ضلع کرم میں شیعہ سنی فسادات تیسرے روز بھی جاری رہی جس میں ابھی تک 11 افراد جاں بحق اور 30 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ اس وقت ضلع کرم کے خار کلے، بالشخیل، پیواڑ، تری منگل اور کونج علیزئی میں شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے فریقین ایک دوسرے کو بھاری اسلحے سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاڑہ چنار کے مطابق اب تک 6 افراد جاں بحق اور 26 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کئے گئے ہیں جبکہ لوئر کرم تحصیل ہسپتال سدہ میں 5 افراد جاں بحق اور 6 زخمیوں کو لائے گئے ہیں۔
مزائل اور بھاری اسلحے کے استعمال سے صدہ شہر میں پولیس کانسٹیبل سدہ تھانہ میں ڈیوٹی کے دوران مزائل لگنے سے جاں بحق ہوا ہے اس طرح پی ٹی کے ضلعی یوتھ وینگ صدر رحمین خان بھی اس جنگ میں جاں بحق ہوا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق اپر کرم بوشہرہ اور احمد زئی کے درمیان مورچیں بنانے کے تنازعے پر جنگ چڑگئی تو عین اگلی رات بالشخیل اور خارکلے کے درمیان فائرنگ شروع ہوئی اس کے بعد بڑے اسلحہ کی آزادانہ استعمال ہوا۔
ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید محسود کا کہنا ہے کہ اس وقت ضلع کرم میں جاری لڑائی کیلئے دونوں فریقین کے ساتھ بات چیت جاری ہے جبکہ اور حالات پر قابو پانے کیلئے سیکورٹی کے دستے تیار ہے جو جلد دونوں فریقین کے مورچوں کو خالی کرکے پولیس اور ایف سی کی دستے تعینات کی جائی گی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سدہ شہر اور آبادی پر پر اب تک 180 میزائل اور موٹر گولے فائر کی جس میں دو گائے بھی مرچکے ہیں اور ساتھ کئے مارکٹس کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ کل رات کونج علی زئی نے مقبل پر فائرنگ شروع کی۔ سپینہ شگہ کے معاذ پر بھی جنگ چڑگئی۔ پیواڑ اور تری منگل پر بھی جنگ شروع ہے۔
ضلع کرم کے تمام داخلی و خارجی راستے مکمل طور پر بند ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں کو منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
تمام تعلیمی ادارے اور بازار مکمل طور پر بند ہے، بازاروں کی بندش کی وجہ سے اشیاء خورد نوش کی حصول میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔