ضلع کرم کے علاقے بگن پر مسلح لشکرکشی کے وجہ سے دیگر لوگوں کے طرح زاہدہ بی بی بھی اپنے خاندان کے ساتھ علاقہ چھوڑ کر پشاور میں کرائے کے مکان میں رہائش پزیر ہے۔ اُن کو گھر بار سب کچھ ضائع ہونے کی اتنی فکر نہیں جتنا دودھ کے لئے گھر میں پالے گئے تین گائیوں کا ہے جو اُس رات کو ان سے ہمیشہ کے لئے جدا ہوئے۔ اس بڑے واقعے کے باوجود بھی اُن کو اُمید ہے کہ اُن کے گائے محفوظ ہیں اور اُن کے لئے دعاگو ہے۔
ان گائیوں سے اُن کے گھر کے دودھ، گھی اور دیگر ضروریات باآسانی پوری ہورہی تھی۔

خیبر پختونخوا کا قبائلی ضلع کرم پچھلے کئی مہینوں سے شورش اور بدامنی کا شکار ہے۔ اس دوران مختلف واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں پچھلے 22 نومبر کی رات کو لوئر کرم کے علاقہ بگن گاؤں اور تجارتی مرکز پرمسلح آفراد کاحملہ تھا۔ جس میں 6760 گھر، 630 دکانیں، تین سکول پانچ مدرسے چھ مساجد مکمل طور پر جلائے گئے تھے۔ متاثرہ علاقے کے مقامی آبادی نے گھر بار کے ساتھ ساتھ گھر کے ضروریات پورا کرنے کے لئے مال مویشی بھی کھو بیٹھے ہیں۔
لوئر اور سنٹرل کرم لائیو سٹاک آفیسر ڈاکٹر قطب خان کا کہنا ہے کہ 22 نومبر کو بگن اور ملحقہ علاقوں پر لشکر کشی میں دوسرے نقصانات کے ساتھ مال مویشیوں کا بھی نقصان ہوا تھا جس کی سروے مکمل کر لی گئی ہے اور لوگوں کی ان نقصانات کا آزالہ جلد کیا جائے گا۔
محکمہ لائیو سٹاک سے حاصل ہونے والے معلومات کے مطابق بگن پر لشکر کشی کے دوران کل 2020 مال مویشی لوٹنے اور مارے جانے کی سروے مکمل کرلیا گیا۔ جس میں بگن سے 1203، ٹالوکونج سے 526 اور بادشاہ کوٹ سے 291 مال مویشیوں میں گائے، بھینس، بکری بھیڑ اور دیسی مرغیاں بھی شامل ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بگن سے 494 ٹالوکنج سے 189، بادشاہ کوٹ سے 103 گائے لوٹ لے گئے جبکہ 6 گائے زندہ جلائے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بگن سے 345 ٹالوکنج سے 178 اور بادشاہ کوٹ سے 81 بکریاں لوٹ لے گئے ہیں جبکہ 2 بکریاں زندہ جلائے گئے ہیں۔اسی طرح بگن سے 25، ٹالوکنج سے 12 اور بادشاہ کوٹ سے 26 بھیڑ لوٹ لے گئے۔ اسی طرح بگن سے 2 اور بادشاہ کوٹ سے ایک بھینس بھی لوٹ لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دیسی مرغیاں بگن سے 300 ٹالوکنج سے 101 اور بادشاہ کوٹ سے 60 لوٹ لے گئے ہیں جبکہ 95 دیسی مرغیاں زندہ جلائے گئے ہیں۔

زاہدہ بی بی کا کہنا ہے کہ بچپن سے مال مویشیوں کا شوق تھا اور اس کی گھر میں ہر وقت دو تین گائے ضرور ہوتی جس کی قیمت تین تین لاکھ سے زیادہ تھی۔ اُن کو اپنے گائیوں سے اتنی محبت تھی کہ وہ اُن سے باتیں کرتی تھی اور ہر ایک نام سے پکارتی تھی۔ جب بھی گاؤں کا ذکر آتاہے تو وہ روتے ہوئی کہتی ہے کہ پتہ نہیں کہ کرم میں شدید بدامنی کے اس لہر میں اُن کے گائیوں کی کیا حالت ہوگی اور کوئی اُن کا حیال رکھے گا بھی کہ نہیں۔

بگن کی مریم بی بی کی ایک گائے کو لشکر کشی میں زندہ جلایا گیا تھا جبکہ پانچ گائے اور پانچ بکریاں اس سے لوٹ کر لے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مال مویشی کا کیا قصور تھا جن کو زندہ جلائے گئے ہیں اس کو اپنے ساتھ لے جانے پر خوشی ہوتی نہ کہ زندہ جلانے پر۔ انہوں نے کہا کہ وہ روزانہ دودھ ان سے بھیج دیتی جس سے اپنی بچوں کی کفالت میں مدد ملتی تھی لیکن اب نہ مال مویشی رہی اور نہ ہی گھر باقی ہے۔
ڈاکٹر قطب خان کا کہنا ہے کہ بادشاہ کوٹ اور ٹالوکنج کے لوگوں کا زیادہ تر آمدن مال مویشی اور کھیتی باڑی ہے جو ابھی یہ لوگ نہ کھیتی باڑی کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کی مال مویشی بچ گئے ہیں۔
ضلع کرم کے ضلعی انتظامیہ کے مطابق بگن، ٹالوکنج اور بادشاہ کوٹ میں 760 گھر اور 630 دکانیں جلائے گئے ہیں جن کا سروے مکمل ہوچکا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک صرف گھروں کے بنیاد پر پہلے مرحلے میں متاثرین کو ٹینٹ، کمبل، بستر اور زندگی ضروریات کے دیگر اشیاء دئے گئے جبکہ مال مویشی اور دکانوں کا آزالہ بھی جلد کیا جائے گا۔

ریحان محمد
ٹائم لائن اردو سے وابسطہ نوجوان صحافی ریحان محمد خیبرپختونخوا سے ملکی میڈیا کے لئے کام کرتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں