ضلع خیبر کے زکوۃ فنڈ کے مد میں چار کروڑ روپے بر وقت خرچ نہ ہونے کی وجہ سے واپس خزانے میں جمع کردی گئی ہے۔ کل سے یہ خبر سوشل میڈیا پر کافی گردش کررہاہے اور سوشل میڈیا صارفین اور صحافی اپنے اکاؤنٹس سے خبریں پوسٹ کررہے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ضلع خیبر چار کروڑ فنڈ میں سے تحصیل لنڈی کوتل میں اسی لاکھ روپے خرچ کیں گئے تاہم جمرود اور باڑ ہ ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا جن کومالی سال کے خاتمے پر واپس خزانے میں جمع کردی گئی ہے۔ بعض ذرائع مزکورہ اس زیادہ بتایا ہے۔

صوبائی محکمہ زکوۃ کے مطابق پچھلے سال وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے خصوصی ہدایت پر ضلع خیبر کو پہلی بار زکوٰۃ فنڈ کے مد زیادہ پیسے یعنی چار کروڑ روپے جاری کردی گئی تھی جن میں اسی لاکھ روپے سے زیادہ لنڈی کوتل میں خرچ کردی گئی جبکہ باقی سالانہ مالی سال کے خاتمے پر خزانے میں جمع کردیا گیاہے۔

ضلع کے دو تحصیلوں باڑہ اور جمرود میں زکوۃ فنڈ کے تقسیم کا عمل اُس وقت روکا گیا جب منتخب ممبر قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے پچھلے 18اپریل کو ڈپٹی کمشنر کو ایک خط کے ذریعے ویلج اور نائبر ہوڈ کونسل کے سطح پر زکوۃ کمیٹوں اور اُن کے طریقہ کار پر خدشات کا اظہار کیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ اس سلسلے میں فوری طور پر پورا عمل معطل کیاجائے جب تک اس حوالے سے تفصیلی نشست نہیں کی جاتی۔ خط میں دیگر دو ممبر صوبائی اسمبلی کے ساتھ فنڈ کے تقسیم پر اختلافات کاکوئی ذکر نہیں کیاگیا تاہم بنیادی مسئلہ زکوۃ فنڈ میں منتخب نمائندں کے اختیارات اور حدود کا تعین کرنا مقصود تھا۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پوری تین مہینوں میں ایک ہی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے تین عوامی نمائندوں نے مسئلے کے حل کے سنجیدگی کے ساتھ کوشش نہیں کیا ہے۔ زکوۃ فنڈ کے بندش کے حوالے سے باڑہ اور جمرود پریس کلب میں مقامی لوگوں کے جانب سے پریس کانفرنس بھی ہوچکے ہیں جن میں موقف اپنایاگیا تھاکہ فوری طور پر اس مسلے کو حل کیاجائے تاکہ بیمار، بیواؤں، یتیموں کے اور دیگر مستحق افراد کی مشکلات کم ہوسکے لیکن بدقسمتی سے اُن پر کوئی غور نہیں کیاگیا۔

زکوۃ فنڈ خزانے میں واپس جمع کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ضلع خیبر منتخب نمائندوں پر شدید تنقید کیاجارہاہے۔ اس حوالے سے ہم نے ممبر قومی اسمبلی اقبال آفریدی سے رابطہ کیا اور اُن کا موقف جانے کی کوشش کی۔ اُنہوں نے سوشل میڈیا پر زکوۃ فنڈ کے ضائع ہونے کے حوالے سے شیئر کیں جانے والے تمام معلومات کو من گھڑت قرار دیکر کہاکہ پوری صوبے میں واحد قبائلی اضلاع ہیں کہ جن کے فنڈ ضائع نہیں ہوتے بلکہ وقتی طور پر خزانے میں واپس جمع ہوکر دوبارہ جلد جاری کردیا جاتاہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مزکورہ اضلاع میں بدامنی اور موسمی حالت کے بنیاد پر یہ پالیسی بنایا گیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے کہاکہ زکوۃ فنڈ کے تقسیم کے حوالے سے وزیر اعلی خیبر پختونخواکے واضح احکامات ہیں کہ ضلع کے پوری فنڈ میں آدھا ممبر قومی اسمبلی اور باقی ممبران صوبائی اسمبلی کے حکامات کے مطابق خرچ کیں جائینگے لیکن بدقسمتی سے اس سلسلے میں اختیارات کے تجاویز کیا جارہا تھا۔ اُنہوں نے اس مسئلے کے ذمہ داری علاقے کے منتخب ممبران صوبائی اسمبلی پر ڈال دی۔

ذرائع کے مطابق تحصیل لنڈی کوتل کے علاقے پسد خیل، کم اور لوئی شلمان میں زکوۃ کمٹیاں بن چکے ہیں۔ کمیٹیوں کے لوکل چیئرمین کا انتخاب بھی ہوچکا ہے اور باقاعدہ اس کا نوٹیفکیشن بھی کردیا گیا ہے۔سہارہ اور گوزرہ الاونس کے مد میں ایک سو چالیس یتیم اور بیواؤں سمیت تعلیمی وظائف کے مد میں دستاویزات بھی جمع کردی گئی اوراُمید کی جاتی ہے ہے کہ جلد اُن کو رقم جاری کردی جائیگی۔ دوممبران صوبائی اور قومی اسمبلی کے اختلاف کے بناء پر تاحال کمیٹیان نہیں بنائی گئی ہے۔

ہم نے اس سلسلے میں دونوں ممبران صوبائی اسمبلی عبدالغنی اور سہیل آفریدی کے موقف جانے کے لئے اُن سے رابطہ کیا تاہم اُ ن کے طرف سے کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

سرکاری عہدیدار کے مطابق لنڈی کوتل کے مختلف علاقوں سے ایک سو چالیس تک یتیم اور بیواؤں کے مالی مدد کے لئے اندراج کا عمل مکمل ہوچکاہے۔ حکام کے مطابق نئے مالی سال میں پرانہ اور نیا فنڈ ضلع خیبر کو ریلز کیا جائیگا۔

اسلام گل
بانی و مدیر اعلٰی ٹائم لائن اردو، اسلام گل افریدی مختلف قومی و بین الاقوامی میڈیا اداروں کےساتھ کام کرنے والے سینئر صحافی ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں