کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ کے جانب سے ضلع خیبر جمرود میں تین روزہ قومی جرگے میں ملک کے مختلف حصوں سے ہزاروں کے تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ جس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، پختونخوا کے مختلف علاقوں کے مشران، نوجوانوں، خواتین وکلا، طالبہ سمیت سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔

11 اکتوبر کے اس جرگے کا اعلان تین ماہ قبل کیا گیا تھا اور اس مقصد کے لیے ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں کرکے خیل قبائل کی ایک گراونڈ کا انتخاب کیا گیا ہے، تاہم جرگے کے منتظمین پر گذشتہ ہفتے کریک ڈاؤن کیا گیا، جو تین روز تک جاری رہا۔

کریک ڈاؤن کے بعد وفاقی حکومت نے پی ٹی ایم پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس کا نام کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے پی ٹی ایم رہنماؤں کے نام بھی شیڈول فور میں شامل کر دیے۔

گذشتہ روز بھی جرگے کے مقام پر کریک ڈاؤن کے دوران چار کارکن مبینہ طور پر پولیس فائرنگ کے نتیجے میں جان سے گئے اور 15 افراد زخمی ہوئے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے کریک ڈاؤن کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اس کے بعد ایک سیاسی جرگہ بلایا، جس میں سیاسی جماعتوں اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی شریک ہوئے۔ اس موقعے پر ایک مذاکراتی جرگہ تشکیل دیا گیا، جو پی ٹی ایم سے مذاکرات کے لئے جمعرات کے شب جمرود روانہ ہوا۔

مذاکراتی جرگے نے ضلع خیبر میں پی ٹی ایم کو جرگے منعقد کرنے کی اجازت دے دی گئی، جس کا 11 اکتوبر کو پر امن طریقے سے ہوا۔

پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کے مطابق جرگے کے لیے پہلے سے کوئی ایجنڈا موجود نہیں ہے۔ اور یہ جرگہ پی ٹی ایم کا نہیں بلکہ پشتونوں کا ہے۔ پشتون ہی مل بیٹھ کر اپنے مسائل پر بات کریں گے اور وہ جو فیصلہ کریں گے، وہی ہمیں قبول ہو گا۔

شیڈول کے مطابق 11 اکتوبر کو جرگہ شرکا کو گذشتہ دو دہائیوں میں پشتون سر زمین پر جنگ کے نقصانات، لاپتہ افراد کے مسئلے، نقل مکانی اور اس خطے کے معاشی حالات پر بریفنگز دی جائیں گی۔

جرگے کے شرکا کے سامنے جنگ سے متاثرہ افراد اپنا آنکھوں دیکھا حال بیان کریں گے، جب کہ ان ہی بریفنگز کی بنیاد پر آئندہ سیشنز کے لیے ایجنڈا تیار کیا جائے گا۔

لیکن گذشتہ روز کریک ڈاؤن اور اور انتظامات کی مکمل نہ ہونے کی وجہ 11 اکتوبر کو شام تک یہ ممکن نہ ہوسکا اور منظور پشتون نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ سب کچھ 12 اکتوبر کو ہونگے۔

جبکہ 12 اکتوبر کو جرگے کے دوسرے دن سیاسی جماعتوں، خواتین، یونینز، طلبہ اور وکلا پر مشتمل 35 گروپ نشستیں منعقد کریں گے۔

ہر گروپ پشتونوں کو درپیش مسائل پر بحث کرے گا اور پر رپورٹس منتظمین کو پیش کریں گے۔

جرگے کے تیسرے دن 13 اکتوبر کو تمام گروپس کی سفارشات پر بات کی جائے گی اور ان کے ممکنہ حل کی پیش کیا جائے گا۔

جرگے کے آخری مراحل میں اہم رہنما اپنے خطابات میں مستقبل کا لائحہ عمل پیش کریں گے اور فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے طریقہ کار بھی پیش کیا جائے گا۔

ریحان محمد
ٹائم لائن اردو سے وابسطہ نوجوان صحافی ریحان محمد خیبرپختونخوا سے ملکی میڈیا کے لئے کام کرتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں