حال ہی میں لیبیا سے غیر قانونی طریقے سے اٹلی جانے والے سمندر میں ڈوبنے کے واقعے میں اب تک سولہ پاکستانیوں کے ہلاکت کے تصدیق ہوچکی ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق اس واقعے میں جان سے ہاتھ دو بیٹھنے والوں میں تیراہ افراد ضلع کرم اور ایک ضلع باجوڑ اور ایک پشاور کے نوجوان بھی شامل ہے۔ باجوڑ صدیق آباد پھاٹک کے ستائیس سالہ سراج الدین نے ملاکنڈ یونیورسٹی سے شعبہ سیاسیات میں ماسٹر کی ڈگر ی مکمل کرنے کے بعد پاکستان میں سرکاری نوکری کے تلاش میں دو سال کا عرصہ گزارہ لیکن کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ سراج الدین کے چھوٹے بھائی مہران خان نے بتایاکہ پندرہ دن پہلے اُنہوں نے کال پر والدہ کے ساتھ آخری بات چیت کی اور کہاکہ میں ایک غیر آباد علاقے آیا ہوں اور جلد اپنے کام پر واپس جاکر رابطہ کرلونگا لیکن ہمیں یہ معلوم نہیں تھا کہ اُنہوں نے سعودی عرب سے لیبیا کے راستے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ تین دن پہلے اُن کو اپنے دوستوں سے معلوم ہوا کہ کشتی کے حادثے میں اُن کے بھائی بھی شامل ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ آج چوتھا دن اور گھر میں ایک ماتم ہے اور سب اس اتنظار میں ہیں کہ بس اب کچھ نہیں صرف سراج الدین کہ لاش پاکستان لایا جائے۔

ترجمان وزارت خارجہ کے مطابق لیبیا کے ساحل پر کشتی حادثے میں ڈوبنے والے 16 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔ترجمان نے بتایاکہ 10 پاکستانی اب بھی لاپتا ہیں۔ترجمان کا کہنا تھاکہ65 میں سے 37 پاکستانی محفوظ رہے جن میں سے 33 پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ ایک اسپتال میں زیر علاج ہے۔

غیر قانونی تارکین وطن کے اعدادوشمار اور تفصیلات جمع کرنے والے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی جانب سے جاری کی گئی 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان غیر قانونی مائیگریشن میں دنیا کے پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے مقابلے میں 2023 میں پاکستان سے غیر قانونی مائیگریشن میں 280 فیصد اضافہ ہوا۔

آئی او ایم کے مطابق 2023 میں مجموعی طور پر 8,728 افراد غیر قانونی طریقے سے یورپی ممالک گئے۔

اسلام گل
بانی و مدیر اعلٰی ٹائم لائن اردو، اسلام گل افریدی مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کےساتھ کام کرنے والے سینئر صحافی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں