قبائلی ضلع باجوڑ کے ہیڈکوارٹر خار سے تقریبائی پچاس کلو میٹر دورتحصیل سلارزئی کے دور افتادہ پہاڑی علاقہ جبراڑئی کے کل رات دس بج کر 20 منٹ پر ہونے والے کلاؤڈ برسٹ ( آسمانی بجلی)گرنے کے وجہ سے تباہ کن سیلابی ریلے کا چشم دید گواہ پینتالیس سالہ نورفراز خان نے اس اندوہناک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کل رات انہوں نے اپنے چچازاد بھائی شاہ ولی خان اور دیگر رشتہ داروں سمیت  گاؤں والوں کے ساتھ اپنے مسجد میں اکھٹے عشاء کی نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد جب لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔

تو میں اپنے گھر کے سامنے کچی سڑک پر موجود تھا کہ اسی دوران سڑک پر سیلابی پانی کا ریلا انا شروع ہوگیا جس میں بتریج اضافہ ہورہا تھا۔ لیکن اچانک اس میں بڑی مقدار میں پتھر ،لکڑی اور دیگر ملبہ ایا جس نے پانی کا رخ ندی کے طرف موڑ دیا۔ اسی دوران جب میں گھر کی طرف روانہ ہوا اور گھر پہنچتے ہی میرے چچازاد بھائی شاہ ولی خان کے بیٹے نے ہمارے گھر کی طرف دوڑ کر آیا اور ھیبتناک آواز  میں کہا کہ سیلاب نے ہمارا پورا گھر تباہ کردیا جس میں اس کی والد، والدہ ، چھوٹے بھائی اور بہنیں ملبے کے نیچے دب گئے۔

نور فراز نے کہا کہ جب ہم سب گھر والوں نے باہر دوڑ کر دیکھا تو سیلابی ریلے کے ملبے کے نیچے اس کے گاؤں میں ایک گھر اور بھی آیا تھا جس میں بھی کئی لوگ ملبے نیچے دب گئے تھے۔ اس کے بعد ہم نے آس پاس کے گاؤں کے لوگوں کو مدد کے لئے بلایا اللّٰہ ان کا بلا کریں تمام گاؤں کے لوگ بہت جلدی مدد کے لئے پہنچ گئے تھے اور امدادی کام شروع کئے لیکن اگر ایک طرف سیلابی ملبہ بہت زیادہ تھا تو دوسری طرف ہمارے پاس اس کو ہٹانے کے لئے مناسب اوزار بھی نہیں تھے جس کی وجہ سے ہم  ملبے کے نیچے سے کسی فرد کو زندہ نہیں نکال سکا۔

جبراڑئی کے چالیس سالہ شیر علی کی بہن اپنی خاوند اور چار بچوں کی ساتھ اس واقع میں جاں بحق ہوئے ہیں نے بتایا کہ اس کا اسی گاؤں میں جنرل سٹور تھا ۔ انہوں نے اپنا سٹور رات نو بجے بند کیا اور نماز ادا کرنے کے بعد گھر چلا گیا اور جیسے ہی وہ اپنے بستر پر لیٹ ہی تھا کہ باہر سے شور اور نعرے سنے جیسا میں ننگے پاؤں باہر آیا تو منظر بلکل بدل تھا نہ میرے بہین کا گھر تھا اور نہ میرا دوکان سب ملبے کا ڈھیر بن چکے تھے۔

شیر علی نے آبدیدہ ہوکر کہا کہ ہم نے اپنی بہن ان کی شوہر اور بچوں کے نکالنے کے لئے ادھر ادوھر بھاگ کر بہت دورڑدھوپ کی لیکن ہم کچھ نہ کر سکیں۔اتنی بڑے مقدار میں ملبہ اور پتھر گھروں کے اوپر اچکے تھے کہ صبح سے ریسکیو آپریشن جاری ہے لیکن ابھی تک ایک بچی کی لاش ملبے کی نیچے دفن ہین جس کے نکالنے کی کوشش ہورہی ہے۔

جبراڑئی کے کلاوڈ برسٹ کے متاثرہ علاقے میں صبح سویرے سے ریسکیو آپریشن جاری ہے جس میں ریسکیو 1122 ، سول ڈیفنس، الخدمت ،ہلال احمر باجوڑ اور دوسرے رضاکار حصہ لے رہے ہیں ۔ جبکہ آرمی ہیلی کاپٹر کے زریعے بھی متاثرہ علاقے میں امدادی سامان پہنچایا گیا ہے۔ ریسکیو آپریشن میں چار ایکسکیویٹرز کے مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے اور ابھی تک 20 افراد کے لاشیں نکالی جاچکی ہے جبکہ ایک بچی کے لاش نکالنے کے لئے کوششیں جاری ہے اور امید کی جارہی ہے کہ وہ بھی جلد نکالے جائیگی۔ ملبہ زیادہ ہونے کی وجہ سے ندہ بچ جانے کی امید بہت کم ہے۔

ریسکیو 1122 نے ابھی تک جبراڑئی میں کلاؤڈ برسٹ سے 20 افراد کی جاںبحق ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ جاں بحق افراد میں بچے ، خواتین اور مفرد شامل ہیں۔ جس کی پوری تفصیل
(1) مہرانہ بی بی ولد محمد حسن عمر 5 سال(2) مینہ بی بی ولد عمر علی خان عمر 10 سال(3) نورہ ولد عمر علی خان عمر 4 سال(4) عماد خان ولد عمر علی خان عمر 6 سال(5) مراد سعید خان ولد عمر علی خان عمر 1 سال(6) شاہ ولی خان ولد محمد زرین خان عمر 43 سال(7) مسمات ش بی بی ولد شاہ ولی خان عمر 23 سال (8) "ش” بی بی ولد شاہ ولی خان 20 سال(9) مسمات ن بی بی ولد شاہ ولی خان عمر 17 سال(10) زوجہ نور عالم عمر 25 سال (11) آسمہ بی بی ولد نور عالم عمر 4 سال(12) قاسم خان ولد نور عالم خان عمر 2 سال(13) زوجہ سعیداللہ عمر 31 سال(14) کوچئ بی بی ولد سعید اللہ عمر تقریباً 5 سال(15) شبانہ بی بی ولد سعید اللہ عمر 11 سال(16) وریشہ بی بی ولد سعید اللہ عمر 6 سال(17) طلحہ خان ولد سعید اللہ عمر 3 سال(18) عالیشہ بی بی ولد سعید اللّٰہ عمر 1 سال (19) نوزائیدہ بچہ ولد نورعالم خان(20) مسمات م بی بی ولد عمر علی خان۔

باجوڑ کے کلاؤڈ برست سے متاثرہ علاقے کا ایم پی اے انور زیب خان، ایم پی اے انجینئر اجمل خان، ایم پی اے نثار باز ، ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی خان ، اسسٹنٹ کمشنر خار ڈاکٹر صادق علی، تحصیل چیئر مین سب ڈویژن خار حاجی سید بادشاہ اور باجوڑ کےدیگر سیاسی رہنماؤں سمیت علاقائی مشران نے دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی اور اس مشکل گھڑی میں ان کا حوصلہ بڑھایا۔

متاثرہ علاقے کے دورے کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کے باجوڑ کے حلقہ 22 سے صوبائی اسمبلی کے ممبر محمد نثارباز نے اس واقع پر گہری رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ میں ریسکیو آپریشن اور امدادی کاروائیوں سے مطمئن ہو کہ اتنی دشوار گزار علاقے میں بھی ریسکیو 1122 سمیت تمام امدادی ادارے بروقت پہنچ گئے ہیں ۔ یہ ایک قومی سانحہ ہے اور اس پر پورا باجوڑ غمزدہ خاندانوں  کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باجوڑ سمیت پوری دنیا میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے قدرتی آفات میں اِضافہ ہوا ہے۔

اس لئے باجوڑ کے لوگوں کو چاہئے کہ وہ خوڑں ( ندی ، نالوں ) کے قریب علاقوں سے محفوظ مقامات کو منتقل ہو جائیں اور درختوں کے کٹائی سے اجتناب کریں ۔ تاکہ اسی طرح کے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام میں مدد مل سکیں ، انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ موسمیاتبدیلی کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھائے اور لوگوں میں اس حوالے سے اگاہی اجاگر کرنے کے لئے بھر پور مہم چلائیں تاکہ ہر فرد اس کے اثرات سے باخبر ہو سکیں۔

نور فراز کے مطابق ان کے گاؤں سمیت دوسرے گاؤں خوڑ سے کافی فاصلے پر ہیں اور یہ بلکل محفوظ تھے جبکہ دوسری بات یہ ہے کہ یہ خوڑ بھی گہرائی میں بہہ رہا تھا تو ایسی کوئی خطرے والی بات بھی نہیں تھی جس کی وجہ سے ہم احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ۔ دوسری بات ہے کہ نہ میں نے اپنی زندگی میں ایسی کوئی سیلاب دیکھا تھا اور نہ ہمارے آباؤاجداد نے ہمیں اس طرح کا کوئی واقع سنایا تھا یعنی اس کے وقتوں میں بھی ایسی طرح کا کوئی تباہ کن سیلابی ریلا نہیں آیاتھا۔ بس یہ اللہ تعالیٰ کا ایک عذاب تھا جس نہیں اتنی بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع کیا اور تباہی مچائی۔

شیر علی نے نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے ایک طرف جبراڑئی میں قیمتی انسانی جانوں کی ضیاع پر قیامت کا سماں ہے ہر آنکھ اشکبار ہے ۔ تو دوسری طرف لوگوں کے کروڑوں روپے کے نقصانات ہوچکے ہیں ۔ ہم عریب لوگ ہے ہمارا سب کچھ سیلاب میں بہہ گیا ہے۔ اس لئے میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ ہمارے نقصانات کا جلد ازجلد ازالہ کریں تاکہ ہم دوبارہ اپنی پاؤں پر کھڑے ہو جائیں۔

کلاؤڈ برسٹ کیا:
ماہرین موسمیات کے مطابق کلاؤڈ برسٹ اچانک بادلوں کے پھٹنے کو کہتے ہیں ۔ جب کسی علاقے میں ایک گھنٹہ میں دس سینٹی میٹر یا اس سے زیادہ کا بارش ہوتا ہے تو اس کو کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے ۔ اس کلاؤڈ برسٹ کا اثر ایک کلو میٹر سے لیکر دس کلومیٹر تک کے علاقے میں ہوتا ہے۔ کلاؤڈ برسٹ عموما زیادہ تر پاکستان کے شمالی علاقہ جات اور خیبر پختون خواہ کے شمالی اضلاع میں پہاڑی علاقوں میں دیکھا جاتا ہے۔

کلاؤڈ برسٹ کے واقعات میں موسمیاتی تبدیلی کے وجہ سے پچھلے پانچ سالوں سے اضافہ دیکھا جارہا ہے اور اس میں ہر سال اِضافہ ہو رہا ہے۔ کلاؤڈ برسٹ نہ صرف پاکستان میں ہورہا ہے بلکہ یہ پوری دنیا میں ہو تا ہے ۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کے فہرست میں شامل ہیں اور کلائمیٹ انڈکس کے 2022 کے رپورٹ کے مطابق پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں ساتویں نمبر پر تھا جو پھر پانچویں نمبر پر آگیا تھا۔
پاکستان کے صوبہ  گلگت بلتستان پچھلے چند مہینوں سے مسلسل گلیشئر پھٹنے کی وجہ سے سیلابوں سے سینکڑوں لوگ جابحق ہوئے ہیں اور بہت سے املاک تباہ ہو چکی ہے۔ وہاں پر سیلابوں کا یہ سلسلہ تاحال وقفے وقفے سے جاری ہے۔

کلاؤڈ برسٹ سے ایک دن میں خیبر پختون خوا کے ضلع بونیر، سوات، بٹگرام،مانسہرہ، لوئیر دیر اور شانگلہ میں 146 افراد جابحق ہوئے ہیں۔ تاہم ابھی تک کچھ جگہوں میں ریسکیو آپریشنز جاری ہے جس کی وجہ سے جاں بحق افراد کے تعداد میں اضافہ کا خدشہ ہے ۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نہ 31 اگست تک وقفے وقفے سے ملک بھر سمیت شمالی علاقوں میں مزید بارشوں کا الرٹ جاری کیا ہے۔ اور دریاؤں کے ساتھ رہنے والے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دی ہے۔

28 جون کو سوات میں دریائے سوات کے سیلاب ریلے میں 17 افراد کے جابحق ہونے کی بعد صوبائی حکومت نے دریائے سوات سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں دریاؤں اور ندی نالوں کے کنار ے موجود تجاوزات کو ہتانے کا کام شروع کیا تھا اور کئے بلڈنگز کو گرایا تھا تاکہ سیلابی پانی بلا روک ٹوک گزر سکیں لیکن اس آپریشن کو چند بعد بند کر دیا گیا۔ موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے لئے حکومت کے ساتھ ساتھ فلاحی و غیر سرکاری آرگنائزیشن کو لوگوں کے اگاہی کے لئے موثر مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے کلاؤڈ برسٹ اور سیلابوں میں زیادہ نقصانات سے لوگ بچ سکیں۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں