ملک بھر کی طرح آزادی صحافت کا گلا گھونٹنے کے لئے نافذ کردہ قانون پیکا ایکٹ کے خلاف پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے طول و عرض میں خیبر یونین آف جرنلسٹس کی اپیل پر ھفتے کے روز احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ جسمیں وفاقی حکومت کی جانب سے منظور کردہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے اسکو آزدی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔

اس سلسلے میں صوبائی دارلحکومت پشاور سمیت صوبہ کے دیگر اضلاع دیر، تیمرگرہ،ڈیرہ، وانا، جمرود، اپر دیر سمیت دیگر اضلاع میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ خیبر یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام ہفتے کے روز پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف پشاور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ، جس میں بڑی تعداد میں صحافیوں کے علاہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین، جنرل سیکرٹری ارسلان خان، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شیر علی ارباب، عرفان سلیم ،کاروباری شخصیت مجیب الرحمان سمیت سیاسی جماعتوں کے رہنماں نے شرکت کی، مظاہرے کی قیادت کے ایچ یو جے کے صدر کاشف الدین سید اور جنرل سیکرٹری خیبر یونین آف جرنلسٹس ارشاد علی کررہے تھے،اس موقع پر ، صدر پشاور پریس کلب ایم ریاض جنرل سیکرٹری پشاور پریس کلب طیب عثمان اعوان بھی موجود تھے ،مظاہرین نے آنکھوں ، منہ اور بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھی تھی جبکہ بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر آزادی صحافت کے حق میں اور پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف نعرے درج تھے۔ شرکا نے وفاقی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ پیکا ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کے بغیر قانون سازی قبول نہیں جبکہ آزادی اظہار رائے پر کسی قسم کی قدغن برداشت نہیں کی جائے گی۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر کاشف الدین سید،جنرل سیکرٹری ارشاد علی ،صدر پشاور پریس کلب ایم ریاض ،شمیم شاہد اور دیگر مقررین نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش ہے، جو کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ مقررین نے کہا کہ "فیک نیوز” کی آڑ میں حکومت تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنا چاہتی ہے، لیکن صحافی برادری اس قانون کے خلاف ہر سطح پر احتجاج جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ جتنی جلد بازی میں پیکا ترمیمی بل آیا اس سے وفاقی حکومت کی میڈیا مخالف منفی سوچ واضح ہوتی ہیں ا نہوں نے وفاقی حکومت سے فوری طور پر بل واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے قوانین لاکر آزادی اظہار پر قدغن لگائی جارہی ہے کہ وفاقی حکومت اب لوگوں سے اظہارِ رائے کی آزادی بھی چھیننا چاہتی ہے مسلم لیگ ن کی حکومت کالے قوانین نافذ کرکے صحافیوں کے منہ بند کروانا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ اس بل کا محور صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ اس کا ہدف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈ یا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیںمظاہرے کے دوران صحافی رہنماں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر پیکا ایکٹ میں متنازعہ ترامیم واپس نہ لی گئیں تو احتجاج کا دائرہ کار وسیع کر دیا جائے گا۔اس موقع پر مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے خیبر یونین آف جرنلسٹس کے قائدین نے صوبائی وزیر قانون کی طرف سے پشاورپریس کلب کے نائب صدر عرفان خان کیخلاف تحریک استحقاق جمع کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا تحریک استحقاق واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے مقررین نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت وفاقی حکومت کا طرز عمل نہ اپنائے مظاہرے میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر اس قانون پر نظرثانی کرے اور آزادی صحافت کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ احتجاج میں شریک صحافیوں نے عزم ظاہر کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، ان کا احتجاج جاری رہے گا۔

ریحان محمد
ٹائم لائن اردو سے وابسطہ نوجوان صحافی ریحان محمد خیبرپختونخوا سے ملکی میڈیا کے لئے کام کرتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں