاکہ حکومت کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے پاکستان کو بچایا جا سکیں۔
اگردیکھا جائے تو ملاکنڈ ڈویژن میں چند سالوں سے بے وقت بارشوں سے زراعت کا شعبہ بہت متاثر ہوا اور ماہرین زراعت کے مطابق ان بارشوں سے گندم کی فصل پرمختلف بیماری کا حملہ ہوا تھا جس میں ایک رسٹ (زرد کنگی) بیماری بھی شامل تھی جس کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں 50فیصدتک کمی واقع ہوئی تھی جس کو ماہرین مو سمیات نے موسمیاتی تبدیلی کا واضح اشارہ قرار دیا تھا۔
ماہرین نے اس خد شہ کا اظہار کیا تھا کہ اگر اس حوالے سے موثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو یہ آئندہ بھی گندم کے پیداوار پر دور رس منفی اثرات مرتب کریگی جس کا ازالہ پھر بہت مشکل ہوگا۔ اس لئے محکمہ زراعت کے ماہرین اس حوالے سے زمینداروں میں آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ زمیندار تصدیق شدہ بیجوں کا استعمال زرعی ماہرین کے مشورے سے کریں تاکہ اسی طرح کے نقصانات سے بچا جا سکیں۔
کینیڈا سے حال ہی میں واپس ہونے والے زراعت کے شعبہ میں طویل تجربہ رکھنے والے زرعی ماہر وپلانٹ پیتھالوجسٹ ڈاکٹرعدالت خان جنہوں نے کئی سال وہاں پر زراعت کے شعبے میں تحقیق کا کام سرانجام دیا ہے اوراس نے کئی کامیاب تجربات کئے ہیں جس میں گرین سوئیل بائیو فرٹیلائیزرمرکب قابل ذکر ہے۔ جس سے نہ صرف کینیڈا میں استفاد کیا جاتا ہے بلکہ امریکہ اور دوسرے ممالک میں بھی اس پر عمل کیا جارہا ہے۔ ٹائم لائن اردو نے ڈاکٹرعدالت خان کے ساتھ گرین سائیل بائیو فرٹیلائیزر کے بارے میں خصوصی بات چیت کی ہے۔
ڈاکٹرعدالت خان نے بات چیت کے دوران کہا کہ کینیڈا اور دوسرے یورپی ممالک تو ترقیافتہ ممالک ہے اور ان ممالک نے زندگی کے دوسرے شعبوں کی طرح زراعت میں بھی بہت ترقی کی ہے۔ تومیں نے وہاں پرفیصلہ کیا کہ اپنے ملک اورخاص کر خیبر پختون خواہ اوراپنےعلاقے ملاکنڈ ڈویژن کے زمینداروں کی خدمت کروں کیونکہ نہ صرف یہ کہ یہاں کے زمیندار وں میں تعلیم کی کمی ہے بلکہ ان کی مالی حیثیت بھی کمزور ہے اور اس کو جدید زراعت کے طریقوں تک رسائی اسی طرح نہیں ہے جس طرح ہونا چاہئے۔
تو میں نے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ اوراسی جذبے کے تحت اب میں واپس پاکستان آیا ہوں اوریہاں اپنے آبائی علاقے ضلع سوات سے اس خدمت کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے زرعی فصلوں، سبزیات اور پھلوں پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے اوراس کے پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لئے گرین سوئیل بائیو فر ٹیلا ئیزر (Trichoderma) کے نام سے ایک مرکب بنایا ہے جس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔
گرین سائیل مرکب کیا ہے:
اس مرکب کے بارے میں ڈاکٹرعدالت خان نے بتایا کہ زمین میں پانچ حصے ہیں۔ جس میں ایک مائیکرو ارگینیزم یعنی زندہ چیزیں جو مائیکروسکوپ کے بغیر نظر نہیں آتی موجود ہے۔ جبکہ اس میں بیکٹیریا اور فنجائی یہ دو بڑے زندہ سرہیں جو فائدہ مند ہے اوریہ قدرتی ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی ہے۔ جب بھی کوئی چیز زمین میں پڑتی ہے تو یہ فنجائی اس کو کھا جاتی ہے۔
فنجائی ارگینک چیزوں کو کھا تا ہے اور اس کو ری سائیکل کرکے پھراس کوپودے اور فصلیں وغیر خوراک کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔ ان فنجائی اور دوسرے مائیکرو ارگینیک چیزوں کے مختلف لیب ٹیسٹ کئے جاتے ہیں جس میں اس کو معلوم کیا جاتا ہے۔ ان چیزوں کے و جہ سے زمین میں فصلیں، سبزیات اور پھل پیدا ہوتی ہے۔اس کے علاوہ زمین میں دوسرے کیمیائی اجزاء کے علاوہ ایک اہم کیمیائی مادہ فاسفورس ہے جو فصلوں کے لئے بہت اہم ہے۔
اچھی پیداوار کے لئے کن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے:
ڈاکٹر عدالت خان کے مطابق زمین میں فاسفورس جس کوعرف عام میں ڈی اے پی کھاد کہا جاتا ہے اتنی مقدار میں موجود ہے کہ اگر زمین کو سو سال تک بھی فاسفورس نہ دیا جائے تو بھی وہ اس کے لئے کافی ہے لیکن یہ فاسفورس مرکب شکل میں موجود ہیں جیسا کہ ایلومینئیم فاسفیٹ، کیلشیم فاسفیٹ، میگنیشیم فاسفیٹ اورنائٹرو فاسفیٹ اور یہ اسی شکل میں کام نہیں کرتا اوراس سے فصلیں اس وقت فائدہ حاصل نہیں کرسکتی جب تک اس کو ان دوسرے اجزاء سے جدا نہیں کیاجاتا اوراس کو متحرک نہیں کرتا۔ توفاسفورس کو اس سے الگ کرنے اور اس کو متحرک کرنے کا کام گرین سوئیل کرتا ہے کہ اس کو قابل خوراک یعنی قابل استعمال شکل میں تبدیل کرتا ہے۔
یہ مرکب تمام فصلوں، سبزیات، اور پھلوں کے لئے مفید ہے لیکن گندم کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے کیونکہ گندم کا استعمال بہت زیادہ ہے اور فوڈز سیکورٹی کے لئے یہ ایک اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے اس کے ا ستعمال کے بارے میں کہا کہ اس کے استعمال سے فصلوں کے جڑیں مظبوط ہو جاتی ہے اور اس میں ایک قسم کے پروٹین پیدا ہوتی ہے جوفصلوں،سبزیوں وغیرہ کو ہرطرح کہ موسمیاتی اثرات اور بیماریوں سے محفوظ بناتا ہے۔
اس سے پیداوار میں دگنا اضافہ ہو تا ہے۔ اوراس کی ہر قسم بیماریوں اورخشک سالی کے دوران اس کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ کیونکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بے وقت بارشوں سے فصلوں پر کئی بیماریاں حملہ آور ہوتی ہے جیسا کہ دو سال پہلے گندم کے فصل پر رسٹ کا حملہ ہوا تھااوراس کے وجہ سے پیداوار متاثر ہوئی تھی تو گرین سائیل اس کے روک تھام میں بہت موثر ہے۔
ڈاکٹرعدالت خان نے بتایاکہ انہوں نے اس کے کامیاب تجربات کئے ہیں اوراللہ کے فضل سے بہت کامیابی ملی ہے۔ اس لئے اس کو زمینداورں کے لئے مارکیٹ میں لایا ہیں تاکہ اس کو بھی کم خرچ پرزیادہ فائدہ ہو جائے۔
گرین سائیل مرکب کا طریقہ استعمال :
گرین سوئیل مرکب کے استعمال کا طریقہ انتہائی آسان ہے یعنی اس کے 350 گرام ایک پیک چار کنال زمین کے لئے کافی ہے۔ اس کو ڈھیرانی کھاد،ریت یا زمین کے نمدار مٹی کے ساتھ ملاکرزمین (کھیت) کو کیمیائی کھاد کی طرح دیں تاکہ فصل کے جڑوں تک پہنچ جائے پھر اس کو 20 دنوں تک دوسری کھاد نہ دیں اور سپرے نہ کریں تاکہ اس کے اثرات زائل نہ ہوجائے۔ اوراگر اس سے پہلے کھاد دیا گیا ہوں تو پھر کوئی حرج نہیں ہے۔
گرین سائیل مرکب کو سپرے کے پمپ میں بھی سپرے کے طرح بھی دیا جاسکتا ہے لیکن اس کو اچھی طرح ہلانا ہو گا کیونکہ یہ آسانی سے حل نہیں ہوتا۔ دوسرے بات یہ ہے کہ اس کو اس وقت فصل کو دیں جب کھیت میں نمی ہوں یعنی اس کو خشک زمین(کھیت) کو نہ دیں۔ کیونکہ یہ ایک تخم ہے جوزمین میں جڑیں بناتا ہے اور فصلوں،سبزیات اور دیگر پودوں کو مطلوبہ خوراک اور طاقت پہنچاتا ہے۔ تو اس لئے اس کو نمدار زمین یعنی کھیت کو دیں۔
سوات زرعی ریسرچ سنٹر کے ایک اہلکار نے ٹائم لائن اردو کو بتایا کہ گرین سوئیل مرکب کو انہوں نے اپنے سنٹر میں تجرباتی طور پر گندم، جوار اور پیاز کے فصل پراستعمال کیا تھا جس کے حیران کن نتائج سامنے آئے تھے یعنی اس سے ان تینوں فصلوں کی پیداوار دگنی ہوئی تھی۔ اب ہم اس کو نہ صر ف اس زرعی سنٹر میں باقاعدہ استعمال کرینگے بلکہ زمینداروں کو بھی اس کے استعمال کا مشورہ دینگے اور ہم امید کرتے ہیں کہ گرین سائیل مرکب سے انشاء اللہ جلد زرعی میدان میں انقلابی تبدیلیاں آئیگی۔
گرین سائیل مرکب کے حوالے سے اگاہی کی ضرورت :
ڈاکٹر عدالت خان کے مطابق اس کا خواہش ہے کہ پاکستان کے ہر زمیندار تک گرین سائیل مرکب پہنچ جائے اس لئے اگر صوبہ خیبر پختون خواہ کے تمام اضلاع کے محکمہ زراعت کے آفیسرز اپنے اپنے اضلاع میں گرین سائیل کا استعمال فارم سروسز سنٹرز کے زریعے شروع کرنے میں اس کے ساتھ مدد کریں اور اس کو ترجیحی بنیادوں پر لے لیں تو انشاء اللہ گندم کے ائیندہ فصل دگنا پیداوار دیگی اوراس طرح ضرورت سے زیادہ گندم پیدا ہوگی جس سے گندم کا بحران مستقل بنیادوں پر ختم ہوگی۔
اس کے ساتھ ساتھ زمینداروں میں بھی گرین سائیل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے محکمہ زراعت اور دوسرے زراعت پر کام کرنے والے اداروں سے بھی میں درخواست کرتا ہوں کہ وہ بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ یہ ہم سب کی مشترکہ زمداری ہے کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک ترقیافتہ زرعی ملک بنائیں۔