شام کا وقت ہے 23 سالہ زوہیب علی باجوڑ سپورٹس کمپلیکس کے مین گیٹ کے ساتھ ریڑھی پر آلو چپس پکانے اور بیچنے میں مصروف ہے۔ اسکا والد پھچلے 10سالوں سے باجوڑ سپورٹس کمپلیکس میں آلو چپس پکانے کی ریڑھی لگارہا ہے اوراسی سے اپنی گزربسر کررہا ہے۔ لیکن پچھلے ایک ماہ سے زوہیب آلو چپس بیچنے کے زمداری نبھا رہا ہے کیونکہ وہ نرسنگ کا طالبعلم ہےاورجب اس کی چٹھی ہوتی ہے تووہ اسی طریقے سے گھر کے مالی امور میں اپنے والد کا ہاتھ بٹھاتے ہیں۔

ان کا والد پہلے ملک کے دوسرے شہروں کو روزگار کے غرض سے جاتا تھا ۔ وہاں پرنہ صرف روزگارکی تالاش میں مشکلات پیش آرہی تھی بلکہ ہروقت گھرکی فکررہتی تھی کہ گھر میں والدین اوربچے کس حال میں ہونگے۔اگرچہ فون پررابطہ ہوتا تھا لیکن اس پرتسلی نہیں ہوتی تھی۔ ان کی گھرکا چھولہ اس وقت جلتا ہے جب سپورٹس کمپلیکس میں کھیلوں کی سرگرمیاں ہو۔

زوہیب کے مطابق وہ اس ریڑھی میں روزانہ10 سے لیکر 15 کلو آلو کے چپس اوسطا فروخت کرتے ہیں جس سے اس کو 800 روپے سے لیکر ایک ہزار روپےتک کی بچت ہوتی ہے جس سے وہ گھر کے مالی اخراجات پورے کر رہے ہیں۔ تین سال پہلے اس کو 1500 روپے تک بچت ہوتی تھی لیکن اب مہنگائی کے وجہ سے اس میں کمی آئی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ باجوڑ میں غربت ملک کے دوسرے علاقوں کے مقابلے میں زیادہ ہے اس لئے لوگوں میں ضروری چیزوں کے علاوہ دوسرے چیزیں خرید نے کی سکت نہیں رہی۔

باجوڑ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر و ممتاز کرکٹرمحمد اسماعیل نے باجوڑسپورٹس کمپلیکس میں کھییلوں کے مقابلوں کے انعقاد کے ساتھ کاروباری سرگرمیوں میں تیزی کے حوالے سے کہا کہ خارسے لیکر صدیق آباد پھاٹک تک 4 کلومیٹر فاصلہ ہے اس میں چند سال پہلے ایک بھی ہوٹل نہیں تھا لیکن باجوڑ سپورٹس کمپلیکس کے بننے کے بعد یہاں پراب تقریبا 10 تک ہوٹلز بن گئے ہیں جس میں 80 تک لوگ برسرروزگارہیں۔ اس کے علاوہ سپورٹس کمپلیکس کے اندر مختلف قسم کے سٹالز اور ریڑھیاں لوگوں نے لگائے ہیں جو اپنے لئے حلال روزی کما رہی ہے۔

محمد کا مزید کہنا تھا کہ باجوڑ سپورٹس کمپلیکس میں کھیلوں کے مقابلے باقاعدگی سے ہورہے ہیں جس سے یہاں پر معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ کھیلوں کے کاروبار پر مثبت اثرات کا انداز اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مہینے سے یہاں پر باجوڑ سپر لیگ کرکٹ ٹورنمنٹ جاری ہے جس میں مختلف کرکٹ کلبوں کو کاوباری افارد نے سپانسر کیا ہے۔ تو اب اس میں کاروباری افراد کے دلچسپی روز بروز بڑتھی جارہی ہے۔ ہماری کی کوشش ہیں کہ کھیلوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کی معاش بھی بہترہو اس لئے یہاں پرمقامی مقابلوں کے علاوہ ہم سال میں تین چار بڑے سپورٹس ایونٹ اور کلچر میلوں کا انعقاد کراتے ہیں۔

باجوڑ سپورٹس کمپلیکس کا بنیاد 2005 میں رکھا گیا تھا تاہم اس میں باقاعدہ کھیلوں کے سرگرمیوں آغاز2007 میں ہواتھا۔ باجوڑ سپورٹس کمپلیکس میں کرکٹ، فٹ بال،ہاکی ،والی بال و بیڈمینٹن کے انڈو ہال سمیت باسکٹ بال کے کھلنے کے لئے عالمی معیار کے گراونڈز موجود ہے۔ جبکہ حال ہی میں کرکٹ سٹیڈیم میں فلڈ لائٹس لگائے گئے جس سے اب رات کے وقت بھی کھیلوں کی انعقاد ہوگی اس کے ساتھ کرکٹ سٹیڈیم میں تماشائیوں کے بیٹھنے کے لئے سٹیڈیم میں جدید و آرام دہ سیٹیں نصب کئے گئے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہاکی گراونڈ میں عالمی معیار کا اسٹروٹرف بھی بچھایا گیا ہے ۔ ان اقدامات کی وجہ سے سپورٹس کمپلیکس میں کھیلوں کے سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے معاشی سرگرمیاں بڑھی ہے۔

زوہیب نے مطالبہ کیا کہ سپورٹس کمپلیکس میں کھیلوں کی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جائے کیونکہ جب یہاں پر کھیلوں کے مقابلے زیادہ ہوتے ہیں تو نہ صرف ان کا بلکہ ان کی طرح یہاں پر ریڑھیاں اور سٹالز لگانے والےدوسرے غریبوں کا بھی کاروبار اچھا ہوگا ۔ اس کے ساتھ اگر ہمارے لئے چھوٹے چھوٹے دوکانات گیٹ کے ساتھ بنایا جائے اورمناسب کرایہ پر ہمیں دیا جائے تو یہ ہمارے لئے بہترہوگا۔

ضلعی سپورٹس آفیسر باجوڑ تاج محمد وزیر نے باجوڑ سپورٹس کمپلیکس میں کھیلوں کے مقابلوں سے لوگوں کے معاشی زندگی پر اثرات کے بارے میں بتایا کہ یہاں پر کھیلوں کے سرگرمیوں سے بہت سے لوگوں کا معاش وابستہ ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے یہاں پرغریب لوگوں کو مفت میں اجازت دی ہے کہ وہ یہاں پر اپنا چھوٹا موٹا سٹال یا ریڑھی لگائے تاکہ اسی وجہ سے ان کے گھروں کے مالی مشکلات میں کمی آجائے ۔

یہاں پرسپورٹس کمپلیکس میں19 دوکانات ہے وہ بھی ہم نے معمولی کرایہ پرباجوڑ کے لوگوں کو دینے کا پلان بنایا ہے تاکہ وہ اس میں اپنا کاروبار کریں اس کے ساتھ اگر کوئی کھیلوں کے مقابلوں کے دوران سٹیڈیم میں کچھ چیزیں بیچھنا چاہیں تو اس کو بھی اجازت ہوتی ہے اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں پر لوگوں کے مالی مشکلات کم ہوں اوران کو روزگار کے مواقع میسر آسکین۔

تاج کے مطابق سپورٹس کمپلیکس میں 38کمروں پر مشتمل جدید طرز کا ایک ہاسٹل بھی بن چکا ہے جس میں باجوڑ سے باہر کے لوگوں قیام کریں گے اس سے بھی یہاں پر معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملی ہے۔ اس کے علاوہ سالانہ حکومتی سطح پر وہ باجوڑ سپورٹس کمپلیکس اور تحصیلوں کے سطح پرمخلتف کھیلوں کے مقابلوں کا اہتمام کرتے ہیں لیکن باجوڑ کے کاروباری اورمخیرحضرات کو بھی چاہئے کہ وہ بھی کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کرائے تاکہ اس سے ایک طرف ہماری علاقائی و ثقافتی کھیل زند ہ رہینگے تو دوسری طرف کاروبارکو بھی تقویت ملی گی۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں