پہاڑوں کی اہمیت کا اندازہ تو قرآن کریم  کے سورت الغاشیہ کے آ یت مبارکہ سے واضح ہے جس میں اللہ تعالی کا ارشاد مبارک ہے کہ  ترجمہ "اور پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کے کیسے نصب کئے گئے ہیں”۔ اسی طرح قران کریم کے دوسرے سورت میں اللہ تعالی فرماتا ہے کہ” کیاہم نے زمین کو بچھونا نہیں کیا اور پہاڑوں کو میخیں نہیں بنائے”۔   اس کے علاوہ بھی کئی جگہوں پر قران کریم میں پہاڑوں کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔  اب پوری  دنیا  نے بھی پہاڑوں کے اہمیت کو تسلیم کیا ہے اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے  فوڈز اینڈ  ایگریکلچر  (ٖFAO )کے 11 دسمبر 2018کوپہاڑوں کے عالمی دن پر جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں تقریبا ایک ارب لوگ پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔

اس رپورٹ میں مزید کہا  گیاہے کہ  پہاڑ زمین کے 22فیصد علا قے پر مشتمل ہیں۔  اسی طرح پہاڑ زمین کو 60سے 80فیصدصاف پانی کا واحد زریعہ ہے یعنی ہمیں صاف پانی فراہم کرتا ہے۔  پہاڑ 25 فیصد آف بائیو ڈایورسٹی  اور تریسٹریل اور 25فیصد زمینی جنگلات کا مسکن ہے۔ 6فیصد سے لیکر 20  فیصد تک اہم فصلوں  کا زریعہ بھی پہاڑ ہیں جو ہمیں یہ پہاڑ فراہم کرتا ہے۔ سیاحت میں بھی پہاڑ اہم کردار ادا کرتا ہے اور اسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15فیصد سے لیکر 20فیصد تک سیاحت  کا زریعہ پہاڑ ہے اور پہاڑ سیاحوں کو اپنی طرف راعب کرتاہے۔ جس ملک میں پہاڑ زیادہ ہے اور وہاں پر سہولتوں کے مناسب انتظام کیا گیا ہوں تو وہاں پر ملکی زرمبادلہ کا اہم زریعہ پہاڑ وں کی سیاحت ہوتی ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دنیا میں پہاڑمختلف مذاہب، عقائد،زبانوں  کا گھر ہیں۔ اس سے مختلف رنگوں کی زندگی ملتی ہے۔ پہاڑوں کی اہمیت تو دنیا کے ابتدا سے ہے لیکن اقوام متحدہ نے 11دسمبر 2003کو پہاڑوں کا عالمی دن کے طور پر باقاعدہ منظوری دی اور اس کے بعد ہر سال یہ دن مختلف  تھیم  یعنی عنوانات  یا نعرے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔11 دسمبر 2024  کو پہاڑوں کا عالمی دن  "پائیدار مستقبل کے لئے پہاڑی حل – جدت طرازی، موافقت اور نوجوان.”  Mountain solutions for a sustainable future – innovation, adaptation and youth.”  کے تھیم کے  ساتھ منانیا جارہا ہے  اور لوگوں میں پہاڑوں کے اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کیا جاتا ہے۔

کیونکہ اقوام متحد کے اہلکاروں کا خیال ہے کہ پہاڑوں کے اہمیت کو لوگوں نے نظر انداز کیا ہے اس لئے ہر سال یہ دن منایا جاتا ہے کہ لوگوں میں  آگاہی پیدا کیا جا سکیں۔  دنیا میں یہ تو عام مشاہد کے بات ہے اور اگر ہم عام نگاہ سے دیکھیں تو یہ بات با آسانی ذہن میں آتی ہے کہ پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کی صحت تندرست ہوتی ہے اور وہ خوشحال زندگی بسر کرتے ہیں کیونکہ اس کو تمام قدرتی چیزیں دستیاب ہوتی ہے جو ایک تندرست زندگی کے لئے ضروری ہوتی ہے۔ اگر چہ عام لوگ یہ نہیں سمجھتے اور اس کو شہروں کی زندگی پرسکون لگتی ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے کیونکہ شہروں میں انسان مشینوں کی طرح دوڑدھوپ کرتا ہے جو شہروں کے زندگیوں کے لئے ضروری ہے اور اگر کوئی انسان یہ نہ کریں تو پھر وہ زندگی کے دوڑ میں پیچے رہ جاتا ہے۔

شہروں میں نہ صاف پانی میسر ہے اور نہ سانس لینے کے لئے صاف ہوا۔ سب کچھ آلودگی سے بھرپور ہوتے ہیں اس لئے جب شہروں کے باسی جب دیہاتوں اور پہاڑی علاقوں میں جاتے ہیں تو وہ بہت سکون محسوس کرتے ہیں۔ اور اس کو  جسمانی سکون کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر آرام کا موقع ملتا ہے۔ اسی طرح دنیا میں اگر دیکھا جائے تو پہاڑوں کے دولت سے مالا مال ممالک  ہر لحاظ سے خوشحال زندگی بسر کرتے ہیں۔ کیونکہ اس میں جنگلات ہوتی ہے،  قدرتی چشمے اور آبشار کے ساتھ ساتھ معدنیات اور لائیوسٹاک کے لئے موزوں چراگاہیں  اور یہی وجوہات کے وجہ سے وہاں پر ماحول اور فضاء پر سکون ہوتی ہے۔ اور یہی چیزیں سیاحوں کے دلچسپی کے لئے ایک مقناطیسی  کشش کا کام کرتی ہے۔

ہمارے ملک میں کیوں شمالی علاقہ جات سیاحوں کے لئے کشش رکھتی ہے  وجہ صاف ظاہر ہے کہ وہاں پر وہ سب اسباب موجود ہے جو ایک صحت مند زندگی کے لئے اہم ہے۔ جب انسان بیمار ہوتا ہے تو ڈاکٹر اس کو سیاحتی مقامات کو جانے کا مشورہ دیتا ہے تاکہ وہاں پر کچھ دن سکون سے گزارے اور قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہو سکیں تو انسان خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔ یہ سب صاف ماحول کے کرشمات ہوتی ہے۔  ہمارے ملک پر اللہ نے بہت انعامات کئے ہیں جن میں ایک پہاڑوں کا انعام بھی ہیں۔

ہمارا علاقہ قبائلی ضلع باجوڑ بھی اس انعام سے اللہ تعالی نے خوب نواز ہے۔ باجوڑ کا اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کے چاردیواری میں حفاظت کیا ہے،۔اس کے ہر طرف پہاڑ ہے جو قدرتی وسائل کی دولت سے مالا مال ہیں۔ اس میں معدنیات کے ساتھ ساتھ دوسرے قدرتی وسائل وافر مقدار میں موجود ہیں۔ اس میں اگر ایک طرف قدرتی جنگلات ہے تو دوسری طرف قدرتی آبشار یں موجود ہے۔ باجوڑ کے پہاڑ سردیوں کے موسم میں برف کے سفید چادر اڑ لیتی ہیں۔ اور یہ نظارہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

باجوڑ کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگ اس کے میدانی علاقوں کے بہ نسبت توانا اور صحت مند ہوتے ہیں اس کو ہر وقت خالص خوراک اور ٹھنڈی ٹھنڈی صاف ستھری ہوا میسر ہوتی ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں میدانی اور شہری علاقوں کے لوگ مختلف بیماریوں کے شکار رہتے ہیں جس کی بڑی وجہ اس کو خالص خوراک اور ہوا کہ نہ ملنا ہے۔پہاڑوں کے اہمیت کا احاطہ کرنااگر ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ پہاڑوں کے اہمیت کے پیش نظر حکومتی سطح کے ساتھ عوامی سطح پر بھی  کچھ اقدامات کرنا ضروری ہے تاکہ نہ صرف پہاڑوں کو صاف اور خوبصورت رکھا جائے بلکہ سیاحوں کے لئے پر کشش بناکر اچھی زرمبادلہ  کمایا جاسکیں۔

اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ پہاڑوں میں زیادہ سے زیادہ جنگلات لگائے اور اس میں سیاحوں کے لئے سہولیات کا بندوبست کریں تاکہ وہ بغیر کسی مشکل کے آجاسکیں۔اسی طرح عوام کو بھی چاہئے کہ وہ پہاڑوں میں موجود جنگلات کا تحفظ کریں اور مزید جنگلات لگائے۔ اور ساتھ ہی ساتھ جنگلی حیات کا بھی تحفظ کریں ۔ کیونکہ وہ نہ صرف ماحول کی خوبصورتی ہے بلکہ زرمبادلہ کا ایک مقول زریعہ بھی ہے۔ ان اقدامات کے لئے آج سے ہی عہد کرنا ہوگا۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں