ضلع خیبر میں جاری بدامنی کے روک تھام اور ممکنہ فوجی آپریشن کے خلاف تحصیل باڑہ میں سیاسی اتحاد کے کال پر امن مارچ منعقد کیاگیا جس میں علاقے کے تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے نمائندوں، نوجوانوں سمیت علاقے کے عمائدین نے شرکت کیں۔
سیاسی اتحاد کا موقف ہے کہ2009کو علاقے سے بدامنی کے خاتمے کے لئے بڑا فوجی آپریشن شروع کیا گیا جس کی وجہ سے ایک لاکھ سے زائد خاندانوں نے گھر بار چھوڑ کر کیمپوں یا دوسرے علاقوں میں کرائے کے مکانات میں رہائش پزیر ہوئے۔ کئی سال بعد لوگ اپنے گھروں کو وآپس ہوئے تاہم اب دوبارہ علاقے میں بدامنی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ سیاسی اتحاد کے صدر حاجی شرین آفریدی نے بتایاکہ اس سخت گرمی میں آج سفید جھنڈوں کے ساتھ ہزار کے تعداد نکلے لوگوں کے ایک ہی مطالبہ ہے کہ اُن کے علاقے میں امن ہوں، اُنہوں نے کہاکہ مارچ میں نہ صر ف مقامی بلکہ دوردارز علاقوں سمیت جمرود اور لنڈی کوتل سے بھی لوگوں نے شرکت کرکے اس بات کی دلیل کہ وہ کسی صورت دوبارہ اپنے علاقے میں بدامنی نہیں چاہتے اور اس سلسلے میں ریاستی اداروں سے اپنے ذمہ داریاں پورا کرنے کا مطالبہ کررہے ہے۔
صوبے میں تیسری مرتبہ برسراقتدار پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے ضلع خیبر سے دو صوبائی اور ایک ممبر قومی اسمبلی نے بھی امن مارچ میں شرکت کی۔ مارچ میں منتخب نمائندوں نے بھی امن کا مطالبہ کیا لیکن خود صوبائی حکومت اس مشکل صورتحال میں کیا کررہی ہے۔ ممبر صوبائی اسمبلی عبدالغنی آفریدی بتایاکہ پوری صوبہ بدامنی کے شدید لپٹ میں ہے اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے تین مرتبہ ایپکس کمیٹی کے اجلاسوں میں اس بات کا اظہارکرچکا ہے کہ صوبے کے کسی بھی علاقے میں بدامنی نہیں ہوناچاہیے جبکہ فوجی آپریشن کے بھی سخت مخالفت کی گئی ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ ہم قوم کے ساتھ کھڑے ہیں اور امن کے خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کرئینگے۔
باڑہ سمیت علاقے کے دیگر تجارتی مراکز بند رہے۔ مارچ میں شریک مقامی باشندے واجد شاہ نے بتایاکہ پچھلے بدامنی کے لہر میں لوگوں نے بھاری جانی اور مالی نقصان اُٹھا چکاہے جبکہ کوئی اس کی سکت نہیں رکھتا۔ اُنہوں نے کہاکہ ریاستی ادارے لوگوں کو تحفظ دینے کے ذمہ دار اور ان ہی سے امن کا مطالبہ ہے۔
حاجی شیرین آفریدی نے بتایاکہ احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رہیگا۔اُن کے بقول پشاور،اسلام آباد اور دیگر متعلقہ اداروں کے دفاتر کے سامنے احتجاجی دھرنے دئیے جائینگے
باڑہ میں امن مارچ کا انعقاد ایسے وقت میں کیاگیا ہے کہ ضلع خیبر کے دور افتادہ علاقہ وادی تیراہ میں سیکورٹی حکام کے جانب سے کالعدم تنظیموں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغا ز کردیا ہے تاہم مقامی لوگوں نے علاقہ چھوڑنے سے صاف انکار کردیا ہے۔