تحریر: ریحان خان

ضلع کرم کا علاقہ بگن 22 نومبر 2024 کی رات کو ایک المناک لشکر کشی کا شکار ہوا۔ اس حملے کے بعد پورے ضلع میں بدامنی اور خوف و ہراس کی فضا چھا گئی۔ ظلم و جبر کی یہ داستان دسمبر تک جاری رہی اور سال ایک اندوہناک حالات کے ساتھ ختم ہوا۔ خاص طور پر لوئر کرم کی زیمشت قوم مختلف چیلنجز اور مصیبتوں کا سامنا کر رہی تھی۔

ایسے میں علاقے کے باشعور نوجوانوں نے ایک نئی امید کی شمع روشن کی۔ انہوں نے سال کے شروع میں ایک فلاحی تنظیم کی بنیاد رکھی جسے بحالی ویلفیئر آرگنائزیشن کا نام دیا گیا۔ اس تنظیم کا مقصد بگن سے چھپری تک امن، خوشحالی اور ترقی کا قیام، اور نوجوانوں کی قیادت میں مسائل کا حل تلاش کرنا تھا۔

مقامی مشران اور تمام مکتبہ فکر کے افراد کی مشاورت سے تنظیم نے چیئرمین نوروز اورکزئی اور صدر خیالی الرحمان اورکزئی کی قیادت میں کام کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے بگن بازار کی بحالی اور کاروباری سرگرمیوں کی واپسی کے لیے عملی اقدامات کیے گئے۔ رمضان سے قبل مقامی لوگوں کے روزگار اور آبادکاری کی مہم شروع کی گئی۔

بدقسمتی سے کچھ ہی عرصے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے پاڑہ چنار جانے والے قافلوں پر حملوں کے نتیجے میں حکومت نے علاقے میں آپریشن کا اعلان کیا اور عوام کو علاقے سے زبردستی بےدخل کرنا شروع کیا۔ بحالی ویلفیئر آرگنائزیشن نے اس فیصلے کے خلاف قانونی جنگ لڑی اور عوام کے ساتھ کھڑی رہی۔

تنظیم نے نہ صرف حکومت سے مذاکرات کئے بلکہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے پشاور پریس کلب کے سامنے 32 دنوں کا پرامن دھرنا بھی دیا، جو کہ رمضان المبارک میں ہوا۔ دھرنے کے دوران روزانہ افطاری کا انتظام کیا جاتا رہا اور علاقے میں امن، بےگناہ افراد کی رہائی، اور بگن کی بحالی کے مطالبات مسلسل دہرائے جاتے رہے۔

بحالی ویلفیئر آرگنائزیشن کے پشاور پریس کلب کے سامنے دھرنے کے شرکاء

تنظیم نے گرفتار افراد کے لیے وکلاء کا بندوبست کیا جنہوں نے بغیر کسی فیس کے ان کی رہائی کے لیے جدوجہد کی۔ تنظیم نے علاقے کے مختلف حصوں میں ظلم کا شکار عوام کے لیے آواز بلند کی اور ان کی فلاح کے لیے مالی تعاون بھی فراہم کیا۔
دھرنے کے ساتھ ساتھ تنظیم کے عہدیداروں نے حکومت سے مذاکرات اور مختلف سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کی جس کی وجہ سے بگن کی مظلومیت اور اصل مسائل کو حکام بالا تک پہنچایا۔

دھرنے کی خاص بات یہ تھی کہ اس نے نوجوانوں کو متحد کیا، قیادت کے مواقع فراہم کیے اور ان کے اندر اپنی قوم کی خدمت کا جذبہ بیدار کیا۔ یہ دھرنا صرف ایک احتجاج نہیں بلکہ ایک پیغام تھا کہ ظلم کے خلاف ایک متحد قوم ہی تبدیلی لا سکتی ہے۔

اس تنظیم کی وجہ سے ضلع کرم میں تمام اہلسنت کے اقوام کو ایک ایسا فلیٹ فارم فراہم کیا جس کے نیچے سب نے ملکر اکھٹے علاقے کی امن اور فلاح و بہبود کیلئے کام کیا جس کا زندہ مثال اس دھرنے میں تری منگل سے لیکر چھپری تک دھرنے میں بھر پور شرکت کرتے رہے اور ایک دوسرے کو پہچاننے کا موقع مل گیا۔ اس دھرنے کی بدولت پاڑہ چنار سے بے دخل اہلسنت کے نوجوانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر اتفاق و اتحاد سے کام کرنے کا موقع فراہم کیا اور لوئر کرم کے عوام کو ان کی تکالیف کا احساس دلایا۔ اب اگر پاڑہ چنار سٹی کے اہلسنت کا کوئی بھی مسئلہ پیش آتا ہے تو لوئر کرم کے عوام ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونگے جس طرح اس دھرنے میں اپر کرم کے اہلسنت نوجوان کھڑے تھے۔

پشاور پریس کلب کے سامنے دھرنے کے شرکاء کو افطاری کا بندوبست کیا جاتا تھا

بحالی ویلفیئر آرگنائزیشن اس وقت بھی حکومت سے مذاکرات میں مصروف ہے اور لوئر و سنٹرل کرم کے بے دخل عوام کی واپسی، بگن کی بحالی اور امن کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

بحالی ویلفیئر آرگنائزیشن کے جانب سے اس وقت قوم کے بے گناہ افراد کے خلاف مقدمات عدالتوں میں کیسز فائل کی ہیں اور تنظیم کی وکلاء ٹیم روزانہ کی بنیاد پر ان کیسز کی پیروی کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ تنظیم کے عہدیداروں نے عید کے بعد بگن بازار میں غریب عوام کیلئے روزگار کی فراہمی کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ علاقے میں لوگوں کو روزگار میں مصروف کرکے امن بحال ہوجائے۔
یہ تنظیم اس بات کی زندہ مثال ہے کہ جب حالات کٹھن ہوں، تو قوم کے بیدار نوجوان ہی امید کی کرن بن کر ابھرتے ہیں۔

ریحان محمد
ٹائم لائن اردو سے وابسطہ نوجوان صحافی ریحان محمد خیبرپختونخوا سے ملکی میڈیا کے لئے کام کرتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں