
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے رواں سال کے تعلیمی بجٹ کے حوالے ایک پریس کانفرس بتایاکہ امسال تعلیمی بجٹ 364 بلین روپے ہے جو گزشتہ سال سے 11 فیصد زیادہ ہے۔
کرنٹ بجٹ345 بلین روپے، تنخواہیں 303 بلین روپے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 19 بلین روپے اور غیر تنخواہیں کے مد 43 بلین روپے مختص کردئیے گئے ہیں۔ وزیر تعلیم نے بتایاکہ صوبے میں
کل منصوبے 96 ہیں جن میں 29 نئے اور 67 جاری منصوبے شامل ہیں جبکہ امسال 10 تاریخی سکولوں کی عمارتوں کی بحالی، دیکھ بال اور تزئین و آرائش کیں جائینگے۔41 پرائمری اور 12 سیکنڈری سکولوں کے قیام عمل میں لایا جائے گا۔
وزیر تعلیم فیصل خان کے مطابق 1300 نئے بھرتی شدہ سکول لیڈرز کی تربیت کا عمل بھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔موثر مانیٹرنگ کے تحت اساتذہ کی حاضری میں 6 فیصد بہتری آئی ہے جو کہ مجموعی طور پر 91 فیصد ہے۔ طلباء کی حاضری 2 فیصد اضافے کے ساتھ 82 فیصدتک پہنچ چکا ہے۔
تعلیمی میدان میں جہاں روایتی تعلیم دی جارہی ہے وہی پر 3553 کمیونٹی سکولز ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاونڈیشن کے تحت چلارہے ہیں، پوہا سکیم کے تحت 14150 طلباء و طالبات کو آن لائن تعلیم دی جارہی ہے۔ سکولوں میں فرنیچر بشمول دیگر تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی پریس کانفرنس میں بتایا کہ جنوبی اضلاع میں ماڈل سکولز کے قیام کے لیے 826 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ضم قبائلی اضلاع میں 50 سکولوں کی تعمیراتی کام مکمل کرنے کے لیے 1500 ملین روپے مختص کردیا گیا ہے۔
ضم اضلاع کے 120 سکولوں میں باؤنڈری وال اور واش رومز کی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی 278 ملین روپے مختص کردی ہے۔ ضم اضلاع کے وہ پرائمری سکول جہاں پر دو کمروں کے سکول ہیں ان منتخب سکولوں میں 500 اضافی کلاس رومز کی تعمیر کے لیے 470 ملین روپے رکھا گیا ہے۔
سکولوں میں سولرائزیشن کے عمل کے بارے میں بتایا کہ بینک آف خیبر کے تعاون سے مکمل کیا جائیگا۔ طلباء و طالبات کو تعلیمی وظائف دیے جارہے ہیں، جن میں ستوری دہ پختونخوا اور رحمت اللعالمین سکالرشپ شامل ہیں۔ امسال میٹرک و انٹرمیڈیٹ امتحانات سرکاری و نجی سکولز کے طلباء کے مشترکہ ہالز میں منعقد کئے گئے۔نقل کی روک تھام کے لئے امتحانی مراکز میں کیمروں کی تنصیب یقینی بنایا گیا۔
صوبائی وزارت تعلیم کے مطابق ہر ضلع میں دو سکولوں کو سینٹرز آف ایکسیلنس بنایا جائے گا۔1500 کم کارکردگی والے سکولوں کو پرائیوٹ سیکٹر کے تعاون سے چلایا جائے گا۔ تمام ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں کمپیوٹر لیبز اور انٹرنیٹ کی سہولیات یقینی بنائی جائے گی، صوبہ بھر میں سکول لیول کے سپورٹس ٹورنامنٹس منعقد کئے جائیں گے۔
تمام پرائمری سکولوں میں کم از کم 4 اساتزہ کی دستیابی یقینی بنائی جائے گی،سکولوں میں اساتزہ کی کمی پوری کرنے کیلئے تقریباً 2500 انٹرنیز کو مواقع فراہم کئے جائیں گے۔کوالٹی ایجوکیشن یقینی بنانے کے لیے ٹیچرز لائسنسنگ پروگرام شروع کیا جائے گا۔ وزیر تعلیم فیصل خان ت کے مطابق نقل اور امتحانی پرچوں کے لیکج میں ملوث عملے کے خلاف تادیبی کاروائی کی گئی ہے۔
تمام تعلیمی بورڈز کے لے یکساں آئٹم بنک بنایا گیا ہے،امسال کے امتحانات میں صوبے کے حل شدہ پرچوں کی ڈیجیٹل اٹنڈنس منجمنٹ سسٹم کا اجراء کیا گیا تھا۔ صوبہ بھر میں ETEA آن سکرین مارکنگ رائج العمل ہے۔ میرٹ پر 16500 نئے اساتذہ کے بھرتی کا عمل کے ذریعے جاری ہے، اساتذہ کیاتربیتی پروگرام انڈکشن پروگرام 30 ہزار نئے بھرتی شدہ اساتذہ کی تربیت جاری ہے۔
کرایہ کے عمارتوں میں سکولوں سے باہر بچوں /بچیوں کو فوری طور پر سکولوں میں لانے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے،جبکہ سیکنڈ شفٹ میں کل سکولز 1053 ہیں جن میں 588 لڑکوں کے اور 465 لڑکیوں کے سکولز میں 70 ہزار طلباء زیر تعلیم ہیں۔ امسال داخلہ مہم 8 لاکھ 30 ہزار بچے داخل ہوچکے ہیں جن میں، 5 لاکھ 15 ہزار بچے اور 3 لاکھ 15 ہزار بچیاں شامل ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی کے تکنیکی معاونت سے اساتزہ اور سکول لیڈرز کو تربیت دی جائے گی۔ امسال مفت درسی کتب کو سکول بیگز میں درکار سٹشنری بشمول سکول کاپیاں فراہم کیں جارہی ہیں۔
اکتیس پرائمری سکولوں کی میڈل اور 23 مڈل سکولوں کی ہائی لیول پر اپ گریڈکیا جائیگا۔امسال اساتزہ کیلئے ٹیچرز لائسنسنگ پروگرام شروع کررہے ہیں۔اس بجٹ میں ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے وساطت سے 200 سکولوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
صوبہ بھر کے سکولوں میں 500 اضافی کلاس رومز بنانے جائیں گے۔ گرلز کمیونٹی سکولوں اور اے ایل پی سنٹرز کے قیام کے لیے 220 ملین روپے مختص کئے گئے ”ہیں۔ سمارٹ کلاس رومز کے قیام کے لیے 500 ملین مختص ہیں۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اس کو پرائیوٹائیزیشن کہنا درست نہیں ہے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ حکومت اور نجی تعلیمی اداروں یا فاونڈیشنز کے ذریعے ایک، دوسرے کی تجربات سے سکولوں کی حالت کو بہتر بنانا، اساتذہ کی بروقت فراہمی یقینی بنانا، سکولوں سے باہر بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنا ہے۔
اس منصوبے کے تحت تمام نئے تعمیر شدہ پرائمری سکولوں کو ایک شفاف طریقہ کار کے تحت نجی سیکٹر کے ساتھ باہمی اشتراک سے بہتر بنانا، پہلے مرحلے میں 8 نئے تعمیر شدہ پرائمری سکولز کو اچھی ساکھ اور تجربہ کار نجی اداروں کی اشتراک سے بہتر بنانا۔ جبکہ سکولز پر کنٹرول حکومت خیبر پختونخوا کے پاس رہے گا۔
وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی پریس کانفرنس ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاونڈیشن کے تحت جاری تمام تعلیمی اداروں کے اساتذہ کرام کی تنخواہیں کم از کم اجرت کے برابر کر دیئے گئے ہیں۔تعلیم کارڈ کو ایک واحد مربوط پلیٹ فارم کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے جو ہمارے طلباء کے لیے تمام تعلیمی فوائد کو یکجا کرتا ہے۔
اس کارڈ سے طلباء ایک ہموار نظام کے ذریعے مفت نصابی کتب، وظائف وظیفہ اور تمام سہولیات تک رسائی حاصل کریں گے۔ تعلیم کارڈ کو مزید پائیدار اور مستقبل کی مالی معاملات کو مستحکم کرنے کے لیے انڈومنٹ فنڈ ہمارے بچوں کے مستقبل کے لیے ہماری انشورنس پالیسی ہے۔