ضلع کرم میں ایک مرتبہ پھر شعیہ سنی فسادات میں دو افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔ اتوار کی سہ پہر کو شروع ہونے والی لڑائی کو شام ہوتی ہی ضلعی انتظامیہ، پولیس اور سیکورٹی فورسز کی کوشیشوں سے فائر بندی ہوگئی اور علاقی میں پولیس اور سیکورٹی فورسز کے دستے تعینات کردی گئی ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق اپرکرم اہل تشیع بغکی اور اہلسنت خومسہ کے درمیان جنگ اس وقت چڑگئی جب اہلسنت والے انتظامیہ کے موجودگی میں اہل تشیع کو ان کے حدود میں پہاڑوں میں آکر مورچیں بنانے سے منع کرنے کر رہے تھے۔ لیکن اس کے باوجود بھی لوگ مورچیں بنا رہے تھے جس کے بعد دونوں فریقین کے درمیان فائرنگ شروع ہوئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق خومسہ پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص موقع پر زخمی اور ایک جاں بحق ہوگیا تھا جب کے فائر بندی کے بعد رات کی تاریکی میں دوبارہ فائرنگ شروع ہوئی اور خومسہ پاڑہ چمکنی کے گاؤں میں ایک اور شخص گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا۔
ضلعی پولیس کے مطابق اب دونوں فریقین کے مورچوں کو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے جنگجوؤں سے خالی کردی گئی ہیں اور مکمل طور پر فائر بندی ہوگئی ہے۔ جبکہ دوسرے جگہوں پر موجود ایک دوسرے فریق کے لوگوں کی حفاظت کیلئے اقدامات جاری ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق دونوں جانب فوری طور پر فائر بندی ہوگئی ہے علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے دستے تعینات ہوگئی ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر ضلع کرم کے مختلف دیہاتوں کی ویڈیوز وائرل ہوگئی ہے جو مورچوں میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ضلع کرم میں پچھلے ماہ کو ایک خونریز جنگ کے نتیجے میں 50 افراد جاں بحق اور دو سو زیادہ زخمی ہوچکے تھے۔
اس جنگ بندی کے لئے دو ماہ کیلئے امن تیگہ یا امن معاہدہ ہوا تھا جس کے مطابق دو ماہ کے اندر کسی بھی فریق کو کوئی بھی نقصان نہیں پہنچائے گا لیکن اس کے باوجود بھی کل رات خومسہ اور بغکی کے درمیان شدید لڑائی ہوئی جس کے نتیجے میں دو قیمتی جانوں کا ضیاع ہوگیا۔