پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) نے خیبر پختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن اور متعلقہ حکام کو ہسپتالوں، کلینکوں اور لیبارٹریوں کی فیسوں کو ضابطے میں لانے کے لیے ایک ایک ماہ کی آخری مدت دے دی ہے۔

عدالت نے خیبر پختونخوا میں نجی کلینکس اور ڈاکٹروں کی جانب سے مریضوں کے طبی معائنے کے ساتھ ساتھ لیبارٹری ٹسٹوں کے یکساں ریٹ مقرر کرنے کے لئے دائر درخواست پر محکمہ صحت اور ہیلتھ کیئر کمیشن سمیت دیگر حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر اس سارے امور کو نافذ کر کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کریں۔ کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس فضل سبحان اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزار سیف محب اللہ کی جانب سے مہوش محب اللہ کاکاخیل ایڈوکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ اس وقت خیبر پختونخوا میں پرائیویٹ پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کی فیس مقرر نہیں ڈاکٹرز مریضوں سے طبی معائنے کی بھاری فیس لیتے ہیں جبکہ مرض کی تشخیص کے لئے کئے جانے والے ٹیسٹوں کے نرخ بھی مقرر نہیں اور نجی لیبارٹریز والے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مہنگائی کے اس دور میں لوگوں کو اپنی ضرورتیں پوری کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

حکم اس درخواست کی سماعت کے دوران آیا جس میں 2019 اور 2023 میں عدالت کے فیصلوں کو نافذ کرنے کی درخواست کی گئی تھی جس میں مدعی کو ہسپتالوں، کلینکوں اور لیبارٹریوں کی فیسوں کو مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ (مرحوم) کے عدالت میں 2017 کو دائر کی گئی مرکزی درخواست میں فیصلہ سنایا تھا اور جواب دہندگان کو 90 دنوں میں عمل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اب تک اس پر عمل نہیں کیا گیا۔

کیس کی ٹائم لائن میں بار بار تاخیر

غیر منصفانہ میڈیکل فیسوں کے خلاف ابتدائی درخواست 2017 دائر کی گئی۔ نومبر 2019 کو پی ایچ سی نے 90 دنوں میں فیسوں کے ضابطے کا حکم دیا۔ عدم عمل درآمد پر توہین عدالت کی 2020 کو درخواست دائر کی گئی۔ عدالت نے مئی 2023 کو دوبارہ 90 دنوں میں عمل درآمد کا حکم دیا۔

ایک ماہ کی آخری مدت

خیبر پختونخوا ہیلتھ کیئر کمیشن نے اس سے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں متعلقہ ایکٹ کے سیکشن 6 کے تحت قانونی اختیار نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے 2022 میں ایک بل تیار کیا ہے جو اس وقت زیر غور ہے جس میں کمیشن کو ہسپتالوں، لیبارٹریوں اور کلینکوں کی فیسوں کو ضابطے میں لانے کا اختیار دیا جائے گا، لیکن یہ ابھی تک منظور نہیں ہو سکا۔ تاہم، آج کے بینچ نے جسٹس فضل سبحان اور جسٹس فریحہ جمشید پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے اس جواز کو مسترد کر دیا اور ایک ماہ کے اندر عدالتی حکم پر فوری عمل درآمد کا حکم دیا۔

ریحان محمد
ٹائم لائن اردو سے وابسطہ نوجوان صحافی ریحان محمد خیبرپختونخوا سے ملکی میڈیا کے لئے کام کرتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں