ینگ فارماسسٹ کمیونٹی پاکستان (YPC) نے خیبر پختونخوا میں فارماسسٹس کو درپیش مسائل اور ان کے حقوق کی بحالی کے لیے 12 دسمبر 2024 کو پریس کلب پشاور کے سامنے ایک پرامن احتجاج کا انعقاد کیا۔ احتجاج کا آغاز صبح 10 بجے ہوا، جس میں فارماسسٹس کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس احتجاج کا مقصد فارماسسٹس کے بنیادی حقوق کے حصول اور صحت کے نظام میں بہتری کے لیے اقدامات اٹھانے پر حکومت کو قائل کرنا تھا۔
ینگ فارماسسٹ کمیونٹی کے مطالبات:
1. فارمیسی سروس پالیسی کی فوری منظوری:
خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں فارمیسی سروس پالیسی تاحال موجود نہیں ہے۔ اس کی عدم موجودگی کے باعث فارماسسٹس کو ملازمتوں کے مواقع میسر نہیں اور صحت کے نظام پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فارمیسی سروس پالیسی کو فوری طور پر کابینہ سے منظور کر کے نافذ کیا جائے۔
2. ڈرگ رولز کا مؤثر نفاذ:
ڈرگ رولز، بشمول *شیڈول جی*، کا مؤثر نفاذ یقینی بنایا جائے تاکہ ناقص اور غیر معیاری ادویات کی تیاری اور فروخت کو روکا جا سکے اور عوام کی صحت کا تحفظ ممکن ہو۔
3. غیر معیاری Pharm-D کالجز پر قابو:
خیبر پختونخوا میں غیر معیاری Pharm-D کالجز کی تعداد بڑھ رہی ہے، جو فارمیسی کی تعلیم کے معیار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ان کالجز کو ریگولیٹ کر کے تعلیمی معیار کو یقینی بنایا جائے۔
4. سرکاری جامعات میں تدریسی عملے کی کمی کا خاتمہ:
خیبر پختونخوا کی سرکاری جامعات میں فارمیسی فیکلٹیز اور تدریسی عملے کی کمی کے باعث طلبہ کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ حکومت کو اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
5. نجی یونیورسٹیوں کے تدریسی عملے کی تنخواہوں میں اضافہ:
نجی یونیورسٹیوں میں تدریسی عملے کو کم تنخواہیں دی جا رہی ہیں اور ملازمت کا تحفظ بھی نہیں ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ تنخواہوں میں مناسب اضافہ کیا جائے اور ملازمتوں کو مستحکم بنایا جائے۔
6. صنعتی فارماسسٹس کے لیے ملازمت کا تحفظ:
صنعتی فارماسسٹس، جو ادویہ سازی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، غیر محفوظ ملازمتوں اور کم تنخواہوں کا شکار ہیں۔ مطالبہ کیا گیا کہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ اور ملازمت کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔
7. فائنل ائیر اسٹوڈنٹس کے لیے معاوضے سمیت انٹرن شپ:
فائنل ائیر کے طلبہ کے لیے معاوضے کے ساتھ انٹرن شپ کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ عملی تجربہ حاصل کر سکیں۔
ینگ فارماسسٹ کمیونٹی کا عزم:
یہ احتجاج حکومت کے لیے ایک *ویک اپ کال* تھا۔ مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر 1 مہینے کے اندر ان مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوا تو خیبر پختونخوا کے ہر ضلع میں فارماسسٹس احتجاج کریں گے، سڑکیں بند کی جائیں گی، اور اسمبلی کے سامنے بھرپور دھرنا دیا جائے گا۔