ضلع باجوڑ میں حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے، علاقے میں اگلے تین دنوں مکمل کرفیو ہوگی۔

ڈپٹی کمشنر ضلع باجوڑ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق آپریشن کا مقصد علاقے میں شدت پسند عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی اور امن و امان کی بحالی ہے۔

نوٹیفکیشن میں باجوڑ کے تحصیل ماموند کے علاقوں بادسیا، ترخو، ایراب، گٹ، آگرہ، خورچائے،داواگائی، کلان، لغڑئی، کٹکوٹ، گیلے، نختر، زرے، ڈمبرائے، امانتہ اور زگئی گاؤں میں 29 جولائی صبح 5 بجے سے لیکر 31 جولائی شام 5 بجے تک ہر کسی کی آمدورفت پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس دوران کسی بھی فرد کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

دوسری جانب ضلع باجوڑ میں انورزیب خان کے حجرے میں قومی جرگے نے متفقہ طور پر وادی تیراہ میں پرامن احتجاج پر فائرنگ کرنے والوں کے خلاف کاروائی اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جرگے کے مشران کا کہنا تھا کہ ضلع باجوڑ کے لوئے ماموند تحصیل میں کرفیو اور سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں مقامی لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے جائے۔

جرگہ مشران کا کہنا تھا کہ 30 جولائی کو پشاور نادرن بائی پاس موٹر وے کے قریب جماعت اسلامی امن جرگے میں تمام قبائلی مشران شرکت یقینی بنائے تاکہ پختونخوا میں بدامنی پر قابو پانے کیلئے ایک جامع فیصلہ ہوجائے۔

جرگہ میں خیبرپختونخوا کے سیاسی قیادت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پرامن خیبرپختونخوا  بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور قبائلی عوام کو اسلام آباد میں امن مارچ کیلئے لائحہ عمل طے کرے۔

اس وقت ضلع باجوڑ کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے سخت نگرانی کی جا رہی ہے علاقے میں سرچنگ بیس اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نگرانی جاری ہے۔ کرفیو کے خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

حکومت نے علاقہ کے مکینوں سے اپیل کیا ہے کہ وہ سیکیورٹی اداروں سے تعاون کریں اور غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کریں۔ حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا اور کسی بھی ہنگامی صورت حال کے لیے ہیلپ لائنز فعال کر دی گئی ہیں۔

ٹائم لائن اردو ٹیم
ٹائم لائن اردو کے رپورٹرز، صحافی، اور مصنفین پر مشتمل ٹیم

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں