ضلع باجوڑ کے تحصیل خار کے گاؤں کوثر ڈھیرئی سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ زمیندار شفیع اللہ کو دو سال پہلے یہ گمان بھی نہیں تھا کہ باجوڑ میں بھی زرعی زمینوں کے نمونوں کا ٹیسٹ بھی لیبارٹری میں ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ آپنے آباو اجداد کے وقتوں سے پرانے روایتی طریقوں سے کھیتی باڑی کرتے آرہے تھے۔لیکن جب ان کو محکمہ زراعت کے اہلکاروں سے پتہ چلا کہ باجوڑ میں عنایت کلے فارم سروسز سنٹر سے نزدیک محکمہ زراعت ریسرچ ضم شدہ اضلاع کی طرف سےسو ئل ٹیسٹنگ ( زرعی زمینوں کی مٹی ٹیسٹ کرنے ) لیبارٹری بنائی گئی ہے ۔تو انہوں نے وہاں اپنی کھیت کی مٹی کے نمونے لے گئے جہاں پر ان کا ٹیسٹ کرایا گیا جس سے پتہ چلا کے اس کی زمین میں تیزابیت یعنی حساسیت زیادہ ہے اور نائٹریٹ کی کمی ہے جس کی وجہ سے پیداوار کم ہورہی ہے۔
شفیع کے مطابق انہوں نے زرعی لیبارٹری کے ریسرچ آفیسر کے تجاویز پر عمل کیا اور اب پیداوار میں نمایا ں اضافہ ہوا ہے۔
شفیع کی چار ایکڑ زمین ہیں جس میں دو ایکڑ کے آبپاشی کے لئے پانی دستیاب ہے جبکہ باقی بارانی ہے۔ ان دو ایکڑ زمین میں انہوں نے مالٹے ، زیتون اور آلوچہ کے باغات لگائے ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ مختلف سبزیات جس میں ٹماٹر، پیاز، کھیرا، اور دیگر موسمی سبزیوں کے ساتھ ساتھ گندم اور مکئی بھی کاشت کرتے ہیں۔ اور یہ زرعی زمین ان کے معاش کا واحدزریعہ ہے۔
گاؤں شیخ مینو کے زمندنار محمد الیاس بھی ان چندز خوش قسمت مندداروں مں، شامل ہںس جس کو باجوڑ سوئل ٹسٹنگ لیبارٹری سے اس کے زمنن کی زرعی ٹیسٹ کی رزلٹ موصول ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس لیبارٹری کے وجہ سے ان کو بہت آسانی ہوئی ہے کودنکہ انہوں نے پہلے ایک دفعہ ترناب فارم پشاور اپنے زمن کے مٹی کے نمونے لکر گیا تھا لکنے وہاں پر زیادہ رش اور باجوڑ سے وہاں آنے جانے مںش مشکلات کے وجہ سے ان کا رزلٹ حاصل نہ کر سکا۔ لکن اب اس کوباجوڑ سوئل ٹسٹنگ لیبارٹری سے یہ رزلٹ ایک ہفتہ کے اندر ملا جو ایک اچھی بات ہںہ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نے ایک قبائلی ملک کی زرعی زمین سالانہ اجارہ پر کاشت کی ہے۔ ان کی زمنر کی پد۔اوار ی صلاحیت بہت کم ہے اور اس کے بڑھانے کے لئے انہوں نے مختلف کھادیں استعمال کئے لکنا پدناوار مںت اضافہ نہںو ہوا لکنو اب ٹسٹا سے پتہ چلا کے اس کو صرف ڈھیرانی کھاد کی ضرورت ہے باقی کسی چزو کی ضرورت ہںں۔ اب انشاء اللہ مجھے امدل ہے کہ مرسی زمنپ کی زرعی پدتاوار مںن اضافہ ہوگا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ بھی کاہ کہ ہر تحصلم کے سطح پر اسی طرح کے سوئل ٹسٹنگ لیبارٹریاں قائم کریں تاکہ زمینداروں کو آسانی ہوں۔

باجوڑ سوئل ٹسٹنگ لیبارٹری مںم ٹسٹنگ کی صلاحیت: باجوڑ کے سوئل ٹسٹنگو لیبارٹری کے ریسرچ آ فسر حماد خان نے بتایا کہ موجودہ وقت مںی زمنر کے مٹی کے 8 آٹھ بناودی ٹسٹو باجوڑ کے سوئل ٹسٹنگو لیبارٹری مںا کرتے ہیں۔ جس مںق ایک زمنپ کی Ph معلوم کرنا ہے جس کو عام طور پر زمنو کے بخار کا ٹسٹگ کہا جاتا ہے جو زرعی پد اوار کے لئے بہت اہمتہ کا حامل ہے۔ اس کے ساتھEC یین نمک کی مقدار معلوم کرنے کا ٹسٹو کوعنکہ اگر نمک کی مقدار زیادہ ہوں تو پھر بھی فصل، سبزیات اور پودوں کو مطلوبہ خوراک نہں ملتا اور اگر کم ہوں تو اس کو پھر مقرر مقدار پر لانے کے لئے مختلف کھادیں وغر،ہ تجویز کرتے ہںا۔ اسی طرح زرعی زمنو ں کی مٹی مں نائٹرےوجن،پوٹاشمئ،فاسفورس، ارگینک میٹر اورچونا کی مقدارمعلوم کرنے کا ٹسٹح کرنا شامل ہںن۔ اس کے علاہ اگر مں تفصلر مںا بتاؤ تو زمنب کے مکمل معلومات کے لئے کل 16 سولہ ٹسٹ ہں ۔ وقت کے ساتھ ساتھ ہم یہ تمام ٹسٹت یہاں پر کرینگے ۔ باجوڑ کے زمینوں میں زیادہ تر مسئلہ پی ایچ کے زیادہ ہونے کا ہے جو آسانی سے حل ہوسکتا ہے ۔
زمین کے مٹی کے نمونے لنے کا طریقہ : ریسرچ آفیسر حماد کے بقول اگر کوئی زمیندار ہمارے پاس اس سوئل لیبارٹری مںا ٹسٹا کے لئے نمونے لاتے ہںغ تو ہم ان کو دو دن مںا رزلٹ دیتے ہںن اور اس کے ساتھ ہر زمندیار کے پوری طرح رہنمائی بھی کرتے ہںہ ۔ٹسٹن کے لئے زمنا کے نمونے لنےی کے لئے کھتک مں 4سے 6 جگہوں سے 10سے 20 سیٹم میٹر گہرائی سے مٹی کے نمونے اکٹھا کریں اور پھر لیبارٹری لائے تاکہ ہم اچھی طرح اس کے ٹسٹ کراسکں ۔حماد نے باجوڑ کے تمام زمندےاروں سے اپلئ کی کہ اپنے زمنورں کے ٹسٹٹ ضرور کرائںس اور اس لیبارٹری سے فائدہ اٹھائںم کوتنکہ اب وقت بدل چکا ہے اور جدید طریقوں سے زراعت کرنا اب وقت کی ضرورت ہے۔
حماد کے فراہم کردہ اعداد شمار کے مطابق پچھلے چار سالوں مں پورے باجوڑ کے مختلف علاقوں سے زمدااروں کے طرف سے زرعی زمنوبں کے 1000ہزار نمونے ٹسٹ کے لئے لائے گئے تھے جس کے ٹیسٹ کئے گئے ہںع جس مںف مختلف نوعتک کے ٹسٹا شام تھے جبکہ اس کے علاوہ قبائلی ضلع مہمند سے بھی زمندتروں نے 500مٹی کے نمونے ٹسٹر کے لئے لائے تھے جس میں زیادہ تر کا رزلٹ ان کودیا گا ہے اور باقی بھی جلد دینگے۔ جبکہ ابھی تک ٹسٹو ں کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

دوسرے قبائلی اضلاع کے مقابلے میں ضلع باجوڑ ایک زرعی علاقہ ہے۔ اس کی زمین انتہائی زرخیز ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کے 90فیصد لوگ کسی نہ کسی شکل میں زراعت کے پیشہ سے وابستہ ہیں۔ زراعت کو معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ باجوڑ میں سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کے قیام کے بارے میں محکمہ زراعت (ریسرچ) باجوڑ کے ریسرچ آفیسر عزیزاللہ نے کہا کہ محکمہ زراعت (ریسرچ) باجوڑ روز اول سے باجوڑ میں زمینداروں کے فلاح و بہبود اور زراعت کے تر قی کے لئے دن رات کوششوں میں مصروف عمل ہے کہ کس طرح باجوڑ میں زراعت کے زریعے سبز انقلاب لایا جائے۔ اس سلسلے میں محکمہ زراعت ریسرچ باجوڑ اپنے ڈائریکٹر جنرل خیبر پختون خواہ ، ڈائریکٹر محکمہ زراعت ریسرچ ضم شدہ اضلاع ڈاکٹرفضل وہاب اورپراجیکٹ ڈائر یکٹر ریسرچ ضم شدہ اضلاع مفتاح الدین کے بے حد مشکور ہے کہ ان کے کوششوں سے باجوڑ میں دوسرے زرعی اقدامات کے ساتھ ساتھ یہاں کے زمینداروں کے لئے سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ یہ لیبارٹری باجوڑ کے زمینداروں کے آسانی کے لئے بنایا گیا ہے جس سے اب زمیندار مستفید ہورہے ہیں۔
محکمہ زراعت( توسیع )باجوڑ کے فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق باجوڑ میں کل رپورٹڈ شدہ زرعی زمین ایک لاکھ انتیس ہزار چھتیس ہیکٹیرز ہے جن میں ستتر ہزار باساٹھ ہیکٹیرز قابل کاشت جبکہ با قی بنجر ہے۔ ستتر ہزار باساٹھ ہیکٹیرز زمین میں سے پندرہ ہزار نو سو ستر ہیکٹرز کے لئے پانی دستیاب ہے اورباقی بارانی ہے۔
اس قابل کاشت رقبے میں سے چونتیس ہزار پانچ سو تائیس ہیکٹیرز رقبے پر گندم کاشت ہوتی ہے جس کی پیداوار پچیس ہزار چار سو دس ٹن ہے۔ جوار(مکئی) پانچ ہزار آٹھ سو ستر ہیکٹیرز رقبے پر کاشت ہوتی ہے اور اس کی پیداوارسات ہزار پانچ سوتین ٹن ہیں۔ سبزیوں کے باغات ایک ہزار پانچ سو انہتر ہیکٹیرز رقبے پر کاشت ہوتی ہے اور اس کی پیداوار تیرہ ہزار اٹھانوے ٹن ہیں۔ پھلوں کے باغات سات سو ستڑساٹھ ہیکٹیرز رقبے پر ہے اور اس کی سالانہ پیداوار پانچ ہزار آٹھ سو پینساٹھ ٹن ہے جبکہ صرف ٹماٹر ساٹھ ہیکٹیرز رقبے پر کاشت ہوتی ہے اور اس کی پیداوار چار سو باسٹھ ٹن ہے ۔ تاہم اس پیداوار میں ہر سال بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔

40 سالہ محمد جاوید کا ڈیڑھ ایکڑ زرعی زمین ہے جس پر وہ مختلف فصلیں اور سبزیات کاشت کرتے ہیں۔ ان کا گاؤں بادسمور سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے لیکن اس کو بھی لیبارٹری کے قیام کے ایک سال بعد پتہ چلا کے یہاں پر زرعی زمینوں کے نمونے ٹیسٹ کرنے کی لیبارٹری قائم ہوئی ہے۔
یہ ان کو تب پتہ چلا جب ان کی زرعی زمین کی پیدوار مسلسل کم ہوتا جارہا تھا جس کی وجہ سے وہ تشویش میں مبتلا تھے۔ لیکن جب انہوں نے اپنے زرعی زمین کے نمونے لیبارٹری لائے تو ٹیسٹ میں معلوم ہوا کہ ان میں پی ایچ یعنی تیزابیت کی مقدار زیادہ ہے جس لئے ریسرچ آفیسر حمادنے جیپسیم کی کھاد تجویز کی جس سے وہ مسئلہ حل ہوا اور اب اچھی گندم کی فصل اور ٹماٹر ہوئی ہے جس سے اچھی پیداوار کی امید ہے۔
جاوید نے مزید کہا کہ ان کو توقع ہے کہ اس سو ئل لیبارٹری سے چند سالوں میں باجوڑ میں انشاء اللہ زرعی انقلاب آئیگی اور ہم زمیندار معاشی طور پر مستحکم ہونگے۔
سوئل ٹسٹنگ لیبارٹری کے فوائد: سوات زرعی ریسرچ انسٹولہ ٹ کے سنئرعسوئل فرٹلٹی سائینٹسٹ وماہر موسماوت ڈاکٹر روشن علی کے مطابق جس طرح انسانوں اور جانوروں کے تندرستی اور بما ری معلوم کرنے کے لئے مختلف نوعتس ٹسٹٹ کئے جاتے ہںق اور اس مںو مختلف اجزاء کے کمی یا زیادتی کے بارے مںم معلومات اخذ کئے جاتے ہںو اور اس کے بناید پر پھر ڈاکٹر زمریضوں کو دوائافں تجویز کر تے ہںے اسی طرح زمنم کے خواص اور مختلف اجزاء معلوم کرنے کے لئے بھی زمنٹ کے مٹی کی مختلف ٹسٹا کئے جاتے ہںی اور اس کے کمی اور زیادتی کو معلوم کی جاتی ہںے۔
ڈاکٹر روشن کے مطابق زمنط مںں کئی بناتدی اجزاء ہںج جس مںر میگینشم ، کیلشیئم، آئرن،نائٹرتیٹ ،پوٹاش اور فاسفورس وغر ہ شامل ہںو۔ ان اجزاء کے کمی بیں کے وجہ سے فصلوں، سبزیات، پھلوں کے پدیاوار پرمنفی اثرات ہوتی ہے۔ کوےنکہ زمندںاروں کو یہ پتہ نہںا ہوتا کہ زمنی کو کن اجزاء کی ضرورت ہے۔ وہ بس صرف زمنع اور فصلوں کو ہمشہں ایک قسم کی کھاد ڈالتا ہےکوںنکہ ان کومعلوم نہں، کہ موجودہ وقت مںء زمنل کو کن اجزاء کی ضروت ہے۔ تو اب سو ئل ٹسٹنگے لیبارٹری مںا باجوڑ کے زمندوار اپنے زمنومں (کھیتوں) کے نمونے ٹسٹہ کے لئے لائنگےب اور اس کی لیبارٹری ٹسٹم ہوگی اورباقاعدہ ٹسٹ کے بعد اس کو بتایا جائے گا کہ اس کے زمنس کو کن اجزاء کی ضرورت کتنی مقدار مںل ہںا۔تو پھر وہ ان اجزاء والی کھاد زمنس مںل ڈالںت گی اور اپنی زمنوکں سے اچھی پدئاوار لے گی۔ پہلے صرف سوات زرعی ریسرچ انسٹودار ٹ مںن ایک سوئل ٹسٹنگو لیبارٹری تھی جس کو تمام ملاکنڈ ڈویژن کے زمندٹار ٹسٹت کے لئے اپنی زمنویں سے نمونے لاتے ہں اور لیبارٹری پر کام کے زیادہ بوجھ کے وجہ سے زمند اروں کو رزلٹ تاخرن سے ملتا تھا۔ اور اکثر زمندیار اس سے آگاہی بھی نہںا رکھتے تھے لکنٹ اب ان کو اپنے علاقے مںل یہ سہولت مسرر ہے۔ تو سوئل ٹسٹنگ لیبارٹری کے بہت سے فوائد ہںٹ جو باجوڑ کے عوام اور زمندناراب اس لیبارٹری سے حاصل کررہے ہیں۔

شفیع نے بتایاکہ پہلے اس حوالے سے اس کو کوئی آگاہی نہیں تھی کہ زمین سے بہتر پیداوار لینے کے لئے جدید زرعی ٹیکنالوجی سے استفاد کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ ان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ زمین کو کونسی خوراک یا کھاد کی ضرورت ہوتی ہےلیکن ہم وہی عام کھادیں اور سپرے کا استعمال کرتے تھے جس سے فصلوں اور باغات کو فائد کے بجائے نقصان ہوتا تھا۔” کاش کہ مجھے پہلے پتہ ہوتا تو میں اپنے زمینوں سے اچھا خاصا منافع حاصل کر لیتا”۔
لیکن اب ہم اس لیبارٹری کے ماہرین کے ساتھ مستقل رابطے میں ہوتے ہیں اس لئے پچھلے سیزن میں اچھی پیداوار ہوئی تھی جس سےہمارے معاشی زندگی میں پہلے کی نسبت واضح تبدیلی آئی ہے۔ رواں سیزن بھی اچھی پیداوار کی توقع ہے۔اس لئے میں تمام زمینداروں کو مشورہ دیتا ہوں کہ اپنے زرعی زمینوں کی ضرور ٹیسٹ کرائیں تاکہ ان کو پتہ چلےکہ اس میں کونسی مرکبات کی کمی ہے۔

سوئل ٹسٹنگک لیبارٹری کے قاےم سے زرعی پدااوار پر اثرات: ریسرچ آفسرےحمادنے بتایا کہ ایک محاورہ ہے کہ ”جو زمنن زرخزب ہو ں تو اس سے اسی طرح پدضاوار نہںا لا جاسکتا کولنکہ پدٹاور لنےڑ کے لئے صرف زرخزھی ضروری نہںگ ہے بلکہ اس کو بناودی اجزاء کے مقررہ مقدار مںئ موجودگی ضروری ہے“۔ تو اب باجوڑ کے زرعی پدواوار مں خاطر خواہ اضافہ ہوگی کو نکہ اب ہر زمندںار کو یہ معلوم ہوگا کہ اس کے زمنہ کو کس قسم کی کھاد اور دوسرے مرکبات کی ضرورت ہے اور وہ کس وقت مں زرعی زمنئ (کھتت) کو دینا چاہئے تو اب وہ اپنی زمند کو ضرورت کے مطابق کھاد وغرچہ ڈالں گے اور اس کے پدیاوار مںی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصولی طور پر ہر فصل کاٹنے کے بعد زمن کا ٹسٹل کرنا چاہئے تاکہ پتہ چل کہ زمن مںی کاا تبدییا آئی ہے۔ اس مںو زمندیاروں کو گھبرانے کی ضرورت نہںہ اس سلسلے مںہ اگر کسی زمندیار کو کوئی مسئلہ درپشس ہوں توہم ان کے ساتھ بھر پور تعاون کرینگے۔
باجوڑ سوئل ٹسٹنگم لیبارٹری میں سٹاف کی کمی کا مسئلہ: ریسرچ آفیسر حماد نے بتایا کہ باجوڑ سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری میں وہ زمینداروں کے خدمت کی بھر پور کوشش کررہے ہیں لیکن موجودہ وقت میں صرف تین رکنی سٹاف ہیں جس میں دو ریسرچ آفیسرز اور ایک کلرک ہے جبکہ لیبارٹری کو مزید دس رکنی سٹاف کی ضرورت ہے اس لئے ہمیں سٹاف کی کمی کا سامنا ہے ۔ خالی آسامیوں کو ترجیحی بنیادوں پر پر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کو نہ صرف باجوڑ سے زمیندار زرعی زمینوں کے نمونے ٹیسٹ کے لئے لاتے ہیں بلکہ ضلع مہمند سے بھی زمیندار نمونے لا رہے ہیں جبکہ اس کے ساتھ وہ فیلڈ وزٹ بھی کرتے ہیں تاکہ ٹیسٹ کرنے اور زمینداروں کو دئے گئے تجاویز کے بعد دیکھ سکیں کہ پیدوار میں کتنا اضافہ ہوا ہے تو اس وجہ سے اس کے ٹیسٹوں کے کام میں تاخیر ہوتا ہے ۔ اس لئے اگر ہمارے حکام بالا سٹاف کے کمی کو پورا کریں تو ہم مزید اچھے طریقے سے زمینداروں کے خدمت کرینگے۔

زمندگاروں کے آسانی کے لئے سوئل لیبارٹری کلئے موزوں جگہ کا انتخاب: ریسرچ آفیسر عزیزاللہ نے کہا کہ باجوڑ کے ہر زمند ار کے سہولت اور آسانی کے لئے فارم سروسز سنٹر عنایت قلعہ کے نزدیک سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کا قادم عمل مںس لایا گا ہے۔ کو نکہ یہ جگہ تمام باجوڑ کے زمندکاروں کے لئے یکساں موزوں اور قابل رسائی ہے۔کوننکہ سکرسٹری زراعت، ڈی جی زراعت اور ڈائریکٹرزراعت ریسرچ ضم شدہ اضلاع کے خصوصی ہدایت ہے کہ زمندکاروں کو تمام سہولارت ان کے دہلزے پر پہنچایا جائے۔انشاء اللہ محکمہ زراعت(ریسرچ ) باجوڑ کے یہ کوششں جاری رہیگی۔

جدید زراعت میں سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کہ اہمتس: ماہرین زراعت کے مطابق موجودہ دور مںح جدید ٹکنا لوجی نے بہت ترقی کی ہے اور ہر شعبہ مںم نئی نئی ایجادات ہورہی ہے۔ جس کے زریعے زندگی کے ہر شعبہ مں انقلابی تبد یالتں رونما ہوچکی ہے۔ موجودہ وقت مںا جدید ٹکنا لوجی کے استعمال سے کوئی بھی ذ ی شعور انسان انکار نہںل کر سکتا۔ تو اس وجہ سے زرعی شعبہ مںم سوئل ٹسٹنگج لیبارٹری کے قاتم کی اہمتے بھی شروع دن سے محسوس کی جارہی تھی تاکہ زراعت مںے بھی مطلوبہ اہداف حاصل کاں جاسکںا۔کوہنکہ اس کے بغرے زرعی شعبہ مںع مطلوبہ نتائج کا حصول ایک خواب رہگاس۔ یہی وجہ ہے کہ شعبہ زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا جارہا ہے۔

سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری کے بارے زمینداروں میں آگاہی کی کمی اور اس کے لئے اقدامات: ریسرچ آفیسر حماد کا کہنا تھا کہ جدید زراعت اور سوئل ٹیسٹنگ کے حوالے سے اب بھی آگاہی کی کمی ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں اس پیمانے پر اضافہ نہیں ہورہا جس طرح ہونا چاہئے۔ اس سوال کے جواب میں کہ وہ اس حوالے سے کیا اقدامات کرر ہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ ہر سال دو آگاہی سمینار کراتے ہیں جس میں باجوڑ کے مختلف علاقوں کے زمینداروں کو مدعو کرتے ہیں اور سوئل ٹیسٹنگ لیبارٹری اور جدید زراعت کی اہمیت پر ان کو آگاہی دیتے ہیں ۔ جبکہ اس کے علاوہ انفرادی طور پر بھی وہ زمینداروں کے ساتھ بات کرتے ہیں ۔
انہوں نے زمینداروں سے اپیل کی کہ وہ ضرور اپنے زرعی زمینوں کے ٹیسٹ کروائیں تاکہ ان کو اپنی زرعی زمینوں سے زیادہ سے زیادہ پیداوار مل سکیں۔

شاہ خالد شاہ جی
شاہ خالد شاہ جی کا تعلق قبائلی ضلع باجوڑ سے ہے۔ اور پچھلے 15 سالوں سے صحافت سے وابستہ ہے۔ وہ ایک ایوارڈ ہافتہ تحقیقاتی جرنلسٹ ہے اور مختلف نیوز ویب سائٹس، اخبارات، جرائد اور ریڈیوز کے لئے رپورٹینگ کا تجربہ رکھتا ہے۔ شاہ جی زراعت، تعلیم، کاروبار۔ ثقافت سمیت سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہا ہے لیکن اس کا موسمیاتی تبدیلی ( کلائیمیٹ چینج ) رپورٹنگ میں وسیع تجربہ ہے۔ جس کے زریعے وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوششوں میں مصرف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں