Oplus_0

قبائلی ضلع باجوڑ کے تحصیل خار کے پسماندہ ویلیج کونسل 18سے آزاد حیثیت سے نو منتخب خاتون کونسلر بخت زری بی بی نے اپنے وی سی کے خواتین کی مسائل کے حل کرنے کا جذبہ لیکر تین سال  پہلے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی لیکن اب ان کو مردوں کے ساتھ ویلج کونسل میں کام کرنا ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ اسلامی اورقبائلی رسم ورواج کے مطابق پردے کاا نتظام نہ ہونے کے وجہ سے وہ فکرمند ہے۔

اپنے بیٹے کے موبائل نمبر پر ٹیلیفونک انٹرویو کے دوران بخت زری نے ہمیں بتایا کہ ان کے وی سی کے خواتین نے اپنے مسائل کے حل اور ترقی کے لئے ان سے بہت امیدیں وابستہ کر رکھی ہے۔ اور اب ان کو اس پر پورا اترنا ہے۔

بخت زری کے مطابق صوبائی حکومت کی طرف سے نادار خواتین،بیواؤں،یتیم اور خصوصی افراد کے لئے سلائی مشینیں اور دیگر پیکجز وی سیز کے سطح پر فراہم کئی گئی تھیں لیکن ہمیں  اس میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا تھا۔ جب ہمارے و ی سی کی خواتین کو پتہ چلا تو سب ہمارے گھر آگئے اور ہم سے سلائی مشینوں کا مطالبہ کررہے تھے کیونکہ یہ ان کا حق تھا۔ لیکن اس بارے میں ہمارے ساتھ نہ وی سی کے چیئرمین اور نہ کسی دوسرے حکومتی اہلکار نہ رابطہ کیا تھا اور اس میں ہمیں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں میں نے اپنے بیٹے کو محکمہ سوشل ویلفیئر باجوڑ کے  اہلکاروں کے پاس بھیجا لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔جبکہ دوسری طرف قبائلی روایات اور پردے کا مناسب انتظام نہ ہونے کے وجہ سے ہم وہاں خود نہیں جاسکیں۔

بخت زری نے بتایا کہ ان کو اپنی پوری خاندان کا مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ ان کا بیٹا محمد عثمان اپنی کام سے وقت نکال کر اپنی ماں کی تمام دفتری امور میں مدد کر رہا ہے۔

محمد عثمان نے بتایا کہ انہوں نے اپنی والدہ بخت زری بی بی کے ساتھ ان کے دفتری امور میں مدد کرنے کا ارادہ کیا ہے لیکن اس مہنگائی کے دور میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ مجھے بھی محنت مزدوری کرنا ہے اور اپنے خاندان کے لئے حلال روزی کمانا ہے۔ اس لئے حکومت کو چاہئے کہ ان خاتون کونسلرز کے لئے ان کے بیٹے،بھائی یا شوہر کا سرکاری ملازم کے طور پر تقرر کریں یا کوئی ماہانہ خرچہ مقرر کریں تاکہ ان کو پوری وقت دیں سکے اور ان کے کام میں روکاوٹ پیش نہ آئے۔ اور وہ کونسل کے میٹنگز اور تمام کاروائی میں ان کیساتھ موجود رہے۔

بخت زری کے مطابق باجوڑ کے ہر ویلج کونسل میں پردے کا مناسب انتظام کے ساتھ ساتھ ان کے لئے تربیتی ورکشاپ کا بھی وقتا فوقتا بندوبست کیا جائے تاکہ ان کو اپنی زمداریوں اور حقوق کا پتہ چلے کہ کس طرح خاتون کونسلرز کو کام کرنا ہے۔ تاکہ اپنے وی سی کے خواتین کے مسائل حل کرنے میں موثر طور پر ہم کردار ادا کرسکیں۔ ان کے مطابق باجوڑ کے تمام خواتین کونسلرز کو یہ مسائل درپیش ہے۔

ضلع باجوڑ میں خواتین کونسلرز کے زیادہ نشستیں جماعت اسلامی پاکستان نے جیتی ہے۔ باجوڑ میں جماعت اسلامی کے خواتین ونگ فعال نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے خواتین کونسلرز کے مسائل کے حل کے بارے میں جماعت اسلامی باجوڑ کے جنرل سیکرٹری مولانا ثناء اللہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ خواتین کونسلرز کو کام کرنے کے دوران مشکلات سامنے آئیگی کیونکہ بلدیاتی نظام باجوڑ میں ایک نیا نظام ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے باجوڑ کے  پچھلےبلدیاتی انتخابات میں تمام 127  VCs and NCs  میں 37نشستیں جیت لی ہے جبکہ 4آزاد خواتین کونسلرز جماعت اسلامی میں شامل ہوئے ہیں۔

ثناء اللہ کے مطابق جماعت اسلامی ایک منظم پارٹی ہے اس لئے ان کے صوبائی شعبہ خواتین اپنی خواتین کونسلرز کے لئے تربیتی پروگرامز کا انعقاد کررہی ہے  تاکہ وہ آئندہ اچھے طریقے سے اپنے VC کے عوام کی نمائندگی کرسکیں۔ جماعت اسلامی کی  تمام منتخب خواتین خود پردے کا اہتمام کرتی ہے۔ اور اس حوالے سے ہم حکومت سے بھی بات کرینگے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ خواتین کونسلرز کے ہر ویلج کونسل کے سطح پرپردے کا موثر انتظام کیا جائے تاکہ وہ اپنا کام اطمنان کے ساتھ کر یں۔

ضلعی الیکشن کمیشن باجوڑ کے فراہم کردہ معلومات کے مطابق باجوڑ میں کل 127ویلیج  اور نائبرہوڈ کونسلز ہیں۔ہر وی سی میں خواتین کے لئے ایک سیٹ مختص تھی۔ اس میں سے 4سیٹیں خالی ہیں جس پر دوبارہ پولنگ ہوگی۔ جبکہ باقی پر الیکشن منعقد ہوچکاہے۔ الیکشن کمیشن کے فراہم کردہ نتائج کے مطابق خواتین کے سیٹوں پر 73 آزاد  ،37پر جماعت اسلامی  ، 18 پی ٹی آئی ، 8 پر جمعیت علمائے اسلام  اور 4 نشستوں پر اے این پی نے کامیابی حاصل کی تھی۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے رکن شیخ جہانزادہ نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ تمام ضم شدہ اضلاع سمیت باجوڑ میں بلدیاتی انتخابات ہوئے کیونکہ یہ ان کا درینہ مطالبہ تھا جو پورا ہوا۔ جہاں تک خواتین کونسلرز کو درپیش پردے اور دیگر مشکلات کی بات ہے تو اس میں شک نہیں کہ ان کو مشکلات ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں باجوڑ کی عوام سے درخواست کرتا ہوں کے خواتین کونسلرز کی بھر پور سپورٹ اور حوصلہ افزائی کریں کیونکہ ان کے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔ اب وہ وقت نہیں ہے کہ ہم خواتین کو موقع نہ دیں اور ہم ترقی کرینگے یہ ممکن نہیں ہے۔ مسلم خواتین نے ہمیشہ معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کی تاریخ گواہ ہے۔ اور ہم چاہتے ہیں کے باجوڑ کی ترقی میں بھی خواتین اپنی روایات کی تحت اپنا کردار ادا کریں۔

ممتاز سماجی کارکن ملک شہاب الدین نے بلدیاتی انتخابات میں خواتین کونسلرز کے کامیابی اور ان کو درپیش مشکلات پر بتایا کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے کہ باجوڑ کے بلدیاتی انتخابات میں خواتین نے حصہ لیا۔ انہوں نے خود کئی آزاد خواتین کونسلرز کی کاغذات نامزدگی جمع کرانے میں مدد کیا تھا اور ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ جہاں تک خواتین کونسلرز کو اس نئی نظام میں درپیش مشکلات کی بات ہے تو یقینا ان کو مشکلات ہوگی۔ اس کے حل کے لئے انہوں نے حکام بالا سے بات بھی کی ہے کہ ہر VC  کے سطح پر خاتون ویلج سیکرٹری اور نائب قاصد کا تقرری کیا جائے تاکہ خواتین کونسلرز کو کام کرنے میں آسانی ہو اور حکومت نے یہ بات ہم سے مان لی ہے۔ تو ہم خواتین کونسلرز کے مشکلات کے حل کے لئے کوششیں کررہے ہیں تاکہ وہ قبائلی روایایت کے مطابق پردے میں کام کریں۔ اور انشاء اللہ ہمیں اپنی کوششوں میں کامیابی کی امید ہے۔

خواتین کونسلرز کے مردوں کے کونسل میں بیٹھنے کے سوال پر باجوڑ کے ممتاز عالم دین مولانا وحید گل نے بتایا کہ اگر اسلامی پردے کا انتظام موجود ہوں تو خواتین کونسلرز مردوں کے ساتھ کونسل میں بیٹھ سکتی ہے اور مشاورت میں حصہ لے سکتی ہے۔ اسلام میں اس کی اجازت ہے۔لیکن اس کی لئے اولین شرط شرعی پردہ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بارے میں حکومت پر زور دینگے کہ خواتین کونسلرز کے لئے   ہر ویلج کونسل میں شرعی پردے کا انتظام یقینی بنائے۔

بخت زری کے مطابق حکومت اور سیاسی پارٹیوں کو چاہئے کہ وہ خواتین کونسلرز کے لئے اسلامی اور قبائلی روایت کے مطابق مناسب پردے کا انتظام تما م ویلیج کونسلز  مٰن چیرمینز کے دفاتر  جلد از جلد ممکن بنائے اور ان کے لئے ایک الگ کمرہ مختص کیا جائے تاکہ وہ اپنا کام بلاروک ٹوک کرسکیں۔اوراگر خواتین کونسلرز کے لئے مناسب پردے کا انتظام نہیں کیا گیا اور ان کے لئےخصوصی فنڈز  کا بندوست نہیں کیاگیا تو باجوڑ کے خواتین اپنی حقوق سے محروم رہیگی۔ جو بلدیاتی نظام کے لئے بڑی ناکامی ہوگی۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں