قبائلی ضلع باجوڑ کے دورافتادہ تحصیل ناواگئی کے علاقہ وادی چارمنگ کے مشہور گاؤں شریف خانہ کے قبرستان میں صدیوں سے موجود قدرتی زیتون کے قیمتی جنگل کو بے دردی سے کاٹا گیا ہے۔ جس سے ماحول اورعلاقے کے قدرتی حسن کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے۔

شریف خانہ گاؤں کے ایک رہائشی نے نام نہ بتانے کے شرط پربتایا ” یہ قدرتی زیتوں کی جنگل یہاں کے قبرستان پر صدیوں سے موجود تھی اوریہ کسی کی ذاتی جاگیرنہیں تھی بلکہ یہ ایک مشترکہ ورثہ تھا، لیکن اس کے باوجود مقامی خان کی مبینہ ہدایت پریہ قیمتی درخت کاٹے گئے ہیں”۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قدرتی زیتون کی جنگل تقریبا دو سو تناور درختوں پرمشتمل تھا جس سے پورے گاؤں کا ماحول خوشگواررہتا تھا لیکن بدقسمتی سے اس کو بے دردی سے کاٹا گیا ہے۔ زیتون کا یہ جنگل نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کا ضامن تھا بلکہ یہاں کی قدرتی حسن کا بھی حصہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب گاؤں والوں کو پتہ چلا تواس اقدام کی سخت مذمت کی اور سوشل میڈیا پربھی اس خبر کو چلایا جس کی بعد عوامی سطح پربھی اب اس اقدام کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔

باجوڑ کےمحکمہ جنگلات نے اب اس کا نوٹس لیا ہے اور مبینہ ملزم کے خلاف پرچہ بھی درجہ کیا ہے لیکن اب جنگل کو کاٹا گیا ہے تو اب اس کا ازالہ تو نہیں کیا جاسکتا لیکن پھر بھی یہ دوسرے لوگوں کے لئے ایک غبرت ہوگی کہ وہ کبھی اس طرح کی غلطی نہ کریں۔ باجوڑکے تمام لوگوں کوقدرتی زیتون کے قومی ورثے کا مشترکہ طور پر تحفظ کرنا چاہئے۔

ٹائم لائن اردو نے جب محکمہ جنگلات کے زمہ داران سے اس حوالے سے رابطہ کیا تو محکمے کے ایک اہلکارعمر بادشاہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ کیس کاروائی کے لئے اسسٹنٹ کمشنر کے آفس کو بیھج دیا ہے۔

زیتون کی دوسرے پودوں سے ممتاز حیثیت 

زیتون کی اہمیت: زیتون تو مسلمانوں کے لئے اس وجہ سے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ زیتون کی اہمیت و افادیت قرآن مجید کے سورہ التین کے ابتدائی آیت مبارکہ سے صاف واضح ہے جس میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ’ ’قسم ہے انجیر اور زیتون کی“ مفسرین کے مطابق جس چیزپر اللہ تعالی نے قرآن مجید میں قسم کیا ہے تو وہ بہت بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔

باجوڑ میں جنگلی زیتون کی تعداد: محکمہ زراعت توسیع باجوڑ کے عدادو شمار کے مطابق باجوڑ کے تمام 8 تحصیلوں خار، لوئی ماموند، وڑ ماموند،سلارزئی، برنگ، ناواگئی، چمرکنڈ اور اتمانخیل میں 11000000ایک کروڑ دس لاکھ جنگلی زیتون کے پودے مختلف جگہوں پرموجود ہیں جس کے پیوندکاری کاکام محکمہ زراعت توسیع باجوڑکے طرف سے ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے اوراب تک 800000 اٹھ لاکھ پودوں میں پیوند کاری کی گئی ہے جس کے لئے انہوں نے اعلی قسم کی پیوند باہر سے امپورٹ کئے تھے جو سپین اور اٹلی سے لا ئے گئے تھے اور اب اس کے نرسری انہوں نے باجوڑمیں لگائے ہیں تاکہ یہاں پر خود اعلی قسم کے زیتون کے پیوند پیدا کیاجائے۔

زیتون پودے کی موسمی خواص: پلانٹ پتھالوجی کے ماہرین کے مطابق زیتون کاپودہ دنیا کی قدیم ترین پودہ ہے جس کی عمردوسرے پودوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔اگردیکھا جائے تو پچھلے کئی سالوں سے ماحولیاتی تبدیلی کے وجہ سے باجوڑ میں پانی کا سطح نیچے چلا گیا ہے اور بارشیں بھی اسی مقدار میں نہیں ہوتی جو پہلے ہوتے تھے اور جب ہوتی ہے تو وقت پر نہیں ہوتی۔

دوسرے پودوں کے مقابلے میں زیتون کے پودوں کو پانی کی ضرورت کم ہوتی ہے اورزیتون کے پودے کے لئے سالانہ5.5mm پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔اس لئے زیتون ایک ماحول دوست پودہ ہے اور سدا بہار بھی ہے جس سے ماحول خوشگوار رہتا ہے۔ یہ دوسرے پودوں کے مقابلے میں ہر طرح کے موسم کا مقابلہ رکھنے کے صلاحیت رکھتی ہے۔

زیتون کی طبعی فوائد: زیتون کے طبعی فوائد کے غیرمسلم بھی معترف ہے سپین کی ایک کہاوت آج بھی ضرب المثل ہے کہ زیتون کی تیل تمام امراض کا علاج ہے۔ زمانہ قدیم سے لیکراب تک تمام آطباء و حکماء اور ڈاکٹروں نے زیتوں کے روغن (تیل) کو انسانی صحت کے لئے بہت سے فوائد کے ذکر کئے ہیں جن سے موجودہ وقت میں زیادہ تر لوگ ناواقف ہیں۔ زیتون کے تیل جن بیماریوں میں مفید ہے اس میں سے چند مندرجہ زیل ہیں۔

1) تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ اگر ہڈیوں میں درد رہتا ہو تو روغن زیتوں کی مالش مفید ہے۔ روغن زیتون سے نہ صرف پٹھے مظبوط ہوتے ہیں بلکہ اعضاء کوبھی تقویت ملتی ہے۔

2) جدید تحقیق سے یہ ثابت ہوئی ہے کہ زیتون کی روغن سے جسم میں چربی پیدا نہیں ہوتی اس لئے یہ امراض قلب اور مو ٹاپے سے بچنے کے لئے مفید ہے۔ اس کے استعمال سے امراض قلب، شریانوں کی تنگی اور ہائی بلڈ پریشر کے مسائل کم ہی ہوتے ہیں۔ زیتون کے تیل کے خاص اجزاء کو اولین(Olein (کہتے ہیں یہ طویل عرصے تاک خشک نہیں ہوتا اور اس سے بدبو پیدا نہیں ہوتی۔

3)زیتون کا پھل عام طور پر 67فیصد پانی،33فیصدتیل،5فیصدپروٹین اور 1فیصد نمکیات پر مشتمل ہوتا ہیں۔ زیتون کو پکا کر مختلف عوارض میں بطور دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے کے بگڑے ہوئے السر(زخم) اور مختلف قسم کے پھوڑوں کے لئے مرہم تیار کئے جاتے ہیں۔) 4) روغن زیتون کو دانتوں پر ملنے سے نہ صرف دانٹ بلکہ مسوڑے بھی مظبوط ہوتے ہیں۔

5) روغن زیتون جسم میں طاقت فراہم کرتا ہے اور یہ توانائی کا سرچشمہ ہے۔
6) آنتوں کی سوزش، نظام انہضام کی خرابی،بواسیر کے مسوں کے درد اور قبض میں روغن زیتون کا استعمال بہت مفید ہے۔
7) زیتوں کے روغن خونی کی روانی کو تیز کرتا ہے اور چکنائی کو رگوں میں جمنے نہیں دیتا جس کے وجہ سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم رہتا ہے۔
8) زیتون کا تیل ناخنوں کے لئے مفید ہے اور جلد کے لئے بہترین موسچرائیزز ہے یہ جلد کو اس کی مطلوبہ نمی فراہم کرتا ہے۔

زیتون کے اقسام: محکمہ زراعت(توسیع) باجوڑخارکے آفیسر ڈاکتر سبحان الدین کے مطابق زیتون کے تقریباپانچ کے قریب اقسام ہے جس میں تین اقسام ایک جگہ پر میکس لگانا ضروری ہے کیونکہ اس میں کچھ کرا پولینیشن ہے اور کچھ سیلف ہے۔ زیتون کے مشہور اقسام میں اربیکوینا، لیسینا، اربوسیبا، پینڈولینا اور پرینشو شامل ہے۔ اس میں اربیکوینا کے پیداوار اچھی ہے اس لئے اس کو ضلع باجوڑ میں اس کے باغات زیادہ لگا ئے جا رہے ہے۔

باجوڑ کی آب وہوا: اگر دیکھا جائے تو پوری قبائلی اضلاع زیتون کے لئے موزوں ہے لیکن باجوڑ کی آب و ہوا اور زمینی خواص زیتون کے لئے انتہائی موزوں ہے۔ یہاں کی آب و ہوا اور اٹلی اور سپین کے آب و ہوا میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ سب ٹراپیکل زون میں آتا ہے جس کے وجہ سے یہاں پر زیتون کے پودے اچھی پیداوار دیتی ہے۔

محکمہ زراعت توسیع باجوڑ کے طرف سے لگائے گئے باغات: باجوڑ کے موزوں آب وہوا کے پیش نظر یہاں پر 450کنال اراضی پر محکمہ زراعت توسیع نے باجوڑ کے مختلف علاقوں میں زمینداروں کو زیتون کے 40000پودہ جات لگائے ہیں جو اٹلی سے برآمد(امپورٹ) کئے گئے تھے اور زمینداروں کو مفت دئے گئے تھے۔اور آئندہ مزید باغات بھی لگائے جائینگے۔

باجوڑ میں زیتون کے پھل سے تیل نکالنے کے لئے جدید مشین موجود ہے اورباجوڑ میں رواں سال 10000ہزار کلوگرام زیتون کی پھل پیدا ہوئی ہے جس سے 3000ہزار لیٹر تک زیتون کے تیل حاصل ہونے کی توقع ہے۔

زیتون کے باغات لگانے کا طریقہ: زیتون کے ماہرین کے مطابق ایک ایکڑ رقبے پر کم از کم زیتون کے 110پودہ جات لگانا چائیے اور اس کو سالانہ گھریلوں ڈھیرانی کھاد اور دیگر کھاد کلشیئم، پوٹاش، سونا یوریا مناسب اور زرعی ماہرین کے مشورے سے ڈالنا چائیے۔

زیتون کے معاشی فوائد: ترناب فارم پشاور کے پرنسپل ریسرچ آفیسر ڈاکٹرفضل وہاب کے مطابق زیتون کے پودے سے تین سے چار سال میں پیداوار شروع ہوتی ہے اور اسی طرح ایک پودہ 35سے 40کلو گرام سالانہ پیداوار دیتی ہے اور فی کلو زیتون تیل کی قیمت مارکیٹ میں موجودہ وقت میں 2200روپے ہیں اسی حساب سے زیتون ایک نقداور پودہ ہے۔ اور اس سے خوب منافع کمایا جاسکتا ہے۔ لیکن اٹلی اور سپین پوری دنیا کوزیتون کے خودری تیل کی سپلائی کر تا ہے جبکہ ہم نے اپنی ملکی خوردنی تیل کی ضرورت بھی پوری نہیں کی اور ہر سال 4ارب روپے اس کے خریداری پر ہم خرچ کر تے ہیں جو ایک تشویش کے بات ہے۔

ان خصوصیات کے بنا پرزیتون کے پودے دوسرے پودوں سے مختلف ہے اور اس کے تحفظ سے نہ صرف باجوڑ معاشی طورپرمستحکم ہوگی بلکہ اس سے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کی تدارک میں بھی مدد ملی گی۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں