ماحول کے آلودگی میں کئی عوامل کار فرما ہیں لیکن اس میں عام طور پر ماہرین ماحولیات  گاڑیوں کے انجنوں سے خارج ہونے والے دھواں کو  اہم وجہ ٹھہراتے ہیں اور عام لوگ بھی یہ ماحول کے آلودگی کے لئے  ایک اہم سبب خیال کرتے ہیں۔  فضائی الودگی کا مسئلہ  ترقی پذیر ممالک کا ایک  اہم مسئلہ بنا ہوا ہے ۔

دنیا میں کئی اقسام کے انجن کے گاڑیاں پائی جاتی ہیں جس میں  پیٹرول، ڈیزل، الیکٹرک اور سولر یعنی شمسی توانائی سے چلنے والے انجن کے گاڑیاں شامل ہیں۔لیکن پاکستان میں موجودہ وقت میں دو طرح کے گاڑیاں عام  پائی جاتی ہے جسمیں پیٹرول، سی این جی اور ڈیزل سے چلنے والے انجنز  یا  گاڑیاں ہیں۔

انجینئر یونیورسٹی پشاور کے شعبہ میکینکل کے استاد ڈاکٹر عالمزیب کے مطابق  پیٹرول سے چلنے والے گاڑیوں کے انجن ڈیزل کے انجن  دونوں میں الودگی پاےی جاتی ہے  تاہم کسی میں ایک  چیز کی الودگی زیادہ ہوتی ہے اور کسی میں دوسری  یعنی  اس کی الودگی اس اعتبار سے ایک دوسرے سے مختلف ہو تی ہے اور اس کی آلودگی بھی ایک دوسرے سے مختلف ہو تی ہے۔

گاڑیوں کے دھویں سے پیدا ہونے والی الودگی  کے اقسام: اگر میں اس کے آلودگی کے بارے میں تفصیل سے بتاؤ تو اس کے آلودگی میں فرق اس طرح ہو تاہے کہ پیٹرول میں ایک چیز(کیمیکل) زیادہ ہوتی تو ڈیزل سے چلنے والے انجن میں دوسری آلودگی زیادہ ہوتی ہے۔ تو اس میں مختلف کیمیکلز کے مختلف  اقسام کے آلودگی ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر اگر دیکھا جائے تو پیٹرول سے چلنے والے انجن سے خارج ہو نے والے دھویں میں کاربن مانواکسائیڈ اور نوکس آلودگی زیادہ ہوتی ہے جب کے ڈیزل میں پارٹیکولر میٹر جس کو سموک آلودگی یعنی دھواں کہا جاتا ہے اور یہ ڈیزل میں زیادہ ہوتی ہے۔تو دونوں میں آلودگی ہوتی ہے۔ اسی طرح یہ بات صاف واضح ہے کہ کاربن ڈ ائی اکسائیڈ، کاربن مانو اکسائیڈ، پارٹیکولر میٹر، نوکس کی آلودگی پیٹرول اور ڈیزل سے پیدا ہوتی ہے۔

گاڑیوں کے دھویں سے پیدا ہونے والی آلودگی  کے انسانی صحت پر اثرات: ڈاکٹر عالمزیب کے مطابق آج کل آلودگی میں چالیس فیصد حصہ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں (کیمیکلز) ہے۔  اس آ لودگی کے حوالے سے پوری دنیا میں مختلف تحقیق اور سروے ہوئے ہیں اور یہ وقتا فوقتا جاری رہتی ہے۔ اس آلودگی کے انسانی صحت پر اثرات یہ ہے کہ نوکس ا ٓلودگی سے سینہ کی بیماری پھیلتی ہے جب یہ پانی سے ملتی ہے اور پھر انسان پانی پیتا ہے تو اس سے نائیٹریک ایسڈ  بنتا ہے اسلئے جب یہ ہمارے پھیپھڑوں میں پہنچتا ہے تو اس سے پھیپھڑے جل جاتے ہیں اور اس سے پھر برن کائیٹس ہو تی ہے اور یہ بیماری پاکستان میں کافی زیادہ ہے تو اس کا ایک بنیادی وجہ یہ ہے۔

اسی طرح اگر کاربن مانو اکسائیڈ کی بات کیا جائے تو وہ اگر خون میں شامل ہو جائے تو اس سے دمہ کا عارضہ لاحق ہو تا ہے۔ اس بیماری میں اگر انسان تھوڑا پیدل سفر کیاجائے تو اس کی سانس پھول جا تا ہے اور اس کو سانس لینے میں شدید تکلیف ہوتی   اس کے ساتھ موسمی تبدیلی کے ساتھ بھی سانس کی تکلیف میں اضافہ ہو تی ہے تو یہ کاربن مانو اکسائیڈ سے ہو تی ہے۔

اسی طرح پھیپھڑوں کے کینسر کا بنیادی وجہ  particular matter (PM)  ) کے آلودگی ہے ۔  ڈیزل کے استعمال کی وجہ سے سیاہ دھواں ہم کو جو نظر ارہا ہے تو اس سے پھیپھڑوں کا کینسر بن جا تا ہے یعنی جب وہ پھیپھڑوں میں بیٹھ جاتا ہے تو پھر اس کا آپریشن کرنا پڑ تا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسڈ رین ہے یعنی آلودگی میں بارش ہو جائے تو یہ بارش کی آلودہ پانی جب  زمین میں موجود  پانی کے ساتھ مل جاتی ہے  تو اس سے پھر ہمارے پودے سوکھ جاتے ہیں اور وہ پانی جب کھیتوں میں جاتی ہے تو اس سے کھیت بنجر ہو جاتے ہیں تو یہ سب چیزیں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والے انجن سے نکلتے ہیں۔

دھویں کے آلودگی کم کرنے کے لئے چند اقدامات کی ضرورت: دنیا میں جتنی بھی تحقیق ہوئی ہے اور جو ہو رہی ہے تو اس سے یہ بات ثابت ہو ئی ہے کہ فضائی آلودگی میں چالیس40 سے 45فیصد حصہ گاڑیوں اور انجنوں سے خارج ہونے والا دھواں اور کیمیکلز ہیں۔ ہمارے ملک میں جتنی گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اتنی یہ آلودگی زیادہ ہو گی۔ اگر دیکھا جائے تو شہروں میں یہ آلودگی دیہاتوں کے بہ نسبت زیادہ ہے اور اس کی بنیادی وجہ شہروں میں گاڑیوں کا اضافہ اور اس میں درختوں کی کمی ہے جو اس آلودگی کو جذب کر سکیں۔ ہمارے دیہاتی علاقوں میں بھی اب دن بدن آبادی میں اضافہ ہو رہاہے اس کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کا استعمال بھی زیادہ ہورہا ہے تو اس لئے اب یہ خطرہ دیہاتی علاقوں میں بھی بڑھتا جا رہا ہے۔

خیبر پختون خواہ کے قبائلی ضلع باجوڑ میں اگر ایک طرف جنگلات کے رقبے کے کمی ہے تو دوسری طرف یہاں پر اب گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے  جو ایک خطرے کی گھنٹی ہے اور وہ اس لئے کہ ہمارے زیادہ تر گاڑیوں کے مالکان اس بات کا خیال نہیں رکھتے کہ گاڑیوں سے پھیلنے والی آلودگی کو کس طرح کنٹرول اور کم سے کم کیا جائے کیونکہ ڈاکٹر عالمزیب کے مطابق ہر گاڑی یا انجن جب بنتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے چلانے کا پورا ایک کتاب استعمال کرنے والے کو دیا جاتا ہے کہ اس کو کس طرح استعمال کرنا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ اس پر ہمارے ملک کے تعلیم یافتہ افراد بھی پرصحیح عمل نہیں کرتے تو غیر تعلیم یافتہ کا تو ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔

دوسری بات یہ ہے کہ زیادہ تر ڈرائیور حضرات ان پڑھ ہے اس کو اس بارے میں کوئی خاص آگاہی نہیں ہوتی کہ انجن کی ٹیونینگ یعنی اس کی ورکشاپ میں معاینہ کتنے ٹائم بعد کیا جانا ضروری ہے۔

ڈاکٹر عالمزیب  نے  بتایا کہ ہر ڈرائیور کو چاہئے کہ وہ اپنی گاڑی کا معائنہ سال میں ایک بار ضرور کرائیں اس سے اس کے گاڑی کی عمر میں بھی اضافہ ہو گا اور آلودگی کم کرنے میں بھی مدد ملی گی۔ اور  اس کے ساتھ سی این جی سے چلنے والے گاڑیوں کو استعمال کرنے کو ترجیح دیں کیونکہ اس سے آلودگی پیٹرول اور ڈیزل کے بہ نسبت کم پھیلتی ہے  اس سلسلے میں حکومت بھی اپنی ذمداری پوری کرے اور جتنا ممکن ہو سی این جی کی فراہمی یقینی بنائے۔

کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں اب منصوبہ بندی ہو رہی ہے کہ وہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنےو الے گاڑیوں پر مکمل پابندی عائد کریں اور اس کے جگہ بجلی اور شمسی توانائی سے چلنے والے گاڑیوں کو عام کیا جائے۔ حکومت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے عام لوگ جتنا ہو سکیں تو اپنی ذاتی گاڑیوں کا استعمال کم سے کم کیا کریں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کو ترجیح دیں اور ڈیوٹی کے جگہیں اگرزیادہ دور نہ ہو تو پیدل جانا اپنا معمول بنائے اس سے آلودگی کم کرنے میں بھی مدد ملی گی اور ان کے صحت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہو نگے۔  اس کے علاوہ کم ازکم ہر موسم بہار  اور برسات میں بیس بیس درخت ہر شہری لگا ئے تاکہ آلودگی کو جلد ازجلد ختم کیا جاسکیں اور   درخت لگانا اتنا مشکل کام بھی نہیں ہے یہ ہر ایک کی دسترس میں ہے۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں