
پوری دنیا میں بلعموم اور پاکستان میں بلخصوص موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پچھلے ایک عشرے سے تیزی کے ساتھ اثر اندازہونا شروع ہوگئے ہیں۔ اور اس میں ہر سال تیزی آرہی ہے۔ان تبدیلی کے وجہ سے نہ صرف جاندارمتا ثر ہو رہے ہیں بلکہ کھڑی فصلیں بھی شدید متاثر ہورہی ہے۔ رواں سال مارچ کے مہینے کے 26 تاریخ کو قبائلی ضلع باجوڑمیں شدید ژالہ باری ہوئی جس کو باجوڑ کے تاریخ کی شدید ژالہ باریوں میں شمارکیا جاتا ہے۔
کیونکہ باجوڑ کے عمر رسیدہ اور تجربہ کار بزرگ لوگ جس کے عمریں 70 سال کے لگ بھگ تھی نے بتایا کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں چند شدید ژالہ باریوں کو دیکھا ہے اور یہ ان میں سے ایک تھی جس کے ساتھ شدید طوفانی ہوائیں اور بارش بھی تھی جس نے کئے گھروں کے دیواروں کو مسمار کیا اور اس کے چھتوں پر لگے سولرز پینلز کو بھی اکھاڑدیا ہے جس سے لوگوں کے لاکھوں روپوں کا نقصان ہوا ہے۔
تاہم اللہ تعا لیٰ کاشکر ہے کہ اس شدید ژالہ باری سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔اس شدید ژالہ باری سے باجوڑ کے تمام علاقے کسی نہ کسی شکل میں متاثر ہوئے ہیں لیکن سب سے زیادہ نقصانات تحصیل خار کے علاقوں صدیق آباد پھاٹک،شیخ مینو، عنایت کلے ، نواں کلے اور مضافات ، تحصیل سلارزئی کے پشت اور تحصیل ماموند کے کچھ علاقوں میں ہوئے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں گندم کےکھڑی فصل ، اور پھلوں کے باغات کو متاثرہ کرنے کے ساتھ ٹماٹر پودوں کے نرسریاں (پنیاری ) باغات جو باجوڑ میں آج کل بڑے پیمانے پر ہورہی ہے اور بہت اچھی پیداوار دے رہی ہے جس سے نہ صرف باجوڑ کے ضرورت پوری ہو رہی ہے بلکہ باجوڑ سے باہر بھی برآمد کیا جاتا ہے اس ژالہ باری سےمکمل طورپر تباہ ہوئے ہیں ۔ ژالہ باری کے ساتھ تیز بارش بھی ہوئی جس کے وجہ سے ندیوں میں طغیانی کے وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے تھے۔
ژالہ باری رات 3 بجے کے وقت شروع ہوئی تھی جو تقریبا آدھا گھنٹہ وقفوں سےجاری تھی ۔ ژالہ باری کے بعد پورا علاقہ ایسا منظر پیش کررہا تھا جیسا کہ وہاں پر سفید چارد اوڑھی ہوں۔ ژالہ باری کی شدت اور مقدار اتنی تھی کہ صبح 11 بجے تک کھیتوں اور راستوں کے اطراف میں پڑی تھی۔ متاثرہ علاقوں کے عینی شاہدین کے مطابق کہ ژالہ باری اتنی شدید تھی کہ لوگوں کے چیخیں نکل رہے تھے اور وہ ذکر الہٰی کا ورد کر رہے تھے۔
شدید ژالہ باری کے بعد ضلع باجوڑ کے لوگوں کے تاثرات
ژالہ باری کے بعد باجوڑ کے مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کردہ اپنے اپنے اپنے علاقوں کی صورتحال کے حوالے سے تٖصیلات پوسٹ کئے تھے اور متاثرہ علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ہمدردی کے اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ منتخب نمائندوں اور حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ باجوڑ کے ژالہ باری سے متاثرہ علاقوں کا سروے کیا جائے اور متاثر لوگوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کو یقینی بنایا جائے۔
یاد رہے کہ ابھی تک باجوڑ میں ژالہ باری سے متاثرہ زرعی رقبے کا صحیح اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ ابھی تک متاثرہ علاقوں کا سروے نہیں ہوا لیکن امکان ہے کہ یہ سروے عیدالفطر کے بعد ہوگی تاہم ایک اندازے کے مطابق یہ متاثرہ رقبہ ہزاروں ایکڑزپرمشتمل ہوسکتا ہے۔
پی ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کردہ الرٹ
شدیدژالہ باری سے سے دو دن پہلے سوشل میڈیا پرمحکمہ موسمیات اور آفات سے آگاہی اور اس کے انتظام کرنے والے صوبائی ادارہ (پی ڈی ایم اے) نے ایک الرٹ جاری کیا تھا کہ پاکستان میں تیز ہوائیں داخل ہوئے ہیں جس کے وجہ سے پاکستان کے زیادہ تر شمالی علاقوں میں تیز بارشوں اورژالہ باری کا امکان ہیں اس لئے لوگ اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے خاطر احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور بادلوں اور بارش کے دوران باہر کھلے میدانوں میں گھومنے سے اجتناب کریں۔
یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ باجوڑ میں طویل خشک موسم کے بعد بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس کی وجہ سے گندم کے فصلہ پر مثبت اثرات مرتب ہوئے تھے اور اچھی فصل ہوئی تھی لیکن اب شالہ باری سے اس کو کافی نقصان پہنچا ہے اور مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
مارچ کے مہینے میں صوبہ خیبر پختون خواہ کے دیگر اضلاع جن میں ضلع خیبر بھی شامل ہے میں شدید ژالہ باری ہوئی تھی جس سے فصلوں ،باغات اور سبریوں کو کافی نقصان پہنچا تھا۔