تحریر: عادل نواز
خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 مقامی حکومتوں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات منتقل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا تاکہ نچلی سطح پر مؤثر حکومت کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ قانون آئین پاکستان 1973 کے آرٹیکل 140-اے سے ہم آہنگ ہے، جو صوبائی حکومتوں کو مقامی حکومتوں کو اختیارات کی منتقلی کا پابند بناتا ہے۔ مزید برآں، آرٹیکل 32 پسماندہ گروہوں کی عوامی انتظامیہ میں شمولیت کو فروغ دیتا ہے۔ تاہم، اس قانونی فریم ورک کے باوجود، عملدرآمد میں نمایاں خلا موجود ہیں۔ مقامی انتخابات میں تاخیر، عہدیداروں کی ناکافی تربیت، اور مقامی کونسلوں کی صلاحیت کی کمی، خاص طور پر دیہی اور پسماندہ علاقوں میں، مقامی حکومتوں کی مؤثریت کو محدود کرتی ہے۔ یہ مسائل اختیارات کی منتقلی کی روح کو کمزور کرتے ہیں اور مقامی حکومتوں کے اثر کو محدود کرتے ہیں۔
ایک بڑا مسئلہ صوبائی مداخلت ہے، جو آرٹیکل 140-اے کے تحت مقامی حکومتوں کی خودمختاری کے خلاف ہے۔ صوبائی حکومتیں اکثر بجٹ کی منظوری اور وسائل کی تقسیم جیسے اہم فیصلوں پر کنٹرول رکھتی ہیں، جس سے مقامی ادارے مالی طور پر انحصار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ مالیاتی خودمختاری کی عدم موجودگی مقامی حکومتوں کو کمیونٹی کی مخصوص ضروریات کو حل کرنے اور ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح دینے سے روکتی ہے۔ مزید برآں، مالی وسائل کی باقاعدہ اور مناسب دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے مقامی سطح پر انفراسٹرکچر کی ترقی، عوامی خدمات، اور آفات کے انتظام میں تاخیر ہوتی ہے۔ سیاسی مداخلت بھی مقامی کونسلوں کی آزادی کو متاثر کرتی ہے، کیونکہ صوبائی حکومتیں اکثر سیاسی فوائد کے لیے تقرریوں پر اثرانداز ہوتی ہیں یا کونسلوں کو قبل از وقت تحلیل کر دیتی ہیں۔
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے قانونی اور انتظامی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ مقامی انتخابات کو باقاعدگی سے کرانا اور مقامی حکومتوں کو براہ راست بجٹ کی فراہمی کے ذریعے مالی خودمختاری فراہم کرنا ان کی عوامی خدمات کی صلاحیت کو مضبوط بنا سکتا ہے۔ منتخب نمائندوں اور عہدیداروں کے لیے تربیتی پروگرام حکومتی مؤثریت اور فیصلہ سازی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ مزید برآں، صوبائی حکومتوں کو غیر ضروری مداخلت سے گریز کرنا چاہیے اور مقامی اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ **آرٹیکل 32 اور 140-اے** کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان چیلنجز کو حل کر کے، پاکستان ایک مضبوط اور غیرمرکزی نظام حکومت قائم کر سکتا ہے جو اپنے شہریوں کی ضروریات پوری کرے اور نچلی سطح پر جمہوری شراکت کو فروغ دے۔