بینک آف خیبر کی آئی ٹی سسٹم خرابی کی وجہ سے تمام ادائیگیاں روک گئی جس کی وجہ سے بینک سرکاری ملازمین کے تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہوسکی
بینک ذرائع کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں یہ تیسری دفعہ آئی ٹی سسٹم خراب ہونے کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کے بیشتر سرکاری اداروں تنخوا ہوں کی ادائیگی بذریعہ بینک ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر پرائیویٹ اداروں کے کی ادائیگیاں بھی سسٹم، خرابی کی وجہ سے روک گئی
بینک ذرائع کے مطابق اس سسٹم پر بینک نے 800 ملین روپے سے زائد رقم خرچ کرنے کی باوجود آئے روز خرابی کا سامنا ہوتا ہے،بین کیلئے اائی سسٹم پر خطیر رقم اور پچاس سے زائد ملازمین کو ہائر کرنے کی باوجود آئے روز سسٹم کریش کر جاتی ہے جس کی وجہ سے بینک سے بڑے بڑے اکاونٹس ہولڈر دوسرے بینکوں کو منتقل ہوگئے
ذرائع کے مطابق بینک کی خراب کارکردگی اور اکاونٹ ہولڈرز کو بہتر فیسلٹی فراہم نہ کرنے کی وجہ سے گزشتہ مالی سال میں بینک کے منافع میں کمی کا سامنا رہا
بینک ذرائع کے مطابق بینک کے آئی ٹی سسٹم کو اسلام آباد منتقل کرنے سے انتظامی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ کیا گیا
واضح رہے بینک آف خیبر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تین آزاد اراکین نے بینک کی خراب کارکردگی پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کو بحران کا ذمہ دار قرار دیا ہے،
بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل تینوں ارکان اسد علی شاہ، طاہر جاوید اور جاوید حشمت کی جانب سے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے نام جاری سرکاری خط میں لکھا کہ وہ وزیراعلی کو بینک آف خیبر کے آزاد ڈائریکٹرز کی حیثیت سے انہیں لکھ رہے ہیں،
انہوں نے خط میں بینک کے سنگین حالات، گورننس اور منیجمنٹ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا اور بڑے شیئرز ہولڈرز کی فوری توجہ کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دیگر شیئرز ہولڈرز کو بھی خطوط لکھ کر اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ یہ مسائل بورڈ کی سطح پر حل نہیں کیا جارہے اس لئے انہوں نے اپنی ذمہ داری سمجھی کہ وہ بڑے شیئر ہولڈرز کو اس سے آگاہ کریں۔
بورڈ ممبرز نے گزشتہ اگست کو بھی اپنے خدشات سے آگاہ کردیا تھا اس وقت صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تاہم اس وقت کی صوبائی حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
بینک آف خیبر کے انڈسٹری میں نتائج بدترین رہے ہیں۔ اس کے منافع میں 62 فیصد کمی آئی جو 420 ملین رہا جبکہ مالی سال 2021 میں یہ منافع 1104 ملین رہا تھا جو بورڈ کے منظور شدہ بجٹ 1396 ملین روپے سے 70 فیصد کم رہا تھا۔
بینک کے ایم ڈی محمد علی گلفراز سے موقف لینے کیلئے بذریعہ ،ایس ایم ایس رابطہ کیا تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا ۔