
ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے چھ لاکھ سے زیادہ آبادی کے لئے واحد گرلز ڈگری کالج ہے جہاں پر تین سو طالبات زیر تعلیم ہے۔ کم سہولیات اور سخت قبائلی روایات کے باجود بھی مقامی بچیاں تعلیم کے حصول میں مصروف ہے۔سندس فرسٹ ائیر پرمیڈیکل میں پڑھ رہی ہے اور رکشے میں چھ کلومیٹر کا سفر طے کرکے پڑھائی کے لئے آتی ہے۔اُنہوں نے کہاکہ اُن کے اساتذہ کافی محنت اورلگن سے پڑھا رہی ہے لیکن کالج میں لیباٹری نہ ہونے کی وجہ سے سائنس کے مضامین کو سمجھنا مشکل جن کے قیام کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
باڑہ گرلز ڈگری کالج باڑہ بازار سے دو کلومیڑ کے فاصلے پر عالم گورد ر روڈ پر مغرب کے جانب واقع ہے۔ 45 کنال رقبے پر گورنمٹ گرلز ڈگری کالج باڑہ کے تعمیراتی عمل 2018میں شروع ہوئی جوکہ 279 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ دسمبر 2022کو باقاعدہ طورپر کالج میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔ کالج میں مجموعی طور پر 500 طالبات کی استعداد موجود ہے تاہم موجودہ وقت میں مختلف مسائل کے بناء پر تین سو طالبات زیر تعلیم ہے۔
پچھلے سال چالیس کے قریب طالبات نے بی ایس کے پہلے سمسٹر کے پڑھائی مکمل کرلی تاہم کسی یونیورسٹی کے ساتھ الحاق نہ ہونے کی وجہ سے اکثریت طالبات نے اپنے تعلیمی سفر ادھورہ چھوڑ کر گھروں میں بیٹھ گئی۔ اس اقدام نے نہ صرف طالبات بلکہ والدین کو بھی کافی پریشان کردیا ہے کیونکہ مالی اور معاشرتی مسائل کے بناء پر پشاور سمیت کسی اور شہر میں پڑھائی کا عمل جاری رکھنا ممکن نہیں۔
مقامی باشندے ملک سرفراز آفریدی نے بتایاکہ کالج کو اس لئے تعمیر کرایا گیا تھا کہ مقامی بچیوں کو گھردہلیز پر اُن کو اعلی تعلیم کے حصول ممکن ہوسکے لیکن بدقسمتی سے پچھلے سال ہمارے بچیوں نے اس اُمید سے بی ایس کے پہلے سمسٹر کومکمل کرلیا کہ وہ آگے بڑھ سکے لیکن ایسانہیں ہوسکا۔ اُنہوں بتایا کہ اکثریت والدین اپنے بچیوں کو گھر سے دور پڑھنے کی اجازت نہیں دیتا جبکہ مالی مسائل کے بناء پر پشاور کے کسی کالج میں پڑھانا ممکن نہیں۔
5 دسمبر 2024 کووزیراعلیٰ خیبرپختونخو ا علی آمین گنڈہ پور نے گورنمٹ گرلز ڈگری کالج کا باقاعدہ افتتاح کردیا گیا تاہم تین مہینے گزرجانے کے باوجود کالج کا کسی یونیورسٹی کے ساتھ الحاق، مستقل عملے کی تعیناتی، لیبارٹری کا قیام، طالبات کے لئے ٹرانسپورٹ کی سہولت اور کھیل کے سہولت مہیانہیں کی گئی۔ایف اے اور ایف سی میں زیر تعلیم طالبات کی اعلی تعلیم کے آخری اُمید یہی باڑہ ڈگری کالج تھا۔افتتاح سے دو دن پہلے کالج کو پندرہ لاکھ روپے کے فرنیجرمہیا کی گئی۔
جوریہ سیکنڈائیر میں پڑھ رہی ہے لیکن وہ اپنے علاقے میں اعلی تعلیم کے حصول کے حوالے سے وہ کافی مایوس ہے کیونکہ کالج میں بی ایس پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے کسی دوسرے جگہ پر پڑھائی ممکن دکھائی نہیں دیں رہاہے۔ اُنہوں نے کہاکہ ہمارے سینئر اس وجہ سے گھروں میں بیٹھ گئے کیونکہ یہاں پر بی ایس کے پہلے سمسٹر مکمل کرنے کے بعد امتخان دینے کے لئے کوئی انتظام نہیں تھا۔ اُنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد کالج میں باقاعدہ بی ایس کے کلاسسز اور کسی یونیورسٹی کے ساتھ الحاق کا مسئلہ حل کردیا جائے۔
موجودہ وقت میں کالج میں بار ہ تدرسی جبکہ چار دیگر عملہ عارضی بنیادوں پرتعینات ہے۔محکمہ اعلی تعلیم کے مطابق باڑہ گرلز ڈگری کالج سمیت صوبے بھر سے پچیس کالجز کے مستقل عملے کے تعیناتی کے لئے دو ماہ پہلے محکمہ خزانہ کو دستاویزات بھیج دیا گیا ہے اور وہاں پر التواء کے شکار ہے۔ حکام نے بتایا کہ باڑہ کالج کے لئے چوبیس تدرسی جبکہ ستر دیگر عملے کے تعینات مجوزہ ہے۔ یونیورسٹی کے ساتھ الحاق نہ ہونے کے سوال پر حکا م نے بتایا کہ جب مستقل عملے کی منظوری ہوتی تو تب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے الوزمات پوری ہونے کے بعد مزکورہ مسئلہ حل ہو جائیگا۔
بورڈ کے امتحانات میں باڑہ گرلز ڈگری کالج کے کاکردگی پورے ضلع میں سب سے بہتر رہاہے۔ کالج میں تعینات اساتذہ کو سال کے آٹھ مہینو ں کے تنخواہ دی جاتی تاہم وہ بھی بروقت ادائیگی نہ ہونے وجہ سے اساتذہ کو مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔خیبرپختونخوا ایجوکیشن فاونڈیشن کے اعداد شمار کے مطابق صوبے میں تعلیم کی شرح 53فیصد جبکہ ضم قبائلی اضلاع میں 28فیصد ہے