
صبح کے گیارہ بجے کا وقت ہےقبائلی ضلع باجوڑ کے سپاینل کاٹ انجری کے وجہ سے معذور چھوبیس سالہ ریحان اللہ اپنے تین پہیوں والے بائک پر اپنے آرگنائزیشن کے صدر کے پاس ایک مسئلہ حل کرنے کے عرض سے آیا ہے۔ انہوں نے اپنے تنظیم بحالی معذران باجور کے چئیرمین حضرت ولی شاہ کو ایک درخواست دی جو انہوں نے اپنے مسئلہ کے حل کے لیے لکھ دیا ہے۔ ریحان اپنے مسئلے کے حل کے لئے پر امید ہے۔
ریحان نے بتایا کہ "بارہ سال پہلے وہ جب آٹھویں جماعت میں پڑھ رہا تھا کہ ایک حادثہ کی وجہ سے وہ سپاینل کاٹ انجری کاشکار ہوا جس کی وجہ سے آدھا جسم مفلوج ہوگیا اورمیرا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوا اور اس وقت سے ایک معذور کے حیثیت سے زندگی بسر کررہا ہوں”۔ انہوں نے کہا کہ چند سال تک بستر پر پڑے رہنے کے بعد انہوں نے سوچا کہ اسی طرح تو زندگی گزارنا بہت مشکل ہوگی تو انہوں نے کچھ ہنر سیکھنے کا فیصلہ کیا اور تنظیم بحالی معذران باجور کے چیئرمین حضرت ولی شاہ کے ساتھ رابط کیا کہ میں ٹیلرنگ سیکھنا چاہتا ہوں تو انہوں نے مجھے اپنے سنٹر کالج فرش بلایا اور وہاں پر اپنے سنٹر میں داخلہ دے دیا۔
میں تقریباً ایک مہینہ وہاں ویل چیئر پر آتا تھا اپنے چھوٹے بھائی کے مدد سے لیکن وہ آنا جانا بھی میرے لئے ایک مشکل کام تھا کیونکہ ہمارے گھر سے ٹیلرنگ سنٹر تک راستہ میں ایک لمبی چھڑائی تھی جس کی وجہ سے وہی پر ہمیں بہت تکلیف ہوتی تھی اور اس کے علاؤہ وہ سنٹر بھی زیادہ دیر نہ چل سکا اور ناگزیر وجوہات کی بنا پر اس کو بند کردیا گیا۔

اس سنٹر کے بند ہونے سے میرا خواب ادھورا رہ گیا اور میں اب گھر میں مالی مشکلات کی وجہ سے ایک مشکل بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہوں۔ اگر میں وہ ٹیلرنگ کا ہنر سیکھ جاتا تو آج میں اپنے لیے باعزت روزی کمالیتا اور گھر والوں پر بوجھ نہ بن جاتا کیونکہ ہمارے بھی دوسرے لوگوں کی طرح ضرویات ہے جس کو پورا کرنا اس مہنگائی کے دور میں ناممکن ہے ۔
قبائلی ضلع باجوڑ میں سہولیات سے محروم خصوصی افراد کی ایک لمبی فہرست ہے ۔ دونوں ٹانگوں سے معذور بائیس سالہ ضیاء الرحمن بھی ان بدنصیب نوجوانوں میں شامل ہے جو سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث ہنر سیکھنے اور تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ "بچپن میں بیماری کے وجہ سے ان کے دونوں ٹانگیں معذور ہو گئے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ٹرائی سائیکل پر زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہون نے کہا کہ وہ بچپن میں سکول جاتا تھا لیکن پھر تکلیف زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ سکول جانے کی قابل نہیں رہا "۔
اب وہ گھر پر ہوتے ہیں اور ایک مشکل بھری زندگی گزار رہا ہے۔ ضیاء نے کہا کہ میں آج ٹرائی سائکل کےپنکچر ٹائر پر یہاں نیو خان سبزی منڈی آیا ہوں تاکہ اپنی مشکل اپنے ٹنظیم کے چیئر میں کے ساتھ شریک کروں ۔ ان کے مطابق ان کو جو بھی مشکل ہوتا ہے تو وہ اپنے تنظیم کے چیئرمین حضرت ولی شاہ کو بتاتے ہیں اور وہ اپنے استطاعت کے مطابق ہماری مدد کرتے ہیں لیکن زندگی پھر بھی مشکل سے گزر رہی ہے کیونکہ کب تک دوسروں کے سہارے ہم زندگی جئیں گے ۔ نہ ہمیں تعلیم کے حصول کا موقع ملا اور نہ کوئی مناسب ہنر سیکھنے کا جس سے ہماری زندگی آسان ہو جاتے ۔

ڈائریکٹوریٹ آف سوشل ویلفیئر ، زکواۃ و عشر ضم اضلاع کے اعداد د شمار کے مطابق ان کے ساتھ تمام ضم اضلاع میں چھیالیس ہزار سات سو ایک خصوصی افراد رجسٹرڈ ہے ۔قبائلی ضلع باجوڑ کی آبادی 2023 کے مردم شماری کے مطابق بارہ لاکھ ستاسی ہزار نو سو افراد پر مشتمل ہے۔ باجوڑ کے محکمہ سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے فراہم کردہ معلومات کے مطابق ان کے ساتھ دس ہزار خصوصی افراد رجسٹرڈ ہے جن کے مختلف نوعیت کی مغزوری ہے۔ ان خصوصی افراد میں ہر عمر کے مرد و خواتین شامل ہے لیکن اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔
تاہم تنظیم بحالی معذران باجور (TBMB) کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق ان کے ساتھ موجودہ وقت میں” ساڑھے بارہ ہزار خصوصی افراد رجسٹرڈ ہے ۔ ان کے مطابق یہ تعداد اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے کیونکہ باجوڑ کے دور دراز علاقوں میں ایسے خصوصی افراد موجود ہے جن کے رسائی ہمیں ابھی تک نہیں ہوئی "۔
باجوڑکے خصوصی افراد کو تعلیم یافتہ اور ہنرمند بنانے کے لئے سال 2018 میں ہیڈکوارٹر خار سے پانچ کلومیٹر دور باجوڑ ٹو منڈا مین شاہراہِ پر حاجی لونگ کے مقام پر صوبائی حکومت نےسپیشل ایجوکیشن کمپلیکس بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے لئے تیس کنال مطلوبہ اراضی کا بھی انتخاب کیا گیا تھا۔
اس منصوبے کے لئے220 ملین روپے فنڈز بھی منظور ہوا تھا۔ یہ ایکسلریٹیڈ امپلیمین ٹیشن پروگرام (AIP) کا منصوبہ ھا لیکن پھر یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا اور سات سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی اس پر عملی کام تاحال شروع نہ ہوسکا۔ جس کے وجہ سے باجوڑ کے خصوصی افراد کئی طرح کے مشکلات کا شکار ہے۔
ضلع باجوڑ میں خصوصی افراد کے فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیے کام کرنے والے تنظیم بحالی معذران باجور (TBMB)کے چیئرمین حضرت ولی شاہ نے خصوصی افراد کے لیے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس پر عملی کا م شروع نہ کرنا ایک بڑا مسئلہ قرار دیاجس کی وجہ سے خصوصی افراد کے مسائل میں دن بدن اِضافہ ہو رہا ہے ۔
ولی شاہ نے کہا کہ ان کا کوئی مستقل دفتر نہیں ہے جہاں پر وہ خصوصی افراد کے مسائل سن سکیں یہی وجہ ہے کہ وہ ہفتے میں ایک دن خان سبزی منڈی خار میں عارضی طور پر بیٹھے ہیں تاکہ ان کے مسائل سن کر ان کو حکام بالا تک پہنچا سکوں اگر ہمارے لئے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس بروقت بن جاتا تو ہمیں یہ مسائل درپیش نہ ہوتے۔
انہون نے بتایا کہ اس نے خصوصی افراد کے لئے اپنی مدد آپ کی تحت ایک ٹیلرنگ سنٹر بنایا تھا اور ان میں چار سو تک افراد کو ٹیلرنگ سکھایا لیکن پھر مالی مشکلات کی وجہ سے اس سنٹر کو بند کردیا۔ اس کے علاوہ باجوڑ کے سینکڑوںخصوصی افراد میں ویل چیئرز، وائٹ کین،اور سننے کے الات فراہم کئے اور روزگار کے لئے بھی مخیر حضرات سے مالی تعاون خصوصی افراد کے ساتھ کیا ہے۔
ولی شاہ کے مطابق ان کے کئی سالوں کے مسلسل کوششوں سے صوبائی حکومت نے سال 2018 میں باجوڑ کے خصوصی افراد کے لئے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کی منظوری دی اور اس کے لئے پہلے مرحلے میں 110 میلین روپے فنڈز مختص کیا ۔ پھر جب سال 2020 میں باجوڑ سے انورزیب خان صوبائی وزیر عشر و زکواۃ اور سوشل ویلفیئر بنا تو انہوں نے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے لئے مختص فند میں اضافہ کیا اور اس کو دگنا کردیا یعنی 220 میلین روپے کردیا اور ساتھ ہی یہ وعدہ کیا کہ اس کو وہ اپنے وزارت کے مدت میںضرور مکمل کرینگے اور باجوڑ کے خصوصی افراد کو یہ تحفہ دینگے جس پر ہم بھی بہت خوش ہوئے۔
تاہم اس کے بعد یہ منصوبہ غیر معمولی تاخیر کا شکار ہوا ۔میں نے انورزیب خان ، تمام منتخب نمائندوں ، سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سمیت ہر دروازہ کھٹکھٹایا کہ سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس پر کام شروع کیا جائے لیکن ابھی تک اس پر عملی کام شروع نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ” سوشل ویلفیئر باجوڑ کے دفتر سے اس کا پورا فائل غائب کیا گیا ہے۔ میں جب سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ سے معلومات کرتا ہوں تو وہ جواب دیتا ہے کہ اس حوالے سے ہمیں کچھ پتہ نہیں”۔
محکمہ سوشل ویلفیئر ضلع باجوڑ کے ایکٹنگ ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر برہان سالارزئی نے باجوڑ میں خصوصی افراد کے لیے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے تعمیر میں غیر معمولی تاخیر کے حوالے سے بتایا کہ "یہ منصوبہ ایکسلریٹیڈ امپلیمینٹیشن پروگرام (AIP) کا حصہ تھا اور یہ نہ صرف باجوڑ میں تھا بلکہ یہ ضلع خیبر اور مہمند میں بھی تھا۔ باجوڑ میں تو اس پر کافی کام ہوا تھا اور اس کے لئے مجوزہ اراضی کا انتخاب بھی کیا گیاتھا لیکن بدقسمتی سے مہمند اور خیبر میں اس کے لئے مطلوبہ اراضی کے حصول میں مشکلات درپیش تھیں اور اراضی نہ ملنے کی وجہ سے یہ پروگرام ختم کردیا گیا ہے”۔
ریحان نے کہا کہ حکومت نے چند سال پہلے باجوڑ کے خصوصی افراد کے لیے ایک سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس بنانے کا اعلان کیا تھا جس سے میں بہت خوش ہوا تھا کہ نہ صرف میں اس کمپلیکس میں ہنر سیکھ جاؤنگا بلکہ دوسرے خصوصی افراد کو بھی تعلیم اور ہنر سیکھنے کے مواقع مل جاینگے لیکن اس پر بھی عملی کام نہیں ہوا جس کی وجہ سے مجھ سمیت دوسرے خصوصی افراد میں مایوسی پھیل گئی ہے۔ اور ہماری زندگی اب ایک بوجھ بن گئی ہے۔
ضیاء نے بتایاکہ مشکلات سے بھری زندگی صرف میری نہیں ہے بلکہ ان کے اردگرد درجنوں خصوصی افراد کا بھی ہے جن کو میری طرح مختلف قسم کے مشکلات درپیش ہیں ۔ ضیاء نے مزید کہا کہ اگر حکومت ہمارے لیے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس اب بھی بنائے تو میں اب بھی کوئی ہنر سکھ سکتا ہوں اور دوسروں پر بوجھ بن جانے کے بجائے ایک خود مختار زندگی گزار سکتا ہوں ۔
برہان سلارزئی کے بقول محکمہ سوشل ویلفیئر باجوڑ اب بھی کوششیں کررہا ہے اور اس سلسلے میں باجوڑ کے تمام منتخب نمائندوں اور اپنے اعلیٰ حکام کے ساتھ باقاعدہ رابطےمیں ہیں کہ باجوڑ کے خصوصی افراد کے لیے سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے تعمیر کے لیے فنڈز منظور کیا جائے کیونکہ باجوڑ میں خصوصی افراد کے تعداد دوسرے ضم شدہ اضلاع کے نسبت زیادہ ہے اس لئے یہاں پر اس کی زیادہ ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ باجوڑ میں گونگے،بہرے اور بینائی سے محروم بچوں اور بچیوں کے لئے خار باجوڑ میں ہم نے ایک سکول بنایا ہے جس میں بچے پڑھ رہے ہیں جن کو تمام سہولیات مفت فراہم کی جارہی ہے۔
ولی شاہ نے کہا کہ میں باجوڑ کے تمام منتخب نمائندوں سے پر زور مطالبہ کرتا ہوں کہ سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے تعمیر پر جلد از جلد کام شروع کیا جائے ۔ میں اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھوں گا جب تک ہمیں اپنا حق سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے شکل میں نہیں ملتا۔ میں باجوڑ کے خصوصی افراد کو یہ یقین دلاتا ہوں کہ وہ پر امید رہیں میں ان کے حق پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دونگا اور سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس کے لئے مختص رقم کسی کو بھی ہڑپ نہیں ہونے دونگا۔



